برما:ایم ایس ایف کو امدادی سرگرمیاں روکنے کا حکم

برما میں حکومت نے ملک کی تشدد زدہ ریاست رخائن میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف تنظیم میڈیسن سان فرانٹیئر کو اپنی سرگرمیاں معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے برمی صدر کے ترجمان نے الزام عائد کیا کہ یہ عالمی تنظیم علاقے کی مسلمان روہنجیا آبادی کے حق میں جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
ایم ایس ایف اس علاقے میں طبی سہولیات فراہم کرنے والی سب سے بڑی امدادی تنظیم ہے اور وہ پناہ گزینوں کو ہنگامی طبی امداد کی فراہمی کے علاوہ علاقے میں ملیریا اور ایچ آئی وی کے لیے بھی پروگرام چلا رہی ہے۔
بی بی سی کے جونا فشر کا کہنا ہے کہ ایم ایس ایف ان چند امدادی اداروں میں سے ہے جو ان رووہنجیا مسلمانوں کو علاج کی سہولیات دے رہی ہے جنھیں عام ہسپتالوں میں کوئی نہیں پوچھتا۔
حکومت کا الزام ہے کہ تنظیم علاج کے معاملات میں روہنجیا آبادی کو مقامی بودھوں پر ترجیح دیتی ہے۔
خیال رہے کہ چند دن قبل ’فورٹی فائی رائیٹس‘ نامی انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہا تھا کہ اس کے پاس ثبوت موجود ہیں کہ برما کی حکومت مسلمان روہنجیا آبادی کے خلاف امتیازی سلوک کی مرتکب ہے جس کے تحت مسلمانوں کی نقل و حرکت اور بچوں کی تعداد پر پابندیاں موجود ہیں۔
تنظیم نے دعویٰ کیا ہے اس کے پاس ایسی سرکاری دستاویزات موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست رخائن میں مسلمانوں کے خلاف ’ آزار رسانی کی سرکاری پالیسی‘ پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی پالیسی کے نتیجے میں مسلمانوں کی ’نقل وحرکت، شادی بیاہ، بچوں کی پیدائش، گھر کی مرمت اور عبادت گاہوں کی تعمیر‘ پر شدید پابندیاں عائد ہیں۔ اس کے علاوہ مسلمان اجازت کے بغیر ریاست کے اندر مختلف شہروں کے درمیان آزادانہ سفر نہیں کر سکتے اور نہ ہی ریاست سے باہر جا سکتے ہیں۔
برما کی حکومت کی طرف سے تنظیم کے اس دعوے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تھا۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ برما کے روہنجیا لوگوں کو دنیا کی سب سے زیادہ ستائی ہوئی آبادی قرار دے چکی ہے اور برما کی حکومت روہنجیا لوگوں کو ملک کا شہری نہیں بلکہ مہاجر سمجھتی ہے۔
برما میں بدھ مت کے پیروکاروں کی اکثریت ہے اور یہاں روہنجیا لوگوں کو عوامی سطح پر شدید مخالفت کا سامنا ہے، جبکہ دوسری جانب روہنجیا سمجھتے ہیں کہ وہ برما کا حصہ ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ حکومت ان سے امتیازی سلوک کرتی ہے۔
ریاست رخائن میں گذشتہ ماہ بودھوں کے حملوں میں دو سو سے زائد روہنجیا مسلمانوں کی ہلاکت کے بعد سے مسلمانوں اور بودھوں کے درمیان تناؤ پایا جاتا ہے۔
ان حملوں کے بعد دو بین الاقوامی امدادی افسران کو اس علاقے میں رسائی دی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں علاقے میں وسیع پیمانے پر ہونے والی ہلاکتوں کے ثبوت ملے تھے۔

بی بی سی اردو

 

 

 

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago