Categories: فقہ و احکام

ترقی کے موجودہ دور میں خواتین کے لیے نامحرم کے بغیر سفر

سوال: آپ کے مسائل اور ان کا حل کے کالم میں آپ نے ایک سائل کے جواب میں تحریر فرمایا ہے کہ از روئے شریعت کوئی عورت بغیر محرم کے 48 میل کا سفر نہیں کرسکتی، اس سلسلے میں چند امور پیش خدمت ہیں۔

جس زمانے میں سفر اونٹوں اور دیگر جانوروں پر رات کے اندھیرے میں کیا جاتھا، دن میں گرمی اور دھوپ کی تمازت کے سبب رات کے سفر کو ترجیح دی جاتی تھی، اس زمانے کا مقابلہ اگر آج ہوائی جہاز ہزاروں میل کا سفر چند گھنٹوں میں طے کرلیتا ہے، لائٹ کے سبب دن رات کا کوئی مسئلہ نہیں۔ جہاز مسافروں سے کھچا کھچ بھرا ہوتا ہے، غرض کسی فتنہ کا اندیشہ نہیں۔ لوگ نو بیاہتا دلہن کو اس کے شوہر کے پاس پاکستان سے امریکا، ایک ملک سے دوسرے ملک بغیر محرم کے بھیج دیتے ہیں اور وہ بحفاظت اپنی منزل پر پہنچ جاتی ہے۔ ایک روایت کے مطابق حضرت ام حبیبہ رضي الله عنها نامحرم صحابہ رضي الله عنهم کے ہمراہ ملک حبشہ سے مدینہ منورہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے عقد میں تشریف لائی تھیں۔ اس ضمن میں عرض ہے کہ موجودہ حالات میں عورتوں کے لیے 48 میل کا سفر بغیر محرم کے ناجائز قرار دینے کی کیا وجہ ہے، جب کہ سفر آسان اور محفوظ ہے؟

جواب:
مخدوم مکرم ، بغیر محرم کے سفر کو آنحضرت صلى الله عليه وسلم نے مطلقاً حرام قرار دیا ہے۔ رہی یہ بات کہ کیوں حرام قرار دیا ہے؟ اس کیوں کی وجوہات کے بیان میں اندیشہ فتنہ کو بیان کیا جاتاہے۔ ورنہ آنحضرت صلى الله عليه وسلم نے تو کسی فتنے کا تذکرہ نہیں کیا، بلکہ صاف اور واضح الفاظ میں فرمایا جو عورت اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، وہ تنہا تین دن یا اس سے زیادہ کا سفر نہ کرے، مگر یہ کہ اس کے ساتھ اس کا باپ، بیٹا، شوہر، بھائی یا کوئی محرم ہو۔ (صحیح مسلم، جلد 1 صفحہ 434) جہان تک اس بات کا تعلق ہے کہ یہ سفر پہلے مخدوش تھے اور آج کل پر امن ہیں، اس لیے درست نہیں کہ پہلے شرم وحیا اور اخلاقی قدریں موجود تھیں، اب تو ان کا وجود ہی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ صرف عزت ہی کا مسئلہ نہیں، دوسری بہت سی ضروریات ہوتی ہیں، جہاں محرم کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثلاً کہیں بیماری کے لیے رکنا پڑے یا جہاں جہاز وغیرہ اسٹاپ کرے اور سواریوں کو ہوٹل ملے، یا اس خاتون کو کوئی دوسری ضرورت پیش آئے اور اسے ہاتھ لگانے کی ضرورت پیش آئے تو محرم کے علاوہ اور کون اس کی مدد کرسکتاہے، اس لیے شریعت کے وہ احکام جو کسی علّت کے ساتھ معطّل نہ ہوں، ان کا حکم ابدی ہوتاہے، حالات کی تبدیلی کے ساتھ ان کا حکم تبدیل نہیں ہوتا۔ جہاں تک حضرات ام حبیبہ رضي الله عنها کے نکاح اور حبشہ سے مدینہ منورہ تک حضرات صحابہ کرام رضي الله عنهم کے ساتھ ان کے آنے کی بات ہے ، ایک تو یہ مجبوری تھی کہ حضور صلى الله عليه وسلم نے ان کے شوہر عبیداللہ بن جحش کے مرتد ہوکر مرنے کے بعد ان کی اعانت اور کفالت کرنی تھی۔ دوسرے ابوسفیان کو قریب کرنے کے لیے یہ پیغام بھیجا اور سب سے اہم بات یہ کہ حضرات امہات المومنین رضي الله عنهن نص قرآنی کی روسے حضرات صحابہ کرام رضي الله عنهم کی مائیں ہیں، لہٰذا ماں کا اپنے بیٹوں کے ساتھ سفر کرنا جائز ہے۔ اس لیے اس واقعے کو سفر بلا محرم کی اجازت کے لیے بہ طور دلیل پیش نہیں کیا جاسکتا۔
مولانا سعیداحمد جلال پوری
modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago