سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ قرآن وحدیث وغیرہ دینی علوم کے علاوہ دیگر عصری، معاشی اور سائنسی علوم سیکھنے سکھانے کا شریعت مطہرہ میں کیا درجہ اور مقام ہے ؟ میں نے ایک جگہ پڑھا کہ’ایسے علوم جن کا تعلق معیشت یا سائنسی ترقی سے ہو … مردوں کے لیے اس کا سیکھنا لازم ہے، بلکہ فرض کفایہ ہے، بلکہ سارے فقہاء ومجتہدین نے لکھا ہے کہ ایسے علوم و فنون، جن کی عوام کو ضرورت ہو اور مسلمانوں میں اس کے ماہرین نہ ہو ں تو سارے مسلمان گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوں گے۔’
کیا مذکورہ بالا اقتباس میں ذکر کردہ بات فتویٰ کی روشنی میں درست ہے؟ واضح رہے کہ سائل اپنی تشفی واطمینان کے لیے پوچھنا چاہ رہا ہے، کسی پر اعتراض مقصود نہیں۔
جواب
واضح رہے کہ دینی علوم بقدر ضرورت حاصل ہوجانے کے بعد، بعض دیگر عصری علوم بھی ایسے ہیں جو انفرادی واجتماعی ضرورت کے پیش نظر شریعت مطہرہ میں فرض کفایہ کا درجہ رکھتے ہیں، مثلاً: طب، حساب، صنعت کاری، کاشت کاری، اسی طرح سائنسی، معاشی، سیاسی علوم، یہ وہ تمام علوم ہیں جن کی ہر دور میں ضرورت ہے، تاکہ مسلمان ہر طرح سے خود کفیل ہوں اور ملک کی جغرافیائی ونظریاتی سرحدیں ہر وقت، ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ رہیں اور ملک کو مضبوط ومستحکم بنایا جاسکے، لہٰذا ان علوم کو شریعت کے دائرے میں رہ کر سیکھنا بعض افراد پر ضروری ہے اور ان کے حصول پر قدرت رکھنے والوں میں سے اگر چند افراد ان میں مہارت حاصل نہ کریں اور امت مسلمہ اس جہت سے غیروں کی محتاج ہو جائے اور اس سے اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچے تو یہ تمام باصلاحیت افراد گنا ہ گار ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…
دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…
سنیآنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…