اسلام آباد(بى بى سى) پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ہنگو میں حکام کا کہنا ہے کہ ایک کار بم دھماکے میں تین پولیس اہلکاروں سمیت کم سے کم سے نو افراد ہلاک اور تیس افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
اس سے پہلے پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اس دھماکے میں چالیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا کہ یہ دھماکہ جمعرات کی صبح ہنگو شہر کے علاقے سپین خوری چوک میں پیش آیا۔
ہنگو پولیس کے ترجمان لطیف اورکزئی نے بی بی سی کو بتایا کہ ایک مشکوک گاڑی کو پولیس موبائل نے جب تعاقب کرتے ہوئے روکا تو گاڑی میں سوار ایک نامعلوم شخص جو بظاہر خودکش حملہ آور تھا نے گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا۔
انھوں نے بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں تین پولیس اہلکار اور باقی عام شہری ہیں جب کہ ہلاک ہونے والے عام شہریوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ہنگو پولیس کے سربراہ رشید خان کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں تین پولیس اہلکاروں سمیت نو افراد ہلاک اور تیس زخمی ہو گئے ہیں۔
اس سے پہلے ہنگو پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے میں چالیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ہلاک اور زخمی ہونے والے پولیس اہلکار ریٹائرڈ فوجی اور فرنٹیئر کور کے اہلکار تھے اور انھیں پولیس میں بھرتی کیا گیا تھا۔
نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کا کہنا ہے کہ ہنگو پولیس کے ترجمان کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے مطابق گاڑی میں تین سو کلوگرام تک دھماکہ خیز مواد لدا ہوا تھا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک ترجمان احسان اللہ احسان نے بی بی سی کو ٹیلی فون کر کے واقعہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
جائے وقوعہ پر موجود مقامی صحافی صالح دین اورکزئی نے بتایا کہ دھماکے سے قریبی مکانات کو بری طرح نقصان پہنچا ہے جب کہ تقریباً پندرہ کے قریب مکانات تباہ ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علاقے میں ہر طرف تباہی پھیلی ہوئی ہے اور لوگ مکانات کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت ملبے سے زخمیوں اور لاشوں کو نکال رہے ہیں۔ ان کے مطابق علاقے میں مساجد سے لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے سے اعلانات ہو رہے ہیں کہ وہ فوری طور پر جائے وقوعہ پہنچیں اور امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ زخمیوں کو ہنگو کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ہنگو کا شمار خیبر پختونخوا کے انتہائی حساس اضلاع میں ہوتا ہے۔ اس ضلع کی سرحدیں تین قبائلی ایجنسیوں اورکزئی، کرم اور شمالی وزیرستان سے ملتی ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں سے خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
حالیہ دھماکہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب گزشتہ ایک سال سے قریبی علاقے اورکزئی ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔