‘محکمہ شناختی کارڈ کے حکام اپنا رویہ بدل دیں’

زاہدان (سنی آن لائن)خطیب اہل سنت زاہدان مولانا عبدالحمید نے صوبائی حکام کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا شناختی کارڈ کے مسئلے پر تحقیقات کے دوران خطے کی خاص صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے لوگوں کی عزت کا خیال رکھنا چاہیے۔عوام کے ساتھ ظلم وناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔

عوام کی جانب سے بار بار شکایات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ماضی میں بہت سارے لوگوں نے جبری فوجی سروس کے خوف سے قومی شناختی کارڈ نہیں بنائے، بعض لوگ انقلاب سے پہلے شاہ ایران سے بر سر پیکار تھے اور ایران سے باہر نکلے تھے، اس زمانے شناختی کارڈ کی اتنی اہمیت بھی نہیں تھی اس لیے لوگوں نے ہرگز قومی شناختی کارڈ بنانے کی کوشش نہیں کی۔ کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ ایسا دور آئے گا کہ انہیں مشکل کا سامنا کرنا پڑے۔ مصیبت اس وقت آں پڑی جب مہاجر بھائی صوبے (سیستان وبلوچستان) میں آئے۔ چنانچہ بہت سارے ایرانی بلوچوں کو شناختی کارڈ نہیں ملا ہے، جن کو ملا ہے انہیں ’’مشکوک‘‘ قرار دیا جاتا ہے۔ بہر حال متعلقہ حکام کی ذمہ داری ہے کہ ظلم وتعدی سے اجتناب کریں۔
جامع مسجد مکی زاہدان کے نمازیوں سے خطاب کرکے مولانا عبدالحمید نے تجویز دیتے ہوئے کہا بعض شہریوں نے شناختی کارڈ کے لیے درخواست جمع کرائی ہے لیکن تا حال انہیں کامیابی نہیں ہوئی ہے، ایسے افراد کی درخواستوں کی چھان بین کے لیے ایک کمیشن تشکیل دی جائے جس کے ارکان سرکاری حکام اور مقامی لوگوں اور عمائدین پر مشتمل ہوں۔ اس طرح بغیر شناختی کارڈ کے ایرانی شہریوں کو کارڈ مل جائے گا اور غیر ایرانی ملک بدرہوں گے۔
ممتاز سنی عالم دین نے مزید کہا جب بعض لوگوں کا کسی سے جهگڑا ہوتا ہے، تو محض ذاتی دشمنی کے بنا پر مخبری کرتے ہیں کہ فلان شخص ایرانی نہیں ہے!متعلقہ حکام بھی اس کے شناختی کارڈ کے ضبط کرنے اور ملک بدری میں دیر نہیں کرتے۔ یہ مسئلہ علاقے میں بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ یہ لوگ بارڈر کے اس پار ہمارے دوست وخیرخواہ نہیں بنیں گے بلکہ مسائل پیدا کریں گے۔
انہوں نے کہا ہمیں معلوم ہے محکمہ شناختی کارڈ کے آفیسرز بلوچ اور سنی نہیں ہیں، اس بات کا قوی امکان ہے غلط فیصلے کرکے دور اندیشی وفراخدلی کا ثبوت نہ دیں۔ یہ حکام کیلیے لمحہ فکریہ ہے، انہیں مسئلے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
اپنے دورہ ’’میرجاوہ‘‘ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا میرجاوہ کا علاقہ پاکستانی بارڈر کے ساتھ واقع ہے جو طویل وعریض مگر خشک علاقہ ہے، لوگوں کا ذریعہ معاش مشترکہ سرحد(زیرو پوائنٹ گیٹ) ہے جسے حکومت نے بند کررکھاہے۔ لوگ وہاں شدید مشقت میں ہیں۔ خاص طور پر اب جب حکومت نے سبسڈی ختم کردی ہے اور اشیائے ضرورت مہنگی ہوچکی ہیں۔
اس بارے میں امید ہے حکام صحیح اقدامات اٹھائیں گے تا کہ عوام معیشتی مسائل سے دوچار نہ ہوں۔
modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago