مسلم اقلیتیں

بھارت: ’مودی کو دوبارہ اقتدار ملا تو مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہوں گے‘

بھارتی ریاست اترپردیش کے شمالی گاؤں میں مسلمان رہائشیوں نے نریندرمودی کے دوبارہ وزیراعظم بننے کی صورت میں محفوظ مقام پر نقل مکانی کا عندیہ دے دیا۔
بیابانس نامی گاؤں کے مسلمانوں نے غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ اگر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو پرست سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) دوبارہ اقتدار میں آئی تو مسلمانوں کے خلاف نفرت میں مزید اضافہ ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ بی جے پی کی حکومت کے آنے سے پہلے ہندو مسلمان نوجوان لڑکے اور بچے مذہبی امتیاز کے بغیر ہر تقریب اور تہوار میں ساتھ ہوتے تھے لیکن اب ہندوؤں کی مسلمانوں کے خلاف نفرت اس درجے پر پہنچ گئی کہ مسلمانوں نے نقل مکانی کا فیصلہ کرلیا۔
خیال ہے کہ بھارت میں انتخابی عمل مکمل ہوچکا ہے اور جمعرات سے باقاعدہ ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوگا۔
مقامی رہائشی علی نے بتایا کہ ’نریندرمودی اور ہندو قوم پرست وزیراعلیٰ اترپردیش یوگی آدیتہ ناتھ نے سارا فساد برپا کیا اور محض اپنے ایجنڈے کے لیے مسلمانوں اور ہندوؤں میں تفریق پیدا کردی‘۔
علی کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی، ہم یہاں سے نقل مکانی کرنا چاہتے ہیں لیکن حالات اجازت نہیں دے رہے‘۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برس میں متعدد مسلمان گھرانے محفوظ مقام پر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے جس میں ان کے اپنے انکل بھی شامل ہیں۔
21 سالہ لا کی طالبہ عائشہ نے بتایا کہ ’اب ہمیں مذہبی آزادی میسر نہیں لیکن انہیں (ہندوؤں) کو مکمل آزادی حاصل ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ ہندؤ مرد مذہبی تہوار پر مسلمان مخالف نعرے لگاتے ہیں۔
عائشہ نے بتایا کہ ’بی جے پی کی حکومت سے قبل ہم سب ایک دوسرے سے احترام سے پیش آتے تھے لیکن اب وہ ایسا نہیں چاہتے‘۔
دہلی کے قریب رہائش اختیار کرنے والے 55 سالہ کارپینٹر جبار علی نے بتایا کہ ’اگر ہندو ایک ہندو پولیس انسپکٹر کو پولیس کے سامنے قتل کرسکتے ہیں تو مسلمانوں کی ادھر کیا حیثیت‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں گئورکشکوں کے ہجوم نے پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کو تشدد کرکے قتل کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ’وہ بہت خوفزدہ ہیں اگر نرریندر مودی اور یوگی آدیتہ ناتھ دوبارہ اقتدار میں آئے تو مسلمانوں کو محفوظ مقام کا انتخاب کرنا ہوگا‘۔
واضح رہے کہ ہندو مذہب میں گائے کو مقدس مانا جاتا ہے اور ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مئی 2015 سے دسمبر 2018 تک ہندو گاؤ رکشکوں کی جانب سے حملوں میں 44 افراد ہلاک ہوئے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارت میں 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد انتہا پسندوں کو ایسے حملوں کے لیے ہمت ملی۔

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago