شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے امریکا میں سلمان رشدی پر قاتلانہ حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عالمی برادریوں سے مطالبہ کیا کہ اظہارِ رائے کی آزادی اور توہین و گستاخی میں فرق رکھیں۔
انہوں نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعہ میں کہا: ہم بھی اظہارِ رائے کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں، لیکن توہین کرنا کچھ اور ہے۔ اگر استدلال اور منطق کی بنیاد پر کوئی بات کرتاہے، اسے اظہارِ رائے کی آزادی حاصل ہونی چاہیے، لیکن گستاخی کرنا اور توہین کرنا اظہارِ رائے نہیں ہے۔ مسلم قوم کے لیے کسی بھی پیغمبر اور قرآن پاک کی توہین ناقابل قبول ہے۔
انیس اگست دوہزار بائیس کو بیان کرتے ہوئے خطیب اہل سنت نے سوال اٹھایا: کیا عیسائیوں کے لیے قابلِ قبول ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ اور حضرت مریم کی شان میں گستاخی اور توہین کی جائے؟ جب یہ تمہارے لیے قابلِ قبول نہیں ہے، پھر مسلمان کیسے برداشت کریں کہ نبی کریم ﷺ اور حضرت مریم و عیسیؑ کی شان میں گستاخی کی جائے۔
زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب جاری رکھتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: جب دو ارب مسلمانوں کی مقدسات کی توہین ہوتی ہے، عین ممکن ہے کوئی شخص بے قابو ہوجائے اور کوئی اقدام اٹھائے جس کو اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیاجاتاہے۔ ہم اقوامِ متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسا کوئی قانون پاس کرائیں کہ کسی بھی قوم اور مذہب کی توہین نہ ہوجائے؛ چاہے وہ مسلمان ہوں یا یہودی، عیسائی یا بدھ مت۔ یہ سب سے زیادہ عادلانہ موقف ہے اور اسی صورت میں امنِ عالم کی ضمانت ہوگی۔
مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…
دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…
سنیآنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…