Categories: پاکستان

بلوچستان زلزلے میں اب تک 330 افراد جاں بحق

پاکستانی بلوچستان میں منگل 24 ستمبر کے زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 330 تک جا پہنچی ہے جبکہ درجنوں افرادلاپتہ ہیں۔

عمارتوں کے ملبے سے اب تک 280 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جن میں سے 128 افراد کی لاشیں مالار جبکہ 60 مشکے نکالی گئی ہیں، اس کے علاوہ گجکور کے ایک مدرسے کے ملبے سے 20 افراد کی لاشیں برّآمد ہوئی ہیں، ضلع کیچ میں بھی زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد40 ہوگئی ہے۔ 

بلوچستان حکومت کے ترجمان جان محمد بلیدی کے مطابق زلزلے سے بلوچستان کے 6 اضلاع متاثرہوئے، جن میں تربت، آواران، پنجگور، چاغی، خضدار اور گوادرشامل ہیں۔ ضلع آوران زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔
زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور صوبائی حکومت نے ضلع آواران میں ایمر جنسی نافذ کر دی۔
بلوچستان میں زلزلے کے جھٹکے شام چار بج کر 29 منٹ پر محسوس کئے گئے، جن کا دورانیہ ایک سے ڈیڑھ منٹ تک تھا۔
سات اعشاریہ آٹھ شدت کے زلزلے کامرکز بلوچستان کے علاقے دالبندین کے قریب زمیں میں 23 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ زلزلے سے درجنوں مکانات گرگئے۔ لوگ گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے۔
زلزلے نے ضلع اواران میں زیادہ تباہی مچائی۔ آواران میں طبی سہولتوں کی عدم دستیابی سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ بلوچستان حکومت نے ضلع آواران میں فوری ایمر جنسی نافذ کردی ہے۔
متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں کے لیے پاک فوج اور ایف سی کی مدد حاصل کرلی گئی ہے جو علاقے میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ضلعی انتطامیہ اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بھی امدادی کاموں میں مصروف ہے۔
زلزلے کے جھٹکے کوئٹہ ، حب، خضدار، قلات، سبی ، مستو نگ ، جعفر آباد ، گوادر،تربت، پنجگور، خاران، جھل مگسی،نوشکی اور ملحقہ علاقوں میں بھی محسوس کئے گئے تاہم وہاں کسی جانی و مالی نقصانات کی اطلاع نہیں ملی۔ کراچی سمیت سندھ کے کئی علاقوں میں بھی زلزلہ آیا لیکن یہاں دورانیہ کم رہا۔
نئی دہلی ، احمد آباد ، ایران ، متحدہ عرب امارات کے کچھ علاقوں اور مسقط میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔

زلزلے کے بعد گوادر کے سمندر میں 20 سے 40 فٹ بلند جزیرہ نمودار ہوگیا
کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان  میں آنے والے  زلزلے کے بعد گوادر کے سمندر میں 20 سے 40 فٹ جزیرہ نمودار ہو گیا ہے۔
جزیرے کی اونچائی سطح سمندر سے20 سے 40 فٹ بلند بتائی جا رہی ہے اور یہ گوادر کے ساحل سے ڈیڑھ کلومیٹر دور نمودار ہوا ہے جسے دیکھنے کے لئے لوگوں کی ایک کثیرتعداد ساحل پرپہہنچ گئی، کوسٹ گارڈز کے حکام  کا کہنا ہے کہ 1945 میں بھی آنے والے شدید زلزلے کے بعد ایک جزیرہ نمودار ہوا تھا جوایک سال کے عرصے میں خود بہ خود سمندر کی سطح سے نیچے چلا گیا ۔

جنگ نیوز+اکسپریس نیوز

 

 

 

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago