امریکہ میں مسلمانوں کی رجسٹری کا سسٹم ختم

امریکی صدر باراک اوباما نے نائن الیون کے واقع کے بعد سے “بعض مسلمان ملکوں سے آنے والے افرادکا ریکارڈ درج کرنے پر مبنی ” عمل درآمدکو ہٹا دیا ہے۔
ملکی سلامتیامور کی وزارتکی ترجما ن نعیمہ حکیم نے اعلان کیا ہے سن 2011 سے ابتک فعال طریقے سے عمل در آمد نہ کردہ قومی سلامتی آمد و روانگی ریکارڈ سسٹم پروگرام کو بند کر دیا گیا ہے۔نیو یارک ریاست کے وزیر انصاف ایرک نے بھی کہا تھا کہ یہ عمل درآمد دہشت گردوں کی راہ میں رکاوٹ تشکیل نہ دینے کے ساتھ ساتھ سیکورٹی کے نظام کو کمزور بنا رہا تھا۔
دوسری جانب 20 جنوری کو امریکی صدارت کا عہدہ سنبھالنے والے ڈونلڈ ٹرمپ اس پروگرام کا دفاع کر رہے ہیں ، ان کا کہنا کہ سن 2011 سے عدم فعال ہونے والے اس پروگرام کو دوبارہ سے فعال بنا دیا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق اوباما انتظامیہ نے جمعرات کو بتایا کہ وہ 11 ستمبر کے تناظر میں سامنے آنے والی قانونی ضرورت کو بدل رہی ہے جس کے تحت اکثر مسلمان ملکوں سے آنے والے تارکین وطن کے لیے لازم کیا گیا کہ وہ وفاقی حکومت میں اپنا نام درج کروائیں۔
سنہ 2011سے امریکہ میں اس پروگرام پر عمل درآمد نہیں ہو رہا تھا۔ لیکن، منتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مشیر برائے تارکین وطن نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ پروگرام کو پھر سے لاگو کیا جائے گا۔’نیشنل سکیورٹی انٹری ایگزٹ رجسٹریشن سسٹم (این ایس اِی اِی آر ایس) کے خاتمے کا فیصلہ ایسے میں سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی دہشت گردی کا خوف بڑھ رہا ہے اور ٹرمپ کی تجویز پھر سے سامنے آئی ہے کہ امریکہ میں مسلمان تارکین وطن کی آمد پر بندش لگائی جا سکتی ہے۔ اس ہفتے برلن میں کرسمس مارکیٹ پر ٹرک حملے کے بعد، جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے، ٹرمپ نے اخباری نمائندوں کو بتایا ہے کہ ’’آپ کو میرے منصوبوں کا پتا ہے‘‘۔
رجسٹریشن سسٹم کا 11 ستمبر کے دہشت گرد حملوں کے تقریباً ایک برس بعد آغاز کیا گیا تھا، جس میں امریکہ آمد پر لوگوں اور لڑکوں کو اپنا نام وفاقی حکومت میں درج کرانا تھا، جن میں زیادہ تر مشرق وسطیٰ کے ملک شامل تھے۔ امریکہ میں موجود ان ملکوں کے شہریوں کو بھی امی گریشن حکام کے پاس نام کا اندراج کرانا پڑتا تھا۔ایسی رجسٹریشن شمالی کوریا سے آنےوالے تارکین وطن پر بھی لاگو ہوتی تھی، جن کے فنگر پرنٹ اور تصاویر لی جاتی تھیں۔ ایڈریس تبدیل کرنے کی صورت میں ایسے افراد کے لیے لازم تھا کہ وہ حکومت کو باضابطہ اطلاع دیں۔
انتظامیہ جمعے کے روز اپنا فیصلہ فیڈرل رجسٹری میں شائع کرائے گی۔ شہری حقوق کے داعی کھل کر اس پروگرام کا مزاق اڑایا کرتے تھے، جن کا الزام تھا کہ نسل اور مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے۔بارہ دسمبر، 2016ء کو واشنگٹن میں ایک احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں مسلمانوں کے رجسٹریشن کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔محکمہٴ ہوم لینڈ سکیورٹی کی خاتون ترجمان، نعیمہ حکیم نے بتایا کہ یہ پروگرام نہ صرف ناکارہ ہو چکا ہے، بلکہ اس پر عمل کرنے کے لیے محدود عملہ اور ذرائع کو دیگر مؤثر معاملات سے دھیان ہٹانا ہوگا‘‘۔
گذشتہ ماہ، انتخابی مہم کے دوران، کینساس کے سکریٹری آف اسٹیٹ، کرس کوباش، جو ٹرمپ کے امی گریشن کے مشیر ہیں، کہا تھا کہ ٹرمپ کو چاہیئے کہ وہ پروگرام پر دوبارہ عمل کریں۔

بصیرت آن لائن

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago