میرانشاہ (خبر ایجنسیاں) امریکی فوج نے ایبٹ آباد میں آپریشن کے 5روز بعد جمعہ کو ایک بار پھر پاکستان کی خود مختاری اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل کے گاں وتوئی میں واقع دینی مدرسے اور2 مکانات پر ڈرون طیاروں سے میزائلوں کی بارش کردی جس کے نتیجے میں 18افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ۔
مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی جاسوس طیارے نے مدرسے پر6 میزائل داغے جبکہ قریب واقع ایک گھر کو بھی نشانہ بنایا۔ حملے سے مدرسے کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ میزائل حملے کے بعد بھی امریکی جاسوس طیارے نے علاقے میں نیچی پروازیں جاری رکھیں جس سے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور امدادی کارروائیوں میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ امریکی جاسوس طیارے نے حملہ شمالی وزیرستان کے طالبان رہنما حافظ گل بہادر کے علاقے میں کیا تاہم حافظ گل بہادر کے اس میزائل حملے میں مارے جانے یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی،ڈرون حملے کے بعد مقامی لوگوں نے امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں اور ملبے سے لاشیں اور زخمیوں کو نکالنے کا کام شروع کردیا گیا ہے تاہم مزید ڈرون حملوں کے خدشہ کے پیش نظرامدادی کارروائیوں میں تاخیرکا سامنا رہا۔
امریکی جاسوس طیارے کے حملے کیخلاف قبائلی عمائدین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ ڈرون حملوں میں بے گناہوں کے قتل عام کو فوری روکا جائے۔ اگر حکمرانوںنے ڈرون حملے رکوانے کے لیے کوئی واضح پالیسی اختیار کرکے اقدامات نہ کیے تو قبائلی ڈرون گرانے پر مجبور ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 22اپریل کو اسپین وام میں امریکی جاسوس طیارے نے میزائل حملہ کیا تھا جس میں 25افراد شہید ہوگئے تھے جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن‘ سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ‘ امیر جماعت اسلامی سندھ اسد اللہ بھٹو و دیگر رہنماﺅں نے شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملے پر شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت بے گناہ افراد کا قتل عام بند کراے۔