گزشتہ روز سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آنے والے زلزلے کی تباہ کاریوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، زلزلے سے سندھ میں جانی نقصان نہیں ہوا تاہم بلوچستان کے 7 اضلاع خضدار، آواران، پنجگور،تربت، چاغی، گوادراور کیچ میں بڑی تباہی ہوئی ہے، سب سے زیادہ تباہی آواران میں ہوئی ہے جہاں سیکڑوں مکان و عمارات، سڑکیں اور مواصلاتی نظام تباہ ہوا ہے۔ عمارتوں کے ملبے سے اب تک 300 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جن میں سے 128 افراد کی لاشیں مالار جبکہ 60 مشکے نکالی گئی ہیں، اس کے علاوہ گجکور کے ایک مدرسے کے ملبے سے 20 افراد کی لاشیں برّآمد ہوئی ہیں، ضلع کیچ میں بھی زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد40 ہوگئی ہے۔ خضدار ، پنجگور،تربت، چاغی اور گوادر میں بھی جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔
زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، صوبائی حکومت ، مقامی انتظامیہ اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے علاوہ مسلح افواج اور ایف سی کے اہلکار بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ بلوچستان حکومت نے سب سے ضلع آواران میں فوری ایمر جنسی نافذ کردی ہے۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان جان محمد بلیدی کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیوں میں فوج، ایف سی، پولیس اور لیویز حصہ لے رہی ہے،ضلع آواران میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں اور رضاکاروں کے تحفظ کے لئے فول پروف انتظامات کئے گئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ روز بلوچستان میں آنے والے زلزلے سے بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی سے متاثر ہو نے والے علاقوں میں امدادی کاروائیوں میں حصہ لینے کے لئے گزشتہ رات ایک ہزار جوانوں کو بھیجا گیا۔ اس کے علاوہ 600جوانوں اور افسران پر مشتمل پاک فوج کا خصوصی قافلہ کراچی سے روانہ ہو گیا ہے۔ فوجی قافلے میں ایک فیلڈ اسپتال، ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ شامل ہے، یہ عملہ متاثرہ علاقے میں پہلے سے موجود فوجی جوانوں کے ساتھ مل کر امدادی کاروائیوں میں حصہ لے گا جبکہ مزید فوجی دستےآج کراچی،کوئٹہ اورخضدارسے بھیجےجائیں گے، اس کے علاوہ ایف سی کی ریسکیو ٹیم آواران کے گاؤں لاباش میں امدادی کاموں میں مصروف ہے۔
چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی میجر جنرل سید علیم کا کہنا ہے کہ زلزلے سے سب سے زیادہ نقصان اوران اور کیچ کے اضلاع میں ہوا ہے اور ریسکیو ٹیموں کی پہلی ترجیح زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کو ہنگامی بنیادوں پر کھانا پہنچا رہے ہیں اور انہیں کیمپ اور کمبل بھی فراہم کر دیئے گئے ہیں۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ صبح کراچی سے مزید امدادی فوجی دستوں کو بلایا گیا ہے، خضدار اور بیلہ کو امداد کی فراہمی کے لئے سینٹر بنالیا ہے کیونکہ کوئٹہ کی نسبت کراچی سے امداد کی فراہمی آسان ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے غیرملکی امداد کے لئے کوئی اپیل نہیں کی گئی، لوگوں کی بحالی کیلئے اپنے وسائل استعمال کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز شام 4 بج 29 منٹ پر 7.8 شدت کے زلزلے سے کراچی سندھ اور بلوچستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا، زلزلے کا مرکز خضدار سے 120 کلومیٹر دور مغرب میں زمین کے 10 کلو میٹر اندر تھا۔
ایکسپریس نیوز
مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…
دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…
سنیآنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…