Categories: مشرق وسطی

اسرائیل میں عام انتخابات، ووٹنگ جاری

اسرائیل میں عام انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہوگیا ہے اور انتخابی جائزوں کے مطابق اس مرتبہ بھی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو اقتدار سنبھال سکتے ہیں لیکن ان کی جماعت کو ماضی جیسی اکثریت نہیں مل سکے گی۔
یروشلم میں انتخابی مہم میں حصہ لیتے ہوئے بنیامین نتن یاہو نے کہا کہ انتخابات میں مقابلہ ان جماعتوں کا ہے جن کے انتخاب کے نتیجے میں ’ایک منقسم اور کمزور اسرائیل یا ایک متحد اور مضبوط اسرائیل‘ سامنے آئے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ان عام انتخابات کے بعد نتن یاہو ایک دائیں بازو کی مخلوط حکومت بنانے کے کوشش کریں گے۔
اس مرتبہ فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات اسرائیل کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کے انتخابی ایجنڈے پر نہیں اور سماجی اور معاشی مسائل ووٹروں کی توجہ کا مرکز ہیں جس کے بارے میں وہ نمایاں طور پر فکر مند ہیں۔
رائے دہندگان کے ایک آخری جائزے کے مطابق نتن یاہو اپنی حلیف جماعت لیکود کے ساتھ انتخابات میں کامیابی تو حاصل کر لیں گے مگر ان کے پاس گزشتہ پارلیمان کی نسبت بتیس نشستیں کم ہوں گی۔ اس کے باوجود وہ دائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ ایک مخلوط حکومت بنانے میں کامیاب ہو سکیں گے۔
یہ دائیں بازو کا بلاگ نتن یاہو کو ایک سو بیس ممبران پر مشتمل اسرائیلی پارلیمان ’کنیسا‘ میں تریسٹھ نشستوں کی حمایت دے سکے گا۔
نتن یاہو نے بجٹ پر اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے وقت سے پہلے انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ کیا تھا۔
اب تک کے رائے عامہ کے جائزوں میں ان کی مشترکہ جماعتوں کے اتحاد کو برتری حاصل رہی ہے مگر حال ہی میں ان کی حمایت میں کمی ایک قوم پرستانہ رجحانات رکھنے والی جماعت ’بیت یہودی‘ کی وجہ سے دیکھی گئی ہے۔
اپنے آخری انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’وہ آخری دنوں میں حمایت میں ہونے والے اضافے سے بہت پراعتماد محسوس کر رہے ہیں۔ مجھے بہتر لگ رہا ہے اور میں آخری لمحات میں ہر ایک شہری سے اپیل کروں گا جو ووٹ ڈالنے جا رہا ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ کس کے لیے ووٹ دیں گے، ایک منقسم اور کمزور اسرائیل یا ایک متحد اور مضبوط اسرائیل اور ایک بڑی اکثریت والی جماعت کو۔‘
’لیکود اور یسرائیل بیتِ نو‘ کے دائیں بازو کی برتری کو ’بیت یہودی‘ نامی جماعت نے چیلنج کیا ہے جس کی سربراہی ایک امیر اسرائیل کارباری شخصیت نفتالی بینیٹ کر رہے ہیں جو کہ نتن یاہو کہ سابق چیف آف سٹاف رہ چکے ہیں۔
بینٹ نے مغربی کنارے کے بڑے حصوں پر قبضہ کرنے اور انہیں اسرائیل کے ساتھ ملانے کے نظریے اور اسرائیل فلسطینی تنازعے ک حل کے لیے دو ریاستی نظریے کی مخالفت کی ترویج کی ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ بیت یہودی کنیسا میں چودہ نشستیں حاصل کر کے تیسری بڑی جماعت کے طور پر ابھرے گی جبکہ دوسری بڑی جماعت لیبر ہو گی جس کے پاس اس وقت آٹھ نشستیں ہیں لیکن اس بات کا عندیہ دیا جا رہا ہے کہ لیبر انتخابات میں دوبارہ سیاست میں واپس آئے گی جس کی بڑی وجہ لوگوں میں ضروریاتِ زندگی کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں پایا جانے والا شدید غم و غصہ ہے۔
لیبر جماعت کی شیلی یاچمو وِچ نے نیتن یاہو کے ساتھ اتحاد کو پہلے ہی خارج از امکان قرار دیا ہے۔
ایک نئی سیکولر جماعت ’یاش آتِد‘ جس کے سربراہ ایک ٹی وی کی معروف شخصیت یائیر لاپِد کر رہے ہیں اور متوسط مزاج رکھنے والی سابق وزیر خارجہ زپی لیونی کی ’ہیتینوا‘ جماعت بھی انتخابات میں بہتر کارکردگی دکھانے کے قابل ہو گی۔ دونوں رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ نتن یاہو کی مخلوط حکومت میں شمولیت پر غور کریں گے۔


بی بی سی اردو

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago