Categories: رمضانیات

روزہ کے نفسیاتی فوائد اور جدید سائنس

اگر روزے دار کے دل میں رمضان میں خیر کی رغبت پیدا ہوتی ہے تو رمضان کے بعد یہ کیفیت ختم نہیں ہوتی بلکہ خون کی طرح اس کی رگ و پے میں سرایت کرجاتی ہے جس سے اس کے اندر جوش و ولولہ پیدا ہوتا ہے‘ یہی ’’داخلی اعتماد ہے جس کا سرچشمہ باطن ہے۔

نمازی اللہ تعالیٰ کے حضور میں عاجزی و انکساری کے عالم میں کھڑا ہوتا ہے اللہ تعالیٰ سے سرگوشی کرتا ہے اور اس سے انتہائی قربت محسوس کرتا ہے جب نماز سے فارغ ہوکر اپنے کاموں میں مصروف ہوتا ہے تو وہ اس روحانی کیفیت سے غافل ہوجاتا ہے اسے ہمہ وقت اللہ تعالیٰ سے براہ راست تعلق کی بھی ضرورت ہے۔ یہ ہمہ وقتی روحانیت نماز کےمختصرلمحات میں حاصل نہیں ہوتی‘ یہ صرف روزے ہی میں ممکن ہے۔ چنانچہ اگر نماز میں جزوقتی روحانیت ہے تو روزے میں کل وقتی روحانیت‘ روزہ دار ہر وقت عبادت میں ہے خواہ وہ کام کررہا ہو یا روزی کمارہا ہو‘ وہ امتشال اوامر اور اجتناب نواہی کو عملی جامہ پہنائے ہوئے ہے‘ ایسا کون سلیم الفطرت آدمی ہوگا جو عبادت میں ہوتے ہوئے کوئی برا کام کرے؟ یقیناً روزے دار کو ایک داخلی طاقت برائی سے روکتی ہے‘ اسے ایک عالم سے دوسرے عالم میں منتقل کردیتی ہے اگر روزے دار کو تقویٰ کا احساس نہ ہو تو اسے بھوکا اور پیاسا رہنے کے علاوہ کیاملا؟روزے کا اثر پورے سال:روزہ سے پیدا ہونے والی یہ نفسیاتی قوت ماہ رمضان کے ختم ہونے سے ختم نہیں ہوتی کیونکہ یہ ماہ روحانی بیداری کا سیزن ہے‘ اس کا اثر بعد میں بھی باقی رہتا ہے انسان جب اس طویل مدتی روحانیت کے راستے پر گامزن ہوتا ہے تو روزے کا زمانہ ختم ہونے کے بعد بھی وہ اس کے ان اثرات سے مستفیض ہوتا رہتا ہے جنہوں نے اس کی روح کو حیات نو بخشی تھی وہ عبادت کی لذت سے محظوظ ہوتا ہے۔ اپنے اندر ایک لامحدود قوت محسوس کرتا ہے یہ کافی نہیں ہے کہ لوگ آپ پراعتماد کریں اور آپ کا باطن اضطراب کا شکار ہو‘ یہ’’خارجی اعتماد‘‘ آپ کے کس کام کا؟ ’’داخلی اعتماد‘‘ سے ہی آپ کو ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے میں ہمت و حوصلہ ملے گا۔ پختہ ایمان اس اعتماد کا سرچشمہ ہے‘ اگر ہر مسلمان دینی تعلیمات کا پابند ہوتا ہے تو اس سے اس کے داخلی اعتماد میں پختگی آتی ہے‘ ایمان کے شعائر کی تکمیل اس اعتماد کیلئے مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تجربہ یہ بتاتا ہے کہ روزے کے اثرات پورے سال ختم نہیں ہوتے ہیں‘ اگر روزے دار کے دل میں رمضان میں خیر کی رغبت پیدا ہوتی ہے تو رمضان کے بعد یہ کیفیت ختم نہیں ہوتی بلکہ خون کی طرح اس کی رگ و پے میں سرایت کرجاتی ہے جس سے اس کے اندر جوش و ولولہ پیدا ہوتا ہے‘ یہی ’’داخلی اعتماد‘‘ ہے جس کا سرچشمہ باطن ہے۔جہاں تک روزے کے جسمانی فوائد کا تعلق ہے تو اس کے متعلق اتنا لکھا گیا کہ وہ مسلمان کے قبیل کی چیز ہوگئے میرے گفتگو کا موضوع صرف روزے کے نفسیاتی فوائد ہیں۔زمانہ قدیم میں روزہ: انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا کا کہنا ہے کہ اکثر مذاہب کے پاس روزے فرض اور واجب قرار دئیے گئے ہیں چنانچہ زمانہ قدیم میں مصر کے لوگ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے‘ مشہور فلاسفر سقراط جس کا زمانہ 470 سال قبل مسیح ہے جب اسے کسی اہم موضوع پر غوروفکر کرنا ہوتا تو وہ دس دن روزے رکھ لیتا تھا اور بقراط کو اس حیثیت سے اولیت حاصل ہے کہ اس نے روزہ کے طبی فوائد پر سیرحاصل بحث کی ہے‘ لہٰذا اپنی تحقیق کے پیش نظر وہ مریضوں کو روزہ رکھنے کی ہدایت کرتا اور کہا کرتا تھا کہ ہر انسان کے اندر ایک ڈاکٹر ہے اور یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے اندرونی ڈاکٹر کی معاونت کریں تاکہ وہ کماحقہ اپنی ڈیوٹی انجام دےسکے۔

عبقری میگزین

 

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago