Categories: پاکستان

علمائے کرام کا امن کیلیے نائن زیرو اور لیاری جانے کا اعلان

کراچی (اسٹاف رپورٹر) مختلف مکاتب فکر کے جید علمائ، دینی جماعتوں کے رہنماﺅں نے کراچی میں جاری دہشت گردی اور بدامنی پر حکومت، فوج، عدلیہ اور دیگر اداروں کی خاموشی کو لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صورتحال کا فوری طور پر تدارک نہ کیا گیا تو کراچی میں خانہ جنگی کا خطرہ ہے اور فوج سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر کراچی کے حالات کو کنٹرول کریں۔
علماءنے اعلان کیا ہے کہ دینی قیادت کراچی میں امن کے قیام کیلئے تمام دینی جماعتوں اور مکاتب فکر کے جید علماءاور رہنماﺅں پر مشتمل وفد تشکیل دے کر تمام متعلقہ فریقوں سے ملاقات کرکے انہیں ایک جگہ جمع کرنے کی کوشش کرے گی۔
علماءامن کے لیے لیاری، نائن زیرو اور باچا خان چوک بھی جائیں گے۔ انہوں نے تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اپنے زیر اثر جذباتی کارکنوں کو سمجھائیں اور کراچی کے حالات کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوں۔
یہ مطالبات اتوار کو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے دفتر جامع مسجد باب الرحمت میں شیخ الاسلام مولانا محمد تقی عثمانی، جامعہ بنوریہ کے مہتمم مفتی محمد نعیم، علماءامن کونسل کے سربراہ قاری محمد عثمان، جنرل سیکرٹری مستقیم نورانی، مولانا یوسف قصوری، مفتی زبیر اشرف عثمانی، مولانا عبدالمنان انور نقشبندی اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیے۔
مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا کہ کراچی کے حالات پر حکومت اور حکومتی اداروں کی مجرمانہ خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ اگر کراچی کے حالات کو فوری طور پر کنٹرول نہ کیا گیا تو خانہ جنگی شروع ہوجائے گی۔ انہوں نے فوج سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر کراچی کو کنٹرول کریں۔
انہوں نے کہا کہ مذہبی قیادت اور علماءامن وامان میں ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انتظامیہ سے لیکر پولیس اور رینجرز تک بے بس تماشائی بنے ہوئے ہیں اور دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ کسی بھی انسان کو ناحق قتل کرنا قرآن کریم کی رو سے پوری انسانیت کو قتل کرنا ہے۔ہم ان گروپوں اور جماعتوں کے قائدین سے اللہ رسول اور یوم آخرت کا واسطہ دے کر اپیل کرتے ہیں کہ وہ آپس میں ٹھنڈے دل کے ساتھ بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں اور قیام امن کے لیے اپنے حلقہ اثر کے جذباتی لوگوں کو بدامنی کی آگ بھڑکانے سے روکنے کے لیے اپنا پورا اثرو رسوخ استعمال کریں۔
دوسری طرف یہ انتہائی بے حسی اور ظلم کی بات ہے کہ جس شہر میں روزانہ بیسیوں گھر اجڑ رہے ہوں وہاں حکومت کا کوئی اہم ذمہ دار اتنی زحمت بھی نہیں اٹھا رہا ہیکہ متاثرہ خاندانوں کے آنسو پونچھ سکے۔ لہٰذا ہم حکومت اور فوج سے مطالبہ کرتے ہیں کہ امن وامان کا ایسا مستحکم انتظام کریں جس سے عوام کا خوف وہراس ختم ہو اور ان واقعات میں جو لوگ شہید ہوئے ہیں ان خاندانوں کے پاس خود جاکر انکی تسلی کا سامان کریں اور انکے نقصانات کے ازالہ کے لیے ان کومناسب معاوضے دیے جائیں ۔
مفتی محمد نعیم نے کہا کہ ہم سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے اثر رسوخ کو قتل وغارت گری ختم کرنے کے لیے استعمال کریں ۔

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago