کرد عالم دین شہیدعلامہ محمدربیعی رحمہ اللہ

نامور کرد عالم دین علامہ محمد ربیعی رحمہ اللہ کی پیدائش ۱۹۳۲ء میں ایرانی صوبہ کردستان کے شہر ’’دیواندرہ‘‘ کے ایک گاؤں ’’در اسب‘‘ میں ہوئی۔ آپ (رح) نے پانچ سال کی عمر میں اپنی والدہ مکرمہ سے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کی۔ آپ کے والد ملا عبدالحکیم اور چچا ملا محمود ربیعی بھی عالم دین تھے۔ چانچہ مرحوم نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے والد اور چچا سے حاصل کی۔ ان کی وفات کے بعد آپ (رح) نے تعلیم جاری رکھتے ہوئے ایران وکردستان کے ممتاز اساتذہ سے کسب فیض کیا۔

علامہ محمد ربیعی کو لکھنے کا بڑا شوق تھا اور آپ کو اس فن پر مہارت حاصل تھی۔ بارہ سال کی عمر میں آپ نے کتابت شروع کردی اور مختلف واقعات سمیت اپنی روزانہ یادداشتوں کو شعر ونثر کی شکل میں لکھتے رہے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد آپ معروف استاذ اور عالم دین سید علاء الدین حسینی کے پاس تشریف لے گئے جو ضلع دیواندرہ کے ’’مشتاق سفید‘‘ گاؤں میں رہائش پذیر تھے۔ انہی سالوں میں آپ (رح) نے رسالہ ’’ایساغوجی‘‘ کو فارسی میں ترجمہ کیا۔ شیخ سید علاء الدین حسینی اپنے شاگرد علامہ محمد ربیعی سے بہت متاثر تھے چنانچہ انہون نے شادی کے لیے اپنی بیٹی کی پیشکش کردی۔ محترمہ ’’صغری‘‘ بنت سید علاء الدین حسینی مرحوم علامہ محمد ربیعی کی پہلی زوجہ تھیں۔

دورہ پاکستان:
آپ رحمہ اللہ اپنی حْسن قرائت کی وجہ سے کافی مشہور ومقبول تھے۔ چناچنہ ۱۹۶۶ء میں ایران کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک عظیم بین الاقوامی محفل مقابلہ حسن قرائت میں شرکت کی جو پاکستان میں منعقد ہوئی تھی۔ علامہ ربیعی اور معروف مصری قاری شیخ عبدالباسط محمد عبدالصمد مشترکہ طور پر دوسری پوزیشن حاصل کر گئے اور پوری دنیا میں نائب قاری بن گئے (شیخ محمود الفخری کے بعد)۔ اس مقابلے میں بائیس قراء حضرات نے حصہ لیا۔ ایران واپس آکر انہوں نے ریڈیو کردی میں دینی پروگرام پیش کرتے رہے ساتھ ساتھ مسجد عماد الدولۃ اور اردبیلی اسکول میں تجوید و قرآن کی تعلیم میں مصروف ہو گئے۔

علمی سرگرمیاں:
ریڈیو میں دینی پروگرام کے علاوہ آپ نے ’’کرمانشاہ‘‘ کی جامع مسجد کی امامت وخطابت کا عہدہ سنبھال رکھاتھا۔ آپ (رح) کے دور خطابت میں کرمانشاہ کے عوام بڑی تعداد میں جامع مسجد آتے تھے یہاں تک کہ سڑکوں پر صفیں لگتی تھیں، چونکہ لوگوں کو آپ کے عظیم مقام کا احساس تھا اس لیے ان کے یہاں مسائل کے حل کیلیے عوام کا رش لگتا تھا۔
علامہ محمد ربیعی (رح) نے دیگر ممتاز کرد علماء کے شانہ بہ شانہ سیکولر اور آمر حکمرانوں کیخلاف جد وجہد میں حصہ لے رہے تھے تا کہ ایک اسلامی حکومت ملک میں قائم کی جاسکے۔
مرحوم علامہ ربیعی نے متعدد رسالے اور کتابیں تصنیف کرکے معاشرے کی خدمت کی۔ آپ کی پہلی کتاب ’’آئینہ اسلام‘‘ کافی مقبول ہے۔ الباقیات الصالحات‘‘ (آٹھ جلدوں میں) اور ’’ مالکیت در اسلام‘‘ بھی فارسی زبان میں ہیں۔
آپ رحمہ اللہ عربی، کردی اور فارسی میں حمد ونعت اور عرفان وسیاست کے بارے میں شعر گوئی فرماتے تھے۔ آپ کے اشعار دو دیوانوں میں جمع کردیے گئے، ’’چہار فصل‘‘ (۴۰۰۰ ابیات) اور ’’اردیبہشت‘‘ جو اب تک بوجوہ شائع نہیں ہوسکے۔

آپ (رح) کے سانحہ شہادت:
دسمبر ۱۹۹۶ء میں نامعلوم دہشت گردوں نے علامہ محمد ربیعی کو ان کے گھر پر گلہ دبا کر شہید کردیا۔ شہادت کے وقت آپ کی عمر ۶۳ برس تھی۔ اس وقت حکومت نے ان کی موت طبعی قرار دیکر حرکت قلب بند ہونے کو موت کی وجہ قرار دی لیکن بعد میں ثابت ہوا ان کی شہادت متعدد علماء ودانشوروں کی ٹارگٹ کلنگ کے سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ ان ٹارکٹ کلنگز میں وزارت انٹیلی جنس کے بعض باغی حکام ملوث تھے۔
علامہ محمد ربیعی رحمہ اللہ کی پوری زندگی کرمانشاہ کے عوام کی خدمت میں گزری، آپ (رح) کی حیات مبارکہ کا ایک ایک صفحہ حلقہ درس، وعظ و ارشاد، تصنیف وتالیف یا پھر شاعری وکتابت سے خالی نہیں ہے۔ آپ (رح) نے تمام سنی مسلمانوں کیلیے بطور عام اور کرمانشاہ کے عوام کے لیے بطور خاص متعدد علمی واصلاحی شاہکار چھوڑ کر اس فانی دنیاسے کوچ کرگئے اور اللہ تعالی نے انہیں شہادت کے اعلی مقام سے نوازا۔

آپ (رح) کے بعض اہم علمی ودینی خدمات و آثار:
۱۔ متعدد گراں سنگ کتابوں کی تصنیف جس میں سے بعض کا تذکرہ اوپر گزر گیا۔
۲۔ تقاریر کا گلدستہ جو کیسٹوں میں دستیاب ہے۔
۳۔ کردی ثقافت وزبان کے احیاء کیلیے کاوشیں۔
۴۔ صحیح اسلامی افکار کے رونق وترویج اور بدعات وخرافات سے مقابلہ۔
۵۔ تین زبانوں میں دو دیوان اشعار۔
۶۔ ایک قومی کردی مکتبہ کی بنیاد کا آئیڈیا جس میں انگریزی جیسی عالمی زبانوں کی تدریس کا سلسلہ شامل تھی۔
۷۔ عالم اسلام کے نامور علمائے کرام کو جامع مسجد امام شافعی (رح) میں تدریس کی دعوت۔
۸۔ آزادی بیان و رائے کے لیے تلاش۔
۹۔ سیاسی فساد اور آمریت کیخلاف جد وجہد۔
۱۰۔ غریب، نادار اور یتیموں سے تعاون کے لیے ایک خیراتی ادارے کی تاسیس۔

اللہ تعالی آپ کی شہادت وخدمات قبول فرما کر جنۃ الفردوس میں آپ کو اعلی مقام عطا فرمائے۔ آمین

SunniOnline.us/urdu

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago