عالم اسلام

عراق: مقتدیٰ الصدرکے حامیوں کاری پبلکن پیلس پر دھاوا؛بغداد میں کرفیو نافذ

عراق کے مقبول شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کے بیسیوں حامیوں نے پیر کے روز دارالحکومت بغداد کے انتہائی سکیورٹی والے علاقے گرین زون میں واقع حکومت کے صدردفاتر کی عمارت ری پبلکن پیلس پر دھاوا بول دیا ہے جس کے بعد حکام نے شہرمیں کرفیوکے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔
اے ایف پی کے ایک صحافی نے بتایا کہ مقتدیٰ الصدر کے سیاست چھوڑنے کے اعلان کے کچھ ہی دیربعد مشتعل مظاہرین ’’ری پبلکن پیلس‘‘ میں داخل ہو گئے اوران کے کئی ہزاردیگر وفادار گرین زون کی طرف بڑھ رہے تھے۔
عراقی خبررساں ادارے (آئی این اے) کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے حکومت کے صدردفاتر میں گھسنے کے بعد وزیراعظم مصطفٰی الکاظمی نے کابینہ کا اجلاس تاحکم ثانی معطل کردیا ہے۔گرین زون ہی میں پارلیمان اور غیرملکی سفارت خانے واقع ہیں۔
عراقی فوج نے سہ پہرساڑھے تین بجے (1230 جی ایم ٹی) سے بغداد بھرمیں کرفیو شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔جوائنٹ آپریشن کمانڈ نے ایک بیان میں کہا کہ دارالحکومت بغداد میں مکمل کرفیو سے تمام گاڑیاں اور شہری متاثر ہوں گے۔
اس سے چند گھنٹے قبل مقتدیٰ الصدر نے سیاست کو خیربادکہنے کا اعلان کیا تھا۔انھوں نے قریباً ایک سال سے جاری سیاسی تعطل کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’میں نے سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس لیے میں اب اپنی یقینی ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتا ہوں‘‘۔وہ جنگ زدہ ملک کے سیاسی منظرنامے کے بااثرکھلاڑی سمجھے جاتے ہیں۔اگرچہ وہ خود کبھی کسی سرکاری عہدے پر فائز نہیں رہے ہیں۔
انھوں نے ٹویٹرپر ایک بیان میں کہا کہ ان کی صدری تحریک سے منسلک ’’تمام ادارے‘‘بند کردیے جائیں گے،سوائے ان کے والد کے مزار کے،جنھیں 1999 میں قتل کردیا گیا تھا۔اس کے علاوہ دیگر ثقافتی جگہیں بھی کھلی رہیں گی۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ کئی ماہ سے جاری سیاسی تعطل کوحل کرنے میں مدد کے لیے ان کی اپنی تحریک سمیت ’’تمام جماعتوں‘‘کو حکومتی عہدے ترک کر دینے چاہییں۔
گذشتہ سال اکتوبر میں قانون سازاسمبلی کے انتخابات کے بعد سے سیاسی تعطل جاری ہے،مختلف سیاسی دھڑے حکومت کی تشکیل کے لیے اتحاد بنانے میں ناکام رہے ہیں اور اب تک ملک میں نئی حکومت، وزیراعظم یا نئے صدر کا انتخاب نہیں ہوسکا ہے۔
مقتدیٰ الصدر کے زیرقیادت بلاک نے گذشتہ سال منعقدہ انتخابات میں سب سے زیادہ 73 نشستیں حاصل کی تھیں لیکن وہ حکومت سازی کے لیے درکار اکثریت مجتمع کرنے میں ناکام رہا ہے۔جون میں ان کے قانون سازوں نے تعطل دورکرنے کی کوشش میں پارلیمان کی رکنیت سے استعفے دے دیے تھے جس کی وجہ سے ان کے حریف شیعہ بلاک یعنی ایران نواز رابطہ فریم ورک کو مقننہ میں بالادستی حاصل ہوگئی تھی۔

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago