Categories: عالم اسلام

ترکی میں فائرنگ سے روسی سفیر ہلاک

ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں روس کے سفیر آندرے کارلوف تصویری نمائش کے افتتاح کے دوران مسلح حملے میں ہلاک ہوگئے جس کو روس نے ‘دہشت گردی کا واقعہ’ قرار دے دیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق آرٹ نمائش کے افتتاح کے موقع پر مسلح شخص نے روسی سفیر پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں شدید زخمی ہوگئے۔
بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے روسی سفیر دم توڑ گئے۔
این ٹی وی اور سی این این-ترک ٹیلی ویژن کے مطابق نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ کے نتیجے میں آندرے کارلوف سمیت دیگر 3 افراد بھی زخمی ہوئے تھے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروا نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘آج انقرہ میں ایک حملے کے نتیجے میں روسی سفیر زخمی ہوئے اور بعد ازاں دم توڑ گئے، ہم اس کارروائی کو دہشت گردی قرار دیتے ہیں’۔
ترک حکام کے مطابق صدر طیب رجب اردوگان نے روسی ہم منصب ولادی میرپیوٹن کو واقعے کے فوری بعد فون کر کے سفیر کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا اور واقعے کے حوالے سے آگاہ کیا۔
انقرہ کے میئر ابراہیم میلیح گوگچک نے بتایا کہ ‘حملہ آور ترکش پولیس افسر تھا جس کی شناخت ہوگئی ہے’۔
واضح رہے کہ ترکی میں روسی سفیر پر حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب شام کے شہر حلب کی صورت حال پر ترکی میں احتجاج کیا جارہا ہے تاہم ترکی اور روس اس وقت حلب سے شہریوں کے انخلا کے لیے مل کر کام کررہے ہیں۔
ڈیلی حریت نے ایک تصویر جاری کی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دوافراد فرش پر لیٹے ہوئے ہیں جبکہ ایک شخص بندوق ہوا میں لہرارہا ہے۔
انقرہ کے علاقے کانکایا میں کیگداس سینٹلار مرکزی ایک مشہور ہال ہے جہاں آرٹ کی نمائشیں منعقد ہوتی ہیں جبکہ اسی علاقے میں روس سمیت دیگر غیرملکی سفارت خانے بھی موجود ہیں۔
واضح رہے ترکی میں مظاہرین حلب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا ذمہ دارروس کو ٹھہرا رہے ہیں۔

حملہ آور نے ‘حلب’ اور ‘بدلہ’ کے الفاظ استعمال کیے
نمائش میں موجود روزنامہ حریت کے ایک نمائندے ہاشم کلچ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ‘واقعہ نمائش کے افتتاح کے موقع پر پیش آیا جب روسی سفیر خطاب کررہے تھے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘خطاب کے دوران ایک طویل قامت شخص کھڑا ہوا جس نے سوٹ پہن رکھا تھا، اس نے پہلے ہوا میں فائر کیا اور پھر روسی سفیر کا نشانہ لے لیا’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘حملہ آور حلب اور بدلہ جیسے الفاظ استعمال کررہا تھا اور اس نے ہال میں موجود عام شہریوں کو باہر نکلنے کا کہا اور جب لوگ بھاگنے لگے تو اس نے دوبارہ فائرنگ کی’۔
روسی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سفیر کو موقع پر طبی امداد فراہم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا۔
فائرنگ کے بعد عمارت میں پولیس نے آپریشن شروع کردیا اور ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اناتولو کا کہنا ہے کہ حملہ آور کو بھی ہلاک کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب کریملن کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو واقعے سے متعلق آگاہ کردیا گیا ہے.

امریکا کی مذمت
امریکا کی جانب سے انقرہ میں پیش آنے والے اس واقعے کی شدید مذمت کی گئی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں ترجمان جان کربی نے کہا کہ ‘ہم تشدد کے اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں چاہے اس میں کوئی بھی ملوث ہو’۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ہماری دعاعیں روسی سفیر اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔
شام نے بھی روسی سفیر کے قتل کی مذمت کی اور ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘شام، ترکی میں روسی سفیر آندرے کارلوف کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے’۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘اس واقعے سے ایک دفعہ پھر اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جنگ کی ہر کوشش کو فوری طورپر بڑھانے کی ضرورت ہے’۔

ترکی روس اختلافات
واضح رہے کہ ترکی اور روس کے درمیان گزشتہ برس تعلقات خراب ہوگئے تھے جب ترکی نے شام میں روسی لڑاکا طیارہ مار گرایا تھا۔
اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سرد جنگ کی سی کیفیت پیدا ہوگئی تھی، روس نے ترکی کے خلاف متعدد جوابی اقدامات اٹھائے تھے جن میں معاشی پابندیاں بھی شامل تھیں۔
شام میں بھی ترکی اور روس ایک دوسرے کے مخالف ہیں ، انقرہ ان باغیوں کی حمایت کرتا ہے جو شامی صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانا چاہتے ہیں حالانکہ روس بشار الاسد کا اتحادی ہے۔
تاہم رواں برس دونوں ملکوں کے تعلقات کافی حد تک معمول پر آگئے تھے اور ترکی اور روس کے درمیان مفاہمت کے سمجھوتے پر دستخط ہوگئے تھے۔
اس کے علاوہ حالیہ دنوں میں حلب سے شہریوں کا انخلاء بھی روس اور ترکی کی کوششوں سے ہی ممکن ہوا۔
انقرہ میں روسی سفیر پر حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ترک وزیرخارجہ میلود چاووش اوغلو،روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف اور ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف ماسکو میں شام کے معاملے پر ایک غیر معمولی سہ فریقی مذاکرات شروع کرنے والے تھے۔

ڈان نیوز

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago