Categories: مشرق وسطی

یمن:سکیورٹی فورسز کی حکومت مخالفین پرفائرنگ،مزید20 ہلاک

صنعا(العربیہ ڈاٹ نیٹ،ایجنسیاں) یمن کے دارالحکومت صنعا میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور حکومت کے حامیوں کی فائرنگ سے دو بچوں سمیت کم سےکم بیس افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔گذشتہ روز یمنی دارالحکومت میں حکومت کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپوں میں چھبیس افراد مارے گئے تھے۔
العربیہ ٹی وی کے نمائندے کی اطلاع کے مطابق یمن میں تشدد کے تازہ واقعات کے بعد خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل اور یمنی تنازعے میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے عبداللطیف ضیانی اور اقوام متحدہ کے ایلچی جمال بن عمر صنعا پہنچے ہیں جہاں وہ یمنی حکومت اورحزب اختلاف کے لیڈروں سے انتقال اقتدار کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے بات چیت کررہے ہیں.
صنعا میں ایک مغربی سفارت کار نے بتایا ہے کہ صدر علی عبداللہ صالح سے اقتدار کی ان کے نائب کو منتقلی کے لیے اقوام متحدہ کے پیش کردہ نقشہ راہ پرآج سوموار کو کسی وقت دستخط متوقع ہیں۔
یمنی دارالحکومت میں گذشتہ ایک ہفتے سے جاری یمنی حکومت مخالف مظاہروں کے بعد تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں اور اس دوران اقتدار کی منتقلی کے لیے کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوسکی تھی۔صنعا کے تبدیلی چوک میں حکومت نے عمارتوں کی چھتوں پر بندوق بردار بٹھا دیے ہیں اور انھوں نے راہ گیروں پر فائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں تین افرادمارے گئے جبکہ حکومت کے حامیوں اور سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے تین اور افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
صنعا میں یمنی فوجیوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔دارالحکومت سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق تبدیلی چوک میں گذشتہ آٹھ ماہ سے صدر صالح کے خلاف دھرنا دینے والے اپوزیشن کے ارکان نے اپنے کیمپ کو وہاں سے آگے لے جانے کی کوشش کی جس کے بعد ان کی سرکاری سکیورٹی فورسز کےساتھ جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
یمن کے جنوبی شہر تعز میں بھی سکیورٹی فورسز نے دوافراد کو ہلاک اور دس کو زخمی کردیا ہے۔حزب اختلاف کے ذرائع نے بتایا ہے کہ تعز میں اتوار کو حکومت مخالف ریلیوں کے بعد سکیورٹی فورسز نے شدید گولہ باری کی ہے۔جنوبی شہر عدن میں بھی شہریوں نے بجلی کی طویل بندش کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔انھوں نے وہاں کئی گاڑیوں کو آگ لگادی اور رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑکیں بند کردی ہیں۔
یمنی حکومت نے ملک میں تشدد کے تازہ واقعات پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی مذمت کی ہے۔یمنی وزیر خارجہ ابوبکر الکربی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ایک بیان میں کہا کہ ”یمنی حکومت صنعا میں گذشتہ روز رونما ہونے والے تشدد کے تمام واقعات اور خونریزی کی مذمت کرتی ہے۔حکومت ان واقعات کی تحقیقات کرے گی اور ان کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرے گی”۔
انھوں نے کہا کہ ”بدقسمتی سے تشدد کے یہ واقعات ایسے وقت میں رونما ہوئے ہیں جب سیاسی بحران کے حل کے لیے بعض تجاویز سامنے آئی ہیں۔اس صورت حال میں یمنیوں کے ہاتھ میں بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کے پھیلاٶ سے صورت حال اور بھی پیچیدہ ہوتی جارہی ہے”۔
صنعا میں ہزاروں افراد نے جمعہ اور اتوار کو صدر علی عبداللہ صالح کے خلاف مظاہرے کیے تھے۔اس موقع پر حکومت کا ساتھ چھوڑنے والے فوجی جنرل علی محسن الاحمر کے سیکڑوں وفادار فوجی ان کے تحفظ کے لیے موجود تھے۔
علی عبداللہ صالح 3جون کوصنعا کے صدارتی محل کی مسجد پر ایک بم حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد سے سعودی دارالحکومت ریاض میں زیرعلاج ہیں۔اب وہ کافی حد تک صحت یاب ہوچکے ہیں لیکن ابھی وہ یمن نہیں لوٹے ہیں۔انھوں نے گذشتہ ہفتے نائب صدرعبدربہ منصور ہادی کو اپوزیشن کے ساتھ انتقال اقتدار کے لیے بات چیت شروع کرنے کا اختیاردیا تھالیکن حزب اختلاف نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی اس تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
یمنی صدر نے مئی میں جی سی سی کی جانب سے پُرامن انتقال اقتدار کے لیے پیش کیے گئے مجوزہ فارمولے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا اوراس بات پر اصرار کیا کہ خلیجی تجویز پر ملکی آئین کے مطابق عمل کیا جانا چاہیے۔ علی صالح کی موجودہ صدارتی مدت 2013ء میں ختم ہورہی ہے اور وہ یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ اس سے قبل اقتدار نہیں چھوڑیں گے۔
چھے ممالک پر مشتمل خلیج تعاون کونسل کی جانب سے اپریل میں پیش کردہ مجوزہ فارمولے کے مطابق صدر صالح حتمی معاہدہ طے پانے کے بعد تیس دن کے اندر اقتدار اپنے نائب صدر(موجودہ قائم مقام صدر)عبدربہ منصور ہادی کے حوالے کردیں گے اور ایک اپوزیشن لیڈر کو عبوری کابینہ کی قیادت کے لیے نامزد کریں گے۔
مجوزہ معاہدے کے تحت عبوری حکومت کی تشکیل اور نائب صدر کے اقتدار سنبھالنے کے بعد تین سے چھے ماہ میں صدارتی انتخابات کرائے جائیں گے۔عبوری حکومت میں علی صالح کی جماعت جنرل پیپلز کانگریس اور حزب اختلاف کی برابر نمائندگی ہوگی۔علی صالح کے مستعفی ہونے کے بعد پارلیمنٹ سے ایک بل منظور کرایا جائے گا جس کے تحت ان کا اور ان کے قریبی معاونین کا مواخذہ نہیں کیا جائے گا اور انھیں عام معافی دے دی جائے گی۔

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago