ایران کے جنوب مشرقی شہر زاہدان کے خطیب مولانا عبدالحمید نے جمعہ اٹھائیس اگست دوہزار پندرہ کے خطبہ جمعہ میں حج اور حرمین شریفین کے فضائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا حرمین شریفین کا عشق ہر مسلمان کے دل میں ہے۔
’سنی آن لائن‘ کی رپورٹ کے مطابق مولانا عبدالحمید نے موسم حج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج کل دنیا کے مختلف کونوں سے مسلمان حرمین شریفین پہنچ رہے ہیں تاکہ حج کی سعادت حاصل کریں۔ اسلام کے اہم ارکان میں ایک حج ہے جو بہت بڑی اور اہم عبادت ہے۔ تمام مسلمانوں کے دل اس عظیم مقام سے وابستہ ہے جو وحی کے نازل ہونے کا مقام ہے اور اسلام کا سورج وہاں سے طلوع ہوا ہے۔ یہ عشق و ایمان اور توحید کا مرکز ہے۔ خانہ کعبہ جس کے بانی حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام ہے، حرمین شریفین ہی میں ہے۔
انہوں نے مزیدکہا: حج کی خصوصیات بہت ہیں جو دیگر عبادات میں کم ہی مل جاتی ہیں۔ ان مقدس مقامات کو اللہ تعالی نے خاص شرف سے نوازاہے۔ یہ دعا کی قبولیت اور گناہوں سے پاک ہونے کی جگہ ہے۔ حاجی حرمین میں عاشقوں اور فرمانبردار لوگوں کے یونیفارم میں حج کے لیے جاتاہے؛ احرام ان لوگوں کا لباس ہے جو اس فانی دنیا سے کوچ کر جائیں گے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: دراصل حاجی احرام کا لباس پہن کر اللہ کے دربار میں حاضر ہوتاہے جو کفن کی مانند ہے، اس طرح اللہ کی رحمتیں ان پر نازل ہوجائیں گی اور انہیں مغفرت نصیب ہوگی۔ یوم عرفہ کو حجاج کرام عرفات کے میدان میں اکٹھے ہوکر اللہ کی بارگاہ میں دعا کریں گے؛ یہ ایسی جگہ ہے جہاں ابراہیم خلیل اللہ اور نبی کریم علیہماالسلام نے آنسو بہائے اور اب مسلمان وہاں جا کر ہاتھ اٹھائیں گے اور اللہ کی رحمتیں ان پر نازل ہوجائیں گی۔
حضرت شیخ الاسلام نے مزید کہا: اگر حجاج سفر حج میں سچی توبہ کریں تو ان کے تمام گناہ معاف ہوجائیں گے، بشرطیکہ اس کے ذمے کوئی حق الناس نہ ہو۔ ایسی توبہ جو بندے کو نومولود بچے کی طرح پاک صاف کرتی ہے اور حج مقبول کی نشانی ہے پوری دنیا کی نعمتوں سے بڑھ کر قابل قدر ہے۔
حجاج کرام کو وصیت کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: حاجیوں کو توجہ کرنی چاہیے کہ وہ کہاں جارہے ہیں اور کون سے اعمال انہیں بجالانا چاہیے۔ حجاج وہاں کے مقدس مقامات پر اپنا وقت ضائع نہ کریں۔ ارض وحی میں قیام کا موقع بہت مختصر ہے، لہذا اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس سفر میں ہمہ تن اللہ کی عبادت میں لگنا چاہیے اور دنیوی مفادات سے دوری اختیار کرنا چاہیے۔
اپنے خطاب کے اس حصے کے آخر میں خطیب اہل سنت نے حاجیوں سے درخواست کی عالم اسلام کے مسائل کے حل اور مسلمانوں کے اتحاد کے لیے دعا کریں۔

غیرجانبداری اورتمام گروہوں کی مشارکت سے ملک محفوظ رہے گا
اہل سنت ایران کی ممتاز دینی شخصیت نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں حکام کی غیرجانبداری اور قوم کی تمام اکائیوں کی سیاسی و معاشرتی شرکت کو ملک میں پائیدار امن اور اتحاد کے لیے ضروری قرار دیا۔
’ہفتہ حکومت‘ کے موقع پر صدر روحانی کے مشیر خاص کی موجودی میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: موجودہ حکومت کی سب سے بڑی کامیابی جوہری معاہدہ ہے جو نہ صرف خطے میں بلکہ عالمی سطح پر اس کے مثبت اثرات نکلیں گے۔ اہم بات یہ ہے کہ معاہدہ جنگ اور لڑائی کے بغیر مذاکرات و بات چیت کے ذریعے حاصل ہوگیا۔
انہوں نے مزیدکہا: مذاکرات اور بات چیت عقلمندی و سمجھداری کی نشانی ہے۔ سلیم العقل شخص تشدد اور لڑائی کی تردید کرتا ہے مگر بعض خاص جگہوں پر جس کی اجازت ہے۔ مذاکرات سب سے بہترین طریقہ ہے تاکہ لوگ تشدد کے بغیر مسائل کا حل نکالیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: یہ ماننا پڑے گا ’تدبیر و امید‘ کی حکومت قائم ہونے کے بعد ملک کی عمومی فضا میں بھائی چارہ و اتحاد کو فروغ ملا ہے اور اب ملک میں امن و سکون کا ماحول ہے۔ قومیتوں اور مسالک کے درمیان بھائی چارہ کو تقویت ملی ہے۔
ممتاز سنی عالم دین نے صدر مملکت کے تمام انتخابی وعدوں کی تکمیل پر زور دیتے ہوئے کہا: جس طرح جوہری مسئلے کا حل نکالا گیا، صدر مملکت نے آئین کے مکمل نفاذ اور معاشرتی، سیاسی اور مذہبی آزادیوں کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا، اب انہیں جامہ عمل پہنانا چاہیے۔
مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے تاکید کی: ایران کا تعلق کسی مخصوص گروہ، جماعت یا مسلک سے نہیں، یہ پوری قوم کا وطن ہے۔ لہذا تمام اقوام اور مسالک کو ملک کی ادارت اور حکومت میں شریک بنانا چاہیے۔ فیصلہ کرنے والے محکموں اور اعلی مناصب کی حد تک ان کی خدمات لینی چاہیے۔ اسی سے قومی امن اور اتحاد کو تقویت ملتی ہے۔ جب اعلی حکام کی نگاہیں غیرجانبدارانہ ہوں گی تو پائیدار امن و اتحاد کی راہ ہموارہوگی بلکہ مختلف میدانوں میں ہماری اثرگذاری یقینی ہوجائے گی۔

مولانا عبدالحمید نے عسکری طریقہ کار کو امن قائم کرنے میں ناکارآمد
قرار کرتے ہوئے کہا: میرے خیال میں ہتھیار اور عسکری قوت کے بل بوتے امن قائم نہیں ہوتا اور اس سے ریاست کی حفاظت نہیں ہوسکتی۔ بہت سارے ممالک اپنی عسکری قوت اور آہنی ہاتھ پر بھروسہ کیا کرتے تھے لیکن جب عوام کے جائز مطالبات کو نظرانداز کیا گیا تو انہیں مسائل کا سامناہوا اور تباہ وبرباد ہوئے۔ لہذا عوام پر اعتماد کرکے غیرجانبداری سے پوری قوم کی تمام اکائیوں کے قانونی مطالبات پر توجہ کرنی چاہیے۔ اسی سے قومی اتحاد حاصل ہوگا۔

پونک نمازخانے کو بحال کیاجائے
خطیب اہل سنت زاہدان نے تہران میں اہل سنت کے مرکزی نمازخانے کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا: ہمارے عوام کا ایک مطالبہ تہران میں مسمارشدہ نمازخانے کی بحالی ہے جو حال ہی میں مسمار ہوا۔ مجھے یقین ہے مرشداعلی، صدر مملکت اور دیگر اعلی حکام اس مسئلے پر رضامند نہ تھے، جن عناصر سے یہ حرکت سرزد ہوئی ہے یقیناًوہ دوراندیش نہیں ہیں جنہوں نے اسلامی و وطنی بھائی چارے کا خیال نہیں رکھا۔
انہوں نے مزیدکہا: صدرمملکت کے محترم مشیر سے درخواست ہے کہ ہمارے عوام کے اس مطالبے کو اعلی حکام تک پہنچائیں۔ پونک نمازخانے کو بحال کرنا چاہیے۔ ہم حکام کو یقین دلاتے ہیں اس نمازخانے میں اللہ کی بندگی کے سوا کوئی غیرقانونی سرگرمی نہ تھی۔ امید کی جاتی ہے حکام و متعلقہ ذمہ داروں کی تدبیر و کوشش سے یہ مسئلہ جلدازجلد حل ہوجائے تاکہ اللہ کے بندے آسانی سے اس کی عبادت و بندگی کرسکیں۔

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago