عالم اسلام

افغانستان میں تنہا حکمرانی کے خواشمند نہیں، طالبان

طالبان کی جانب سے انتہائی اہم بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں اکیلے حکمرانی کرنے کے خواہاں نہیں بلکہ افغانستان کے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں متحارب گروہ کی جانب سے یہ بیان امریکا کی جانب سے طویل عرصے سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے لیے کی گئی کوششوں کے تناظر میں سامنے آیا۔
اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے 6 روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ قیامِ امن کے طریقہ کار کے حوالے سے طالبان کے ساتھ سمجھوتے پر اصولی اتفاق ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان کا تقریباً آدھے ملک پر اثر و رسوخ ہے اور ان کی جانب سے اکثر افغان حکام اور سیکیورٹی اہلکاروں کو حملے کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
اس ضمن میں خلیجی ملک قطر، جہاں طالبان کا سیاسی دفتر موجود ہے، سے ایک ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ’جب افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا ہوجائے گا طالبان دوسرے افغان کے ساتھ برداشت اور بھائی چارے کے ساتھ رہیں گے‘۔
انہوں نے یہ بات امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو ارسال کردہ خصوصی ویڈیو پیغام میں کہی۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی افواج کا قبضہ ختم ہونے کے بعد افغانوں کو ماضی بھلا دینا چاہیے اور ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہنا چاہیے، انخلا کے بعد ہم اکیلے حکمرانی کرنے کے خواہشمند نہیں۔
ہم ایک ایسی افغان دنیا چاہتے ہیں جس میں سب افغان شامل ہوں اور سب کی نمائندگی ہو، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان پولیس نظام میں اصلاحات کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ افغان پولیس کا مقامی لوگوں کے ساتھ سلوک ناروا ہے اور وہ بدعنوان بھی مشہور ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی نمائندہ خصوصی کے ساتھ مذاکرات کا اگلا دور 25 فروری سے دوحہ میں ہوگا۔
دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے افغان عوام کو یقین دلایا ہے کہ کابل حکومت کو لاعلم رکھ کر طالبان اور امریکا کے درمیان کوئی معاہدہ طے نہیں پائے گا۔
افغان ترجمان سہیل شاہین کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان مشترکہ طور پر تکنیکی ٹیمیں بنائیں گے جو مستقبل میں امریکی فوجوں کے انخلا کے حوالے سے ممکنہ طریقہ کار اور تفصیلات پر کام کریں گی جبکہ طالبان افغانستان کو دوبارہ کسی عسکری گروہ مثلاً القاعدہ کے لیے محفوط پناہ گاہ بننے سے روکیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کا انخلا افغان شہریوں کے لیے مشترکہ ذمہ داری اور فخر کی بات ہے۔

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

4 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago