برادر اسلامی ملک ترکی میں فوج کے ایک گروپ کی جانب سے جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی عوامی مزاحمت کے ہاتھوں ناکامی بلاشبہ پوری مسلم دنیا کی سیاسی تاریخ میں ایک نئے اور روشن باب کا اضافہ ہے ۔
تمام مسلم ملکوں کے حکمرانوں اور عوام کیلئے ترکی کے اس تجربے میں کئی اہم سبق مضمر ہیں۔ بغاوت کی ناکامی کے بعد پانچ جنرلوں، انتیس کرنلوں اور تین ہزار فوجیوں کی گرفتاری اور فوج سے لڑائی میں تقریباً تین سو افرادکے جاں بحق ہونے سے واضح ہے کہ فوج کی اعلیٰ قیادت کے شریک نہ ہونے کے باوجود یہ کوئی بہت چھوٹی کارروائی نہیں تھی۔
سوشل میڈیا نے عوام کو فوجی بغاوت کے خلاف متحرک کرنے میں یقینا بڑا کردار ادا کیا لیکن لوگ اپنے ووٹوں سے بننے والی حکومت کو بچانے کیلئے اپنی جانیں ہتھیلی پر لے کر ہرگز گھروں سے نہ نکلتے اگر وہ حکمرانوں کی کرپشن، لوٹ کھسوٹ، اقربا پروری، ٹیکس چوری، سرکاری سودوں میں کمیشن خوری، قومی معیشت کی ابتری، سرکاری محکموں میں رشوت کی گرم بازاری، مہنگائی، بے روزگاری اور بحیثیت مجموعی عوامی مسائل سے حکومت کے بے اعتنائی کا شکار ہوتے۔ تاہم ایسا بھی نہیں ہے کہ لوگوں کو اردوان حکومت سے کوئی شکایت ہی نہیں۔
میڈیا اور عدلیہ پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے علاوہ ان کے مخالفین ان پر اور ان کے اہل خانہ پر شاہ خرچیوں کے الزامات بھی عائد کرتے ہیں، اوران کے طرز حکمرانی میں آمرانہ طور طریقوں کا شکوہ بھی عام ہے لیکن بارہ سال سے زائد مدت حکمرانی میں اردوان حکومت کی مجموعی کارکردگی چونکہ اچھے طرز حکمرانی کے بیشتر معیارات کے مطابق رہی جسکے نتیجے میں ان کا ملک خطے کی ایک قابل لحاظ معاشی و سیاسی طاقت بن کر ابھرا، عوامی امنگوں کے برعکس نظریات کی حامل فوجی آمریتوں یا بدعنوان سیاسی حکومتوں سے تنگ آئے ہوئے ترک عوام کو جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کی شکل میں قوم و ملک کی ترقی کی مخلصانہ خواہش رکھنے والی باصلاحیت افراد کی ایک قابل اعتماد ٹیم میسر آئی جس نے محض زبانی جمع خرچ کے بجائے واقعی نتیجہ خیز کام کرکے دکھایا لہٰذا لوگوں نے اس بار منتخب حکومت تختہ الٹے جانے کی کوشش کا ماضی کے کئی مواقع کی طرح خیر مقدم کرنے کے بجائے اس کوشش کے خلاف حیرت انگیز سرعت کے ساتھ فیصلہ کن مزاحمت کا عزم کیا اورباغیوں کو یہ پیغام دیا کہ ترک قوم اب کسی کو حکمرانوں کے انتخاب کا حق عوام سے چھین لینے اور ان کے جمہوری و آئینی حقوق کو پامال کرنے کی اجازت دینے کو تیار نہیں۔
یہ بلاشبہ ایک تاریخ ساز واقعہ ہے جس کے پوری مسلم دنیا پر نہایت مثبت اور دور رس اثرات متوقع ہیں ۔
ترکی کا یہ تجربہ امید ہے کہ مصر اور الجزائر میں فوج کے ہاتھوں منتخب جمہوری طاقتوں کا گلا گھونٹے جانے جیسے المیوں کے سدباب کا ذریعہ بنے گا جنہیں جمہوریت کی علم برداری کا دعویٰ کرنے والی مغربی طاقتوں کی بھرپور پشت پناہی حاصل رہی ۔
جمعہ کی شام ترکی میں فوجی بغاوت کے آغاز پر بھی مغربی میڈیا اور حکومتوں کے ابتدائی رویے کی روشنی میں سارے آثار اسی بات کے تھے کہ کامیابی کی صورت میں مغربی طاقتیں فوجی کارروائی کا پرجوش خیرمقدم کریں گی۔ تاہم ترکی کے عوام کی جانب سے جمہوریت کے تحفظ کیلئے اس تاریخی کردار کی ادائیگی کے بعد نہ صرف مغربی طاقتوں بلکہ مسلم دنیا میں ان کی حمایت یافتہ غیرجمہوری حکومتوں کو بھی جنہوں نے عرب بہار کی تحریک کے دوران عرب ملکوں خصوصاً مصر میں جمہوری حکومت کے خاتمے کیلئے فوجی قیادت کی مکمل سرپرستی کی، اپنی روش تبدیل کرنا ہوگی تاکہ آئینی و جمہوری نظام کی بساط الٹے جانے کے خدشات کا مستقل سدباب ہو اور ہموار ترقی کی راہیں کشادہ ہوں۔
امید ہے کہ اس تجربے کے بعد صدر اردوان بھی اپنے طرز حکمرانی کو مزید بہتر بناکرترکی کو پوری مسلم دنیا کیلئے قابل تقلید مثال بنائیں گے اور یوں یہ واقعہ اِن شاء اللہ پورے عالم اسلام کیلئے بیداری اور فعالیت کے ایک نئے دور کے آغاز کا سبب بنے گا۔

بشکریہ اداریہ روزنامہ جنگ (18 جولائی 2016)

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago