Categories: افغانستان

غیرملکی افواج کے مکمل انخلا تک بات چیت ناممکن ہے: طالبان

کابل(مانیٹرنگ سیل) تحریک طالبان افغانستان نے اپنے جاری ایک بیان میں کہا ہے افغانستان کے حوالے سے لندن میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس قابض قوتوں کی جارحیت کوجوازفراہم کرکے اسے طول دینے کیلیے بلائی گئی ہے۔

بدھ کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق لندن کانفرنس کے شرکاء اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے بھی اس طرح کی کانفرنسز بلائی جاچکی ہیں جن سے کوئی فائدہ کسی کو حاصل نہیں ہوا۔
طالبان نے لندن کانفرنس کا اصل مقصد افغانستان پر جارح افواج کے ناجائز قبضہ کو طول دینے کی کوشش قرار دیا۔
ایک طرف امریکی صدر باراک اوباما نے کانگریس کی اس درخواست کی توثیق کردی ہے جس کی روسے افغان آرمی اور پولیس کو مزید فوجی تربیت دینے کیلیے دو سال تک 14.2 ارب ڈالر مختص کیے جائیں گے۔ دوسری طرف فرانس پریس نے ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے افغانستان میں تحریک طالبان اور اس کے اتحادیوں کی سرگرمیاں اور اثر و رسوخ حیران کن حدتک بڑھ چکی ہیں۔

مکمل انخلاء تک بات چیت نہیں ہوسکتی
افغان حکومت اور اس کی سرپرستی کرنے والے ممالک کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کے حوالے سے طالبان نے رد عمل ظاہر کیا ہے کہ افغانستان سے قابض افواج کے مکمل انخلاء تک کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔
بیان کے آخر میں کہا گیا ہے طالبان کا موقف ہے افغان مسئلہ کا واحد حل ساری قابض طاقتوں کا افغانستان سے فوری انخلاء ہے۔
اس سے قبل پاکستان کی ایک دینی جماعت کے سربراہ جو طالبان قیادت سے قریب اور مذاکرات کیلیے امریکی کوششوں سے آگاہ سمجھے جاتے ہیں، نے کہا ہے طالبان کو سیاسی حل میں شامل کرنے کی واشنگٹن کوششیں ناکامی سے دوچار ہوچکی ہیں۔
پاکستانی رہ نما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرایک بین الاقوامی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ گزشتہ سال کی گرمیوں میں افغان طالبان کی شدید مزاحمت کو دیکھ کر اقوام متحدہ اس نتیجے پرپہنچ چکی ہے کہ افغان طالبان کو عسکری مقابلے میں کبھی بھی زیر نہیں کیا جاسکتا۔
اسی وجہ سے امریکی حکام نے طالبان کو پیش کش کی ہے غیرملکی افواج افغانستان سے انخلاء کے ٹائم ٹیبل کا اعلان کریں گی، اس کے بدلے میں افغان مزاحمت کار اپنی کار روائیاں بند کرکے افغان حکومت کا حصہ بنیں گے۔ مگر طالبان قیادت نے امریکی پیش کش مسترد کرکے اپنی راہ حل پیش کی ہے جو امریکیوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔
پاکستانی رہ نما نے انکشاف کیا ہے امریکی پیش کش کے مطابق نئی افغان حکومت کی تین چوتھائی طالبان کو دی جائے گی اس وعدے کے ساتھ کہ غیرملکی فوجیں افغانستان سے نکل جائیں گی جبکہ ایک چوتھائی میں آنے والی وزارتوں اور عہدوں کی تقسیم اور نامزد کرنے کا حق امریکا کے پاس ہوگا۔
تحریک طالبان افغانستان نے سیاسی پارٹیوں کی طرز سیاست وحکومت اور جمہوری سسٹم میں شرکت کی شدید مخالفت کی ہے۔

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago