انہوں نے یہ بات اسلام آباد میں پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔
اختر مینگل نے کہا کہ وہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ معافی بلوچستان کے مسائل کا حل نہیں ہے۔ ’کیا ان قوتوں کو بلوچستان پر کیے گئے مظالم پر پچھتاوا ہے میرے خیال میں نہیں ہے۔ اگر ہوتا تو آج دن تک ہمیں لاشیں نہیں ملتی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پچپتاوا ہوتا تو سپریم کورٹ میں ان کا رویہ جارحانہ نہ ہوتا۔ ’جن کو آئینی طور پر اٹارنی جنرل کہا جاتا ہے لیکن وہاں پر (سپریم کورٹ) اس کا رویہ ایک لیفٹیننٹ جنرل کا سا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں کو خیرات اور حق میں فرق نہیں معلوم۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان نہ پہلے خیرات کا طلبگار تھا اور نہ ہی اب ہے چاہے وہ پیکجز ہوں یا این ایف سی ایوارڈ میں رقم کی ہیر پھیر ہو۔
ان کا کہنا تھا ’مرکزی حکومت پر ہمیں اعتماد نہیں ہے۔ میں تو سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کے مقدمے میں کرن دیکھ کر آیا ہوں اور اس کے فیصلے کا انتظار کروں گا۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال میں بیرونی ہاتھ صرف وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک ہی کو نظر آتا ہے اور کسی کو نظر نہیں آ رہا۔
مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…
دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…
سنیآنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…