لڑائی اور تشدد سے پائیدار امن کا حصول ناممکن ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے عالم اسلام کے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مغرب کی توسیع پسندانہ اور جنگ پسندی پر مبنی پالیسیوں کی تنقید کرتے ہوئے منطق، مذاکرات اور منصفانہ صلح کے ذریعے مسائل کے حل پر زور دیا۔

 

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے بارہ ستمبر دوہزار چودہ کے خطبہ جمعہ کے دوران زاہدان میں ایک عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام اس وقت فرقہ واریت، اندرونی اختلافات اور تشتت سے نالاں ہے۔ لڑائی اور قتل و غارتگری نے مسلمانوں کے لیے زندگی اجیرن کردی ہے؛ افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ دشمن بڑی چالاکی سے مسلمانوں کی اس حالتِ زار کا فائدہ اٹھا رہاہے۔

امریکی صدر باراک اوباما کے حالیہ بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین نے کہا: اس میں کوئی شک نہیں کہ جس طرح تم نے دعوی کیاہے، تم جہاں چاہو اپنے دشمنوں پر حملہ کرسکتے ہو، اللہ تعالی نے تمہیں یہ قوت عطا کی ہے؛ لیکن یاد رکھو فوجی یلغار اور لوگوں کے قتل سے تمہارے دشمن ختم نہیں ہوں گے الٹا زیادہ ہوجائیں گے۔ اگر تم سو بندے ماروگے تو لاکھ دشمن اپنی قوم کے لیے بناو ¿گے۔

انہوں نے مزیدکہا: اگر تمہاری رائے میں قتل وخونریزی اور مارنے سے مسائل حل ہوتے ہیں تو تمہارے اور ان شدت پسندوںکے درمیان کیا فرق رہ جائے گا جن کے خلاف تم تلوار اٹھارہے ہو؟ تمہارا دعوی ہے کہ تم مہذب اور عقل مند ہو، تہذیب یافتہ اورسمجھدار لوگ تدبیر اور عقل سے کام لے کر مسائل کا حل نکالتے ہیں۔ قتل کرنا کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ سمجھدار لوگ خطروں کو مکالمہ اور تدبیر جیسے صحیح رستوں سے ختم کردیتے ہیں اور دشمن کو دوست بناتے ہیں یا کم سے کم ان کی دشمنی کی حد گرادیتے ہیں۔

مولانا عبدالحمید نے مغربی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: تم دہشت گردی سے مقابلے کا دعوی کرتے ہو، سوال یہ ہے اب تک کتنی کامیابی تمہیںنصیب ہوئی ہے؟ اگر تم نے ایک ’دہشت گرد‘ ماراہے تو مزید دس افراد تمہارے خلاف کھڑے ہوئے ہیں۔ دہشت گردی چاہے کسی گروہ کی طرف ہو یا حکومت کی جس طرح اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی، ہم اس کے خلاف ہیں۔

انہوںنے مزیدکہا: پوری دنیا دیکھ رہی ہے صہیونی ریاست کس طرح نہتے فلسطینیوں کا خون بہارہی ہے، گھروں اور مساجد کو مسمار کررہی ہے اور روز اپنی قبضہ گیری کا سلسلہ بڑھادیتی ہے، ایسے میں مغربی ممالک کی اسرائیل سے حمایت اور تعاون انہی ممالک کے مفادات کے خلاف ہے؛ لوگ ان سے اسی لیے نفرت کرتے ہیں۔ اسرائیل کی پشت پناہی اور ’ہرممکن تعاون‘ ظالمانہ اور دہشت گردی کے فروغ کا باعث ہے۔

بعض مسلم ممالک پر مغربی فوجوں کے حملوں کے نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مولانا نے کہا: مسلم ممالک پر فوج کشی کے نتیجے میں ہزاروں افراد قتل ہوچکے ہیں؛ تمہاری یلغار کی وجہ سے عراق و افغانستان تباہ ہوکر رہ گئے ہیں۔ عوام کو بربادی اور ناکامی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آیاہے۔ ان کے مسائل پہلے سے زیادہ ہوگئے ہیں۔ مسلم ممالک کے مسائل کا حل بمباری اور میزائلوں کی بارش میں نہیں ہے۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: عالم اسلام کی مشکلات ومسائل کا حل تدبیر، مکالمہ و مذاکرات میں ہے۔ قوموں اور مختلف برادریوں کے حقوق کا خیال رکھ کر مسائل کا حل نکالنا ممکن ہے۔مجھے یقین ہے لڑائی اور عسکری حملوں سے مسائل نہ صرف حل ہوں گے بلکہ مزید گھمبیر ہوجائیں گے۔ جس راہ پر مغربی ریاستیں چل پڑی ہیں، اس کا انجام برا ہوگا۔ انہیں مشرق وسطی کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی ہوگی۔ جنگ وتشدد سے پائیدار امن کا حصول ناممکن ہے۔

(ایرانی) حکام فرقہ وارانہ اور لسانی حرکتوں سے اجتناب کریں
ایران خاص کر صوبہ سیستان بلوچستان میں بعض حکام کی فرقہ وارانہ حرکتوں اور اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: صوبے میں سرگرم عمل تمام حکام سے میری سفارش یہی ہے کہ لسانی وفرقہ وارانہ اقدامات اور رویوں سے پرہیز کریں۔ حکام کی نگاہیں وسیع اور قومی ہونی چاہییں۔ اگر کوئی شیعہ وسنی یا بلوچ، فارسی، عرب، کرد و دیگر قومیتوں میں فرق کرے تو یہ ہرگز ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ اس طرح کی پالیسیاں اور حرکتیں کسی بھی گروہ کے مفاد میںنہیں ہیں اور قانون کے بھی مخالف ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا: اگر بعض ممالک میں بدامنی پائی جاتی ہے تو اس کی وجہ دوسروں کے حقوق کی پامالی ہے؛ بہت سارے ممالک اسی وجہ سے تقسیم کے خطرے سے دوچار ہوچکے ہیں۔ ایران کسی مخصوص فرقہ یا قومیت کا ملک نہیںہے؛ یہ سب کا ہے۔ موجودہ حکومت کی نگاہ قومی اور پالیسیوں کی اساس امتیازی سلوک سے پرہیز پر مبنی ہیں، لہذا وزراءاور ان سے چھوٹے درجے تک تمام حکام کو چاہیے حکومت کی پالیسیوں پر گامزن ہوکر کام کریں۔ اسی صورت میں ہم صف واحد میں کھڑے ہوکر اپنے دشمنوںکا مقابلہ کرسکیں گے۔

زاہدان خاش ہائے وے پر بے گناہوں پر فائرکھولنا پریشان کن اور اشتعال انگیزی اقدام ہے
ایرانی اہل سنت کے ممتاز دینی وسماجی رہ نما مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک حصے میں گزشتہ ہفتے میں زاہدان خاش ہائے وے پر پولیس کی جانب سے بعض شہریوں پر فائر کھولنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: زاہدان خاش کی بین الاقوامی سڑک پر فائرنگ کے دو واقعات میں کچھ لوگ جاں بحق اور بعض دیگر زخمی ہوچکے ہیں۔ ان پریشان کن واقعات سے ہمیں سخت صدمہ ہوا۔ پولیس کی ذمہ داری امن اور سکون کی حفاظت ہے؛ انہیں اس طرح عمل کرنا چاہیے کہ لوگ انہیں دیکھ کر خوشی محسوس کریں اور انہیں کوئی خطرہ محسوس نہ ہو۔ اگر پولیس عام شہریوں پر فائر کھول دے تو یہ پریشان کن اور اشتعال انگیز بات ہوگی۔

مہتمم دارالعلوم زاہدا ن نے مزیدکہا: دیگر طبقوں کی طرح پولیس میں بھی برے لوگ ہوسکتے ہیں جو اس ادارے میں گھس کر ان کی بدنامی کا باعث بن سکتے ہیں۔ ایسے لوگوںکو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچانا چاہیے جو معصوم شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ جن اداروں کے ذمہ میں امن قائم کرنا ہے، انہیں مزیدچوکس رہنا چاہیے اور ایسی حرکتوں سے باز آنا چاہیے جن سے کسی دشمن کو غلط فائدہ اٹھانے کا موقع مل سکتاہو۔ مناسب ہوگا کہ میں گورنر اور پولیس کے صوبائی سربراہ کا شکریہ ادا کروں جنہوں نے ان واقعات کے فورا بعد ملزم اہلکاروں کو گرفتار کیا۔

یاد رہے ان واقعات میں تین بلوچ نوجوان جاں بحق جبکہ ایک خاتون زخمی ہوچکی ہے۔ دوسرے واقعے میں ایک گاڑی الٹ کر آگ میں جل چکی ہے جس میں دو نوجوان سوار تھے۔ پولیس اہلکاروں نے دن دیہاڑے ڈرائیوروں اور دیگر پسنجرز پر براہ راست فائرنگ کی ہے۔

زاہدان کے داخلی رستوں کی بندش بلاوجہ ہے
مولانا عبدالحمید نے زاہدان شہر کے داخلی رستوں پر ناکہ بندی اور سنی شہریوں کو ہراساں کرنے کے واقعات کی ایک بار پھر مذمت کی۔ انہوں نے کہا: زاہدان ایران کے سب سے بڑے صوبے کا صدرمقام اور ملک کے اہم شہروں میںایک ہے۔ اس کی چوکیوں میں آنے والے شہریوں سے ایسا برتاو ¿نہیں کرنا چاہیے جس سے ہماری شرمندگی ہو۔ ہمارے لوگ مہمان نوازی پر مشہور ہیں، لہذا ہمارے مہمانوں کی تذلیل نہیں ہونی چاہیے۔

انہوںنے کہا: زاہدان ایک پرامن شہر ہے، ماضی میں بعض واقعات پیش آچکے ہیں لیکن اب شہر پرامن ہے۔ لہذا حکام اس موضوع پر توجہ دیں اور کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ تصور کریں انہیں مسلکی بنیادوں پر تنگ کیا جاتاہے۔ ہمارے لوگ ہوسکتاہے برداشت کریں لیکن دشمنوں کو غلط فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم ہوگا۔

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago