ایرانی اہل سنت کے سرکردہ رہنما مولانا عبدالحمید نے ایران میں رونما ہونے والی بعض تبدیلیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نئی حکومت کو اقتدار کے مزے لینے والے انتہاپسندوں کے مشوروں کو مسترد کرنے کا مشورہ دیا۔
صوبہ سیستان بلوچستان کے صدرمقام زاہدان میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے صوبے میں بعض حکام کی تقرری کو مثبت اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا: نئے گورنر سیستان بلوچستان، ناظم زاہدان اور وزارت انٹیلی جنس کے نئے صوبائی ڈائریکٹر تینوں سمجھدار، دانش مند اور تجربہ کار لوگ ہیں۔ امید ہے تمام عہدوں کیلیے اہل اور قابل لوگوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایاجائے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: بعض اوقات سننے میں آتاہے کہ کچھ متعصب اور انتہاپسند لوگ اہل سنت کے قابل اور ماہر افراد کو کسی عہدے پر دیکھنا نہیں چاہتے اور انہیں نظرانداز کرنے کیلیے ہرممکن کوشش کرتے ہیں۔ ڈاکٹر روحانی کی حکومت پر دباو ¿ ڈالاجاتاہے کہ اہل سنت کو عہدوں کی تقسیم میں کوئی جگہ نہیں ملنی چاہیے۔
انہوں نے مزیدکہا: بندے کو حیرت ہوتی ہے کہ اللہ تعالی نے کیسے کیسے لوگ پیدا فرمایاہے؛ کچھ لوگ صرف اپنی ہی برادری اور مسلک کے افراد کی عزت اور ترقی چاہتے ہیں۔ یہ لوگ ہرگز دوسروں کو برداشت کرنے کیلیے تیار نہیں ہیں۔ انہیں حق اور انصاف پر ایمان نہیں ہے۔ ایسے لوگوں کا خیال ہے وہ اللہ کے رستے پر ہیں؛ لیکن چاہے ایسے انتہاپسند سنی ہوں یا شیعہ، ان کی وجہ سے سب سے پہلے اسلام کو نقصان پہنچا ہے اور حتی کہ ایسے لوگ اپنے ہی مسلک اور مکتبہ فکر کو کمزور کرتے ہیں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: دنیا کے کسی بھی کونے میں دیکھ لیں، جہاں بھی فرقہ وارانہ فسادات اور لڑائیاں پائی جاتی ہیں وہاں ایسے انتہاپسندوں کا کردار واضح دکھائی دیتاہے جو تنگ نظری کا شکار ہیں اور افراط کی راہ پر چلتے ہیں۔ اللہ تعالی کا حکم ہے کہ بندہ تمام لوگوں کو ایک ہی نظر سے دیکھ لے اور اپنا سینہ کشادہ کرے؛ درست سوچ یہی ہے۔
خطیب اہل سنت نے مزیدکہا: صدرمملکت سے ہماری درخواست ہے کہ انتہاپسندوں اور متعصب لوگوں کے دباو مسترد کریں، ایسے عناصر کے دباو میں آنا شیعہ وسنی کے بھائی چارے کو نقصان پہنچاتاہے۔ یہی عناصر اور جماعتیں الیکشن کے دوران موجودہ صدر کی مخالفت کررہی تھیں۔ انہیں موجودہ صدر کی اعتدال پسندی ہرگز پسند نہیں ہے اور اسی لیے وہ ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں تاکہ انہیں ناکام ثابت کریں۔ لہذا ان متعصب عناصر کا دباو ¿ سختی سے مسترد کیاجائے۔
انہوں نے کہا: سپریم لیڈر سے بھی یہی درخواست ہے کہ وہ موجودہ نئی حکومت کی مدد کریں تاکہ ملک مزید تباہی اور مسائل سے نجات حاصل کرے۔ اگر ان کی درایت و رہنمائی ساتھ ہو تو یہ حکومت مسالک و قومیتوں کے حوالے سے اپنے وعدے پورا کرکے امتیازی سلوک کا خاتمہ کرسکتی ہے ۔ اگر رہبراعلی کی حمایت حکومت کو نصیب ہو تو انتہاپسند عناصر جو اہل تشیع کے بعد دوسری بڑی برادری، اہل سنت، کو نظرانداز کرنا چاہتے ہیں، ان کی سازشیں ناکام ہوں گی۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: عوام اتحاد کو عمل میں چاہتے ہیں نعرے میں نہیں! جب تک ملک میں اتحاد عملی شکل اختیار نہ کرے دیگر مسائل بھی حل نہیں ہوں گے۔ انصاف، مفاہمت اور امتیازی رویوں کے خاتمے ہی سے ملک پرامن اور محفوظ ہوجائے گا۔ قومی سلامتی کا راز انصاف ہی کی فراہمی میں ہے۔ دیگر مسالک ومذاہب کے عقائد کو مدنظر رکھنے سے اللہ تعالی کی غیبی مدد حاصل ہوسکتی ہے۔
مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…
دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…
سنیآنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…