Categories: تراشے

مسلم حکمران

مسلمان بادشاہوں کو کچھ مؤرخین نے بدنام کیا ہے، ورنہ شاہان اسلام کے کارنامے آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔
تاریخی واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ دین کی عظمت اور احترام اکثر سلاطین کی رگ رگ میں رچا ہوا تھا۔ عدل و انصاف ان کا وصف خاص تھا۔ البتہ جزئیات میں کبھی لغزش بھی ہوجاتی تھی۔ لیکن ان جزئیات کی وجہ سے مسلمان بادشاہوں کے اچھے اوصاف پر پردہ ڈالنا تاریخ دانوں کا بہت بڑا ظلم اور ناانصافی ہے۔
شاہ جہان، ملکہ نور جہاں اور تاج محل کا نام کس نے نہیں سنا؟ مؤرخین نے شاہ جہان کو ہمیشہ ایک عاشق نامراد کے طور پر پیش کیا ہے، جس نے گویا ساری عمر نور جہاں کے ساتھ عشق اور تاج محل کی تعمیر کے علاوہ کوئی کام کیا ہی نہیں۔ لیکن تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھیے۔ تاریخ کی کتابوں میں اسی ’’شاہ جہان‘‘ کے بارے میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ ایک مرتبہ نورجہاں قلعہ کی چھت پر سیر کررہی تھی، ایک دھوبی جارہا تھا۔ اس نے کہیں اوپر دیکھ لیا۔ نورجہاں کو غیرت آگئی اور اس کو گولی ماردی۔ اس کے بعد دربار شروع ہوگیا۔ اہل مقدمہ آنے شروع ہوگئے۔ ایک دھوبن آئی جو بدحواس تھی۔ دریافت کرنے پر کہا: ’’حضور! قلعہ سے گولی چلی ہے، میرے خاوند کو لگی ہے اور وہ مرگیا ہے۔ اب میں بیوہ ہوں۔ میرے ساتھ انصاف کرو۔‘‘ بادشاہ نے تحقیق کی تو نورجہاں نے اقرار کرلیا کہ میری ہی گولی سے مرا ہے۔ بادشاہ نے دھوبن سے کہا: ’’اس نے تم کو بیوہ کیا ہے۔ یہ تلوار رکھی ہے تم میری گردن اڑا کر اس کو بیوہ کردو۔۔۔‘‘ یہ کہہ کر دھوبن کے آگے سر جھکالیا۔ دھوبن کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور اس نے روتے ہوئے بادشاہ کو معاف کردیا۔
دیکھیے قارئین! اس واقعے سے جہاں شاہ جہان بادشاہ کی انصاف پسندی معلوم ہوتی ہے، وہیں ملکہ نور جہاں کی خدا خوفی بھی واضح ہوتی ہے کہ کس طرح خود ہی قتل کا اقرار کرلیا۔
اسی طرح مولانا شیخ محمدصاحب رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ عالمگیر پر اعتراض کرنے والے کو فرمایا کہ: ’’عالمگیر بادشاہ کو بارہ ہزار احادیث کے متن یاد تھے۔ جبکہ برصغیر کے مشہور محدث شاہ عبدالعزیز کو چھ ہزار احادیث کے متن یاد تھے۔‘‘
مذکورہ واقعات کے ذکر کرنے کے بعد حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ: ’’میری ہمیشہ سے یہی رائے ہے کہ شاہان اسلام کی شان میں گستاخی نہیں کرنی چاہیے۔‘‘

بقلم محمدولی حسن بھکروی
اشاعت: بچوں کا اسلام میگزین۔نمبر 758

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago