انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں اساتذہ اقلیتی اور نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کو نہ صرف کلاس میں سب سے پیچھے بٹھاتے ہیں بلکہ انہیں ذاتی تعصب کا نشانہ بناکر ان سے باتھ روم تک دھلواتے ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلمان بچوں کو اکثر اساتذہ دوران تعلیم نظرانداز کرتے ہیں جبکہ انہیں جان بوجھ کر کلاس میں سب سے پچھلی بنچوں پر بٹھایا جاتا ہے یہی نہیں متعصبانہ رویہ اس قدر شدت اختیار کرچکا ہے کہ بعض اساتذہ مسلم طالب علموں کو الگ کلاس روم میں بھی بٹھاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں جبکہ مسلم طالب علموں کو اساتذہ اصل نام کے بجائے مفروضی ناموں سے پکارتے ہیں اور اکثر انہیں ” ملا ” کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی 77 صفحات پر مبنی رپورٹ میں اساتذہ کے علاوہ اسکول پرنسپلز، والدین اور متاثرہ بچوں کے کئی انٹرویوز کئے جس کے بعد رپورٹ کے اخذ کردہ نتائج کے مطابق اسکول اساتذہ کا اقلیتیوں کے ساتھ رویہ انتہائی متعصبانہ ہے جس کے باعث والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے مزدوری کروانے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز
مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…
دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…
سنیآنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…