مسلمانوں سے نفرت، ٹرمپ کو لگام ڈالنے کے لیے قانون سازی

امریکا میں صدارتی دوڑ میں شامل ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمان مخالف اور نسل پرستانہ نوعیت کے بیانات سے خود امریکا میں بھی سخت بے چینی پائی جا رہی ہے۔ حال ہی میں امریکی کانگریس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز طرز عمل سے روکنے اور صدر بننے سے قبل انہیں نکیل ڈالنے کے لیے قانون سازی کی کوششیں شروع کی گئی ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق کانگریس کے اراکین کے ایک گروپ نے ڈیموکریٹس کے رکن ڈون پائر کی سربراہی میں ایوان میں مسودہ قانون پیش کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کانگریس امریکی عہدیداروں کو ملک میں مذہبی بنیادوں پر کسی گروپ کے داخل ہونے کی مخالفت سے روکے۔
یہ مسودہ قانون ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب ری پبلیکن پارٹی کے متنازع سمجھے جانے والے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے بار بار اپنی تقاریر میں کہا ہے کہ صدر منتخب ہو کر وہ عارضی طور پر امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عاید کریں گے۔ ان کے اس بیان سے امریکا اور مغربی ملکوں میں بھی سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
میڈٰیا رپورٹس کے مطابق “مذہبی آزادیوں” کے عنوان سے تیار کردہ مسودہ قانون کی حمایت میں اب تک ڈیموکریٹک پارٹی کے 100 جب کہ ری پبلیکن کے ایک رکن نے دستخط کیے ہیں۔۔ اس مسودہ قانون میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ امریکی قانون مذہبی بنیادوں پر کسی طبقے کے لوگوں کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنے کی اجازت نہیں دیتا۔ لہٰذا کانگریس امریکی عہدیداروں کو اس بات کا پابند بنائے کہ وہ مذہب، مسلک اور عقیدے کی بنیاد پر کسی طبقے کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے اقدامات سے سختی سے منع کرے۔
کانگریس میں پیش کردہ اس بل کو امریکا کے مسلمان، عیسائی، یہودی اور دیگر ادیان کے سرکردہ مذہبی رہ نماؤں کی بھی حمایت حاصل ہے۔
’ایم این ایس بی سی‘ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے رکن کانگریس ڈون پائر کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی طبقے کے خلاف امتیازی سلوک کے خلاف جنگ کریں گے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم امریکا میں نسلی امتیاز کے خاتمے کی موثر کوششیں کریں اور مزید انتظار سے قبل ان کوششوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔
بعض امریکی ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ کانگریس میں مذہبی آزادیوں سے متعلق ایک نیا بل پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ امریکی قانون پہلے مذہبی آزادیوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ تاہم ماہرین یہ مانتے ہیں کہ مذہبی آزادیوں اور غیرملکیوں کے حوالے سے قانون پرعمل درآمد کم ہی کیا جاتا ہے مگرامریکا ان بین الاقوامی معاہدوں کا پابند ہے جن میں مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر کسی طبقے سے امتیازی سلوک کو جرم قرار دیا گیا ہے۔

العربیہ

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago