Categories: اسلام

عفت اور پاک دامنی زندگی کے ہر شعبے میں مطلوب ہے

اسلام ایک ایسا مذہب ہے،جو اپنے ماننے والوں کی زندگی کے ہر موڑ پر نہ صرف راہ نمائی کرتا ہے بلکہ وہ انھیں ان تمام طریقوں سے بخوبی روشناس کراتا ہے،جوانھیں پیش آنے والی مشکلات سے چھٹکارہ اور نجات دلانے میں اہم کرداراداکرسکتے ہیں۔اسلام محاسنِ اخلاق کامجموعہ ہے اور اچھی عادتوں اور اوصاف پردنیا بھر کے تمام مذاہب سے زیادہ اس نے توجہ دی اور مسلمانوں کو انھیں اختیار کرنے پر ابھارا ہے۔یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں جہاں نبی اکرمﷺکی اور صفتوں کو بیان کیاگیا،وہیں بہت ہی اہمیت اور عظمت کے ساتھ آپ کے رحمت للعالمین اورخلقِ عظیم سے متصف ہونے کو بیان کیاگیا ہے۔ اور خود ہمارے نبیﷺنے اپنی زبانِ مبارک سے فرمایا کہ میری بعثت عمدہ اخلاق کی تکمیل کے لیے ہوئی ہے۔ان ہی عمدہ اخلاق اوراچھی خصلتوں میں سے ایک بہترین خصلت عفت اور پاک دامنی ہے،جس کا تعلق انسان کی جسمانی و نفسانی عزت و آبروسے بھی ہے اور معاشی آبرو مندی سے بھی۔اسلام اپنے ماننے والوں کو ہر دواعتبار سے باعزت اور عفت مآب دیکھنا چاہتا ہے۔جہاں اسلام اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی مسلمان مردیاعورت کسی بھی وجہ سے اپنی جسمانی یا نفسانی ضرورت کی تکمیل کے لیے غیر شرعی اورشریعت کی نظر میں حرام ذریعے اور وسیلہ اختیار کرے،وہیں اس کو یہ بات بھی بہت ہی بری لگتی ہے کہ کوئی مسلمان اپنی معمولی معمولی معاشی ضرورتوں کے لیے دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا پھرے اور وہ لوگ اسے دیں یا نہ دیں۔قرآن کریم میں بھی اس حوالے سے آیتیں واردہوئی ہیں اور ہمارے نبیﷺنے بھی اس تعلق سے امت کی رہبری و رہنمائی فرمائی ہے۔ جسمانی ضرورت کی تکمیل کے لیے حرام کاری سے بچنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایاگیا:’’پس وہ لوگ،جونکاح کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے،پاک دامنی اختیار کریں،تاآں کہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنے فضل سے وسعت عطا فرمائے‘‘۔ (النور: ۳۳)اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ جو مسلمان نوجوان لڑکایا لڑکی جائزطریقے سے نکاح کرنے اوراپنی جسمانی ضرورت کی تکمیل پر کسی وجہ سے قدرت نہیں رکھتے،تو وہ حرام طریقہ اختیار کرنے کی بجائے پاک دامنی اختیار کیے رہیں،فحش کاری سے بچیں اورنکاح کے اسباب کی فراہمی پرتوجہ دیں؛تاکہ اللہ انھیں اپنے فضل سے نوازے اور وہ حلال طریقے سے اپنی جسمانی خواہش کی تکمیل کرسکیں۔اسی مسئلے کی مزیدوضاحت کرتے ہوئے دوسری جگہ فرمایاگیا:’’آپ مومن (مردوں سے)کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں،یہ ان کی پاک بازی کے زیادہ مناسب ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ ان کے سارے اعمال و افعال سے باخبر ہے اور آپ مومنہ(عورتوں سے بھی)کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں‘‘۔(النور:۳۰۔۳۱)ظاہر ہے کہ ہر مسلم نوجوان لڑکا اور لڑکی اگر اس قرآنی ہدایت پر عمل کرے،توساری برائیوں کے دروازے خود بخود بندہوجائیں گے۔
اورمسلمانوں کی اپنے افلاس اور معاشی تنگ حالی کو برداشت کرنے،دوسروں کے سامنے دستِ سوال دراز نہ کرنے کی صفت کو قابلِ تعریف بتاتے ہوئے فرمایا:’’انھیں نادان لوگ (سوال کرنے سے)بچنے کی وجہ سے مال دار سمجھتے ہیں،تم انھیں ان کی خاص نشانی سے پہچان لوگے،وہ لوگوں سے لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور جو کچھ تم اللہ کے راستے میں خرچ کروگے،اس کی اللہ تبارک و تعالیٰ کو خبر ہوگی‘‘۔(البقرہ:۲۷۳)اس آیتِ مبارکہ میں جہاں ان لوگوں کی تعریف کی گئی ہے،جواپنے افلاس اور تنگ دستی کے باوجود دوسروں سے سوال نہیں کرتے اور اس طرح زندگی گزارتے ہیں کہ لوگ انھیں مال دار سمجھتے اوران کی تنگ دستی کا عام لوگوں کو اندازہ نہیں لگ پاتا،وہیں اشاروں میں اللہ نے مال داروں کو اس بات کی تلقین کی ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو تلاش کرکے ان کی ضروریات کی تکمیل کریں۔اللہ تبارک و تعالیٰ کی نگاہیں ایسے تمام اعمال اور انھیں انجام دینے والوں سے باخبر ہے اور ان کا بہتر سے بہتر بدلہ دے گا۔
نبی اکرمﷺنے بھی اپنے اقوال و افعال کے ذریعے امت کو اس حوالے سے تاکیدی ہدایات دیے ہیں اورعفت وپاک دامنی اختیار کرنے والوں کی حوصلہ افزائی فرمائی ہے،حضرت ابوسعیدخدریؓسے مروی ہے کہ اللہ کے رسولﷺنے ارشادفرمایا:’’جو شخص بہ تکلف بے نیازی اختیار کرتاہے،اللہ اسے لوگوں سے بے نیازکر دے گا،جوشخص پاک بازی اختیارکرنے کی کوشش کرے گا،اللہ اسے پاک باز بنادے گا اورجوشخص اپنے آپ کو خود مکتفی ظاہرکرے گا،اس کے لیے اللہ تعالیٰ کافی ہوگا‘‘۔(سنن النسائی،ح:۲۵۹۵)حضرت ابوسعید خدریؓ ہی کی دوسری روایت میں ہے کہ اللہ کے رسولﷺنے ارشاد فرمایا:’’جو شخص بہ تکلف بے نیازی اختیارکرے گا،اللہ اسے حقیقت میں بے نیاز بنادے گا،جو شخص(مصائب پر)بہ تکلف صبر کرے گا،تواللہ واقعتاً اسے صابر بنادے گااورکسی بھی انسان کوصبرسے بہتر اور وسیع ترعطیہ اللہ کی جانب سے نہیں دیاگیا‘‘۔(متفق علیہ)
اسلام کی آمد ہی اُن اخلاقی اصول و مبادی کو فروغ دینے کے لیے ہوئی ہے،جو انسان کو بلندیوں تک پہنچائیں ،اسی وجہ سے ہمارے نبیﷺنے فرمایا :’’میری بعثت مکارمِ اخلاق کی تکمیل کے لیے ہوئی ہے‘‘۔(موطا مالک،ح:۸)ان ہی اخلاق میں سے ،جن کی بنیادوں کو اسلام نے مضبوط کیا اوراُنھیں انسان کی فطرت کا حصہ بنایا ایک عفت اور پاک دامنی ہے،یہ وہ خلق ہے،جسے نبیِ اکرمﷺبہت زیادہ پسند فرماتے تھے اور اپنی دعاؤں میں فرمایا کرتے:’’خدایا!میں تجھ سے ہدایت،تقویٰ،پاک دامنی اور (انسانوں سے)بے نیازی طلب کرتا ہوں‘‘۔(صحیح مسلم،ح:۲۷۲۱)معلوم ہوا کہ’’عفت‘‘ایک شریفانہ اور بلند صفت و خلق ،پاک باز نفوس کا سرِعنواں اور صالح تربیت کی علامت ہے۔لغت میں’’عفت‘‘کا مطلب ہے ناجائز اور ہر بری چیزسے رکنا۔(المخصص،ج:۱،ص:۳۴۵)لہذا ایک مسلمان کے اعضا و جوارح کو حرام کاری سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے،تاآں کہ اپنی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے حلال شئ یا طریقہ میسرآجائے۔اسی طرح ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو دوسروں کے مال و دولت سے محفوظ رکھے ،اس پرزیادتی نہ کرے ، بغیر حق کے کسی کے مال پر قبضہ نہ کرے ،حتی کہ اگر اسے ضرورت ہو ،توبھی وہ دوسروں کے سامنے بغیر کسی عمل کے عوض دستِ سوال درازنہ کرے ۔اسی طرح ایک مسلمان کوچاہیے کہ وہ اپنی زبان کو جھوٹ سے،گالی گلوچ سے،غیبت سے اورچغل خوری سے محفوظ رکھے ،اس کی زبان سے نکلنے والی ہر بات خیر اور اچھی ہونی چاہیے اور وہ بیہودہ امور اور مشاغل میں اپنا وقت ضائع نہ کرے ۔
پتاچلاکہ صفتِ’’عفت‘‘ایک مسلمان کو ہر قسم کے عیب اور اخلاقی عیب سے محفوظ رکھتی اور اسے ہر عمدہ عمل کے انجام دینے پر اُبھارتی ہے۔پھر یہ عمدہ خصلت افرادکے واسطے سے پورے معاشرے میں پھیل کردیگرمکارمِ اخلاق کے رواج کا سبب بنے گی ،پورا معاشرہ منظم اور بہتر ہوجائے گا اورایسے گلدستۂ خیرکے مثل ہوجائے گا،جہاں سے امن و امان اور خیر و سلامتی کی خوشبوئیں پھوٹیں گی۔عفت ایک ایسی خصلت ہے،جومومن کو برے اعمال میں پڑنے سے روکتی اور عمدہ اخلاق و اعمال کے انجام دینے پر اُبھارتی ہے۔عفت ایک ایسی خصلت ہے،جسے صالح تربیت کے ذریعے سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ایمان صفتِ عفت کے حصول کا اہم ذریعہ ہے۔عفت انسان کو حیاپرابھارتی ہے،جو سارے امورِ خیرکی بنیاد ہے۔
آج مسلمان والدین کے لیے نہایت ہی ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کی تربیت میں اس چیز پر خاص توجہ دیں،اپنی اولاد کو عفت اور پاک دامنی اختیار کرنے کی تلقین کریں اور اس کے فوائد سے انھیں مسلسل باخبر کرتے رہیں۔تاکہ ان کے دل ودماغ میں یہ چیز پیوست ہوجائے اور وہ اپنی آیندہ کی زندگی میں کبھی بھی اور کسی بھی مرحلے میں اس اعلیٰ ترین صفت سے دست بردار ہونے کو گوارہ نہ کریں۔یہ ایک ایسی صفت ہے ،جو انسان کو دنیا میں سرخروئی اور کامیابی کی آخری بلندیوں تک لے جاتی ہے اور عنداللہ تو اس کا اعلیٰ مقام ہے ہی۔باعفت انسان کے ساتھ ہر وقت اللہ تبارک و تعالیٰ کی خاص مدداوراس کی نگرانی شاملِ حال رہتی ہے.

مولانااسرارالحق قاسمی
بصیرت آن لائن

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago