Categories: مشرق وسطی

امن کوششیں ناکام، شام میں خانہ جنگی کو ایک ہزار دن ہوگئے

مارچ 2011 میں شروع ہونیوالے عرب ریاست شام کے خونریز تنازعے کو آٹھ دسمبر 2013 کو ٹھیک ایک ہزار دن ہوگئے ہیں لیکن یہ ہلاکت خیز خانہ جنگ ابھی بھی ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق اپنے آغاز کے کچھ ہی عرصے بعد ایک باقاعدہ خانہ جنگی کی صورت اختیار کر جانے والا شامی تنازعہ اپنے 34ویں مہینے میں داخل ہوگیا ہے۔ گزشتہ پونے تین سال کے دوران مشرق وسطیٰ کی اس ریاست میں اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور تین ملین سے زائد اپنی جانیں بچانے کیلئے داخلی یا بیرون ملک ہجرت پر مجبور ہوچکے ہیں۔ شامی اپوزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق اس خانہ جنگی میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 26 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ عرب لیگ اور اقوام متحدہ کی طرف سے اس تنازعے کے حل کے لیے فریقین کے مابین ثالثی کی اب تک کی تمام تر کوششیں اس حد تک بے نتیجہ رہی ہیں کہ شام کی داخلی تباہی کا سفر ابھی تک جاری ہے اور ملک کے بہت سے شہر اور علاقے بھی تاحال محاذ جنگ بنے ہوئے ہیں۔ شام میں خانہ جنگی کے ایک ہزار دن پورے ہونے کی مناسبت سے یورپ کو تشویش اس بات پر ہے کہ یہ تنازعہ ‘گزشتہ کئی عشروں کے سب سے تباہ کن انسانی بحران’ کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ یورپی یونین کی ایک اعلیٰ عہدیدار نے اس بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بحران اور المیے کو بالآخر ختم ہونا چاہیے۔ یورپی یونین کی انسانی بنیادوں پر امداد کی نگران خاتون کمشنر کرسٹالینا جورجیوا نے برسلز میں کہا کہ شام میں ‘تشدد اور خونریزی کے ایک ہزار دنوں کا نتیجہ یہ ہے کہ بیسیوں ہزار مرد، خواتین اور بچے ہلاک ہو چکے ہیں اور کئی ملین انسان سلامتی کی تلاش میں یا تو شام کی بین الاقومی سرحدوں کے اندر ہی بے گھر ہو چکے ہیں یا ہجرت کے بعد دوسرے ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ کرسٹالینا جورجیوا نے کہا کہ موت، خوف، تکلیف، محرومی اور ناامیدی کے ایک ہزار دن۔ یہ ہزار دن وہ عرصہ ہے، جس میں ہم شاہدین کے طور پر یہ دیکھنے پر مجبور ہوئے کہ کس طرح ایک ‘گمشدہ نسل’ وجود میں آتی جا رہی ہے۔ دمشق حکومت اور شامی باغیوں کے مابین امن مذاکرات کے آغاز کے لیے بین الاقوامی برادری کی انتھک کوششوں کے نتیجے میں شام سے متعلق ‘جنیوا ٹو’ کہلانے والی امن کانفرنس کا انعقاد 22 جنوری کو ہوگا۔ اس کانفرنس میں ٹھوس نتائج پر پہنچنے کی کوشش کی جائے گی لیکن بہت سے ماہرین کے بقول حقیقت پسندانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو ایسے نتائج کا امکان کم ہے۔ اس تناظر میں یورپی یونین کی انسانی بنیادوں پر امداد کی نگران کمشنر جورجیوا نے کہا کہ یہ بین الاقوامی برادری، خاص کر شامی تنازعے کے فریقین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ جن لاکھوں شامی باشندوں کو انسانی بنیادوں پر امداد کی اشد ضرورت ہے، ان تک امدادی تنظیموں اور کارکنوں کی محفوظ رسائی ممکن بنائی جائے۔

اردو ٹائمز

 

 

 

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago