Categories: افغانستان

بگرام: امریکی اعتراض کے باوجود 65 ’طالبان قیدی‘ رہا

افغان حکام نے امریکہ کے اعتراضات کے باوجود بگرام کی جیل میں قید 65 شدت پسندوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا ہے۔

امریکہ کا اصرار ہے کہ یہ سب ’خطرناک مجرم‘ ہیں جبکہ افغانستان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف کافی ثبوت موجود نہیں۔
امریکی حکام چاہتے ہیں کہ ان پر مقدمہ چلایا جائے تاہم بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق افغان حکومت کا خیال ہے کہ اگر یہ جیل میں رہتے ہیں تو دیگر قیدیوں کو شدت پسندی کی جانب مائل کر سکتے ہیں۔
بدھ کو اپنے بیان میں امریکی فوج نے کہا تھا کہ جن 65 قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے وہ تمام غیر ملکی افواج پر دیسی ساختہ بموں کے دھماکوں میں ملوث ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق وہ اس سلسلے میں افغان حکومت کو کافی معلومات فراہم کر چکے ہیں جس میں ان کے بم سازی کے عمل میں براہِ راست ملوث ہونے کے ثبوت بھی شامل ہیں لیکن افغان حکومت نے ان ثبوتوں پر غور نہیں کیا ہے۔
گذشتہ ماہ کے آغاز میں افغان صدر حامد کرزئی کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکہ کی جانب سے سکیورٹی خطرہ قرار دیے جانے والے ایسے 72 قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا جن کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے ثبوت کافی نہیں ہیں۔
اس پر امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’افغان جائزہ بورڈ ایسے خطرناک مزاحمت کاروں کو رہا کر رہا ہے جن کے ہاتھ افغانیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔‘
افغان حکومت نے مارچ 2013 میں بگرام جیل کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جس کے بعد وہاں مقید سینکڑوں قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے تاہم مذکورہ قیدیوں کی رہائی کا معاملہ متنازع ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ ان افراد میں سے کسی کی بھی رہائی بگرام جیل کے کنٹرول کی حوالگی کے وقت ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی اور قیدیوں کی ’ماورائے عدالت رہائی‘ پیچھے کی جانب اٹھایا جانے والا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
نامہ نگاروں کے مطابق قیدیوں کی رہائی سے افغانستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے امریکہ سے دوطرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنے کی وجہ سے پہلے ہی دونوں ممالک کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے مینڈیٹ کے مطابق امریکہ کی سربراہی میں افغانستان میں موجود بین الاقوامی افواج 2014 کے اختتام تک سکیورٹی کی تمام ذمہ داریاں افغان افواج کو سونپ دیں گی۔
لیکن اگر دونوں ممالک کے درمیان ’سکیورٹی اور دفاع کے تعاون کا معاہدہ‘ طے پاگیا تو تقریباً دس ہزار امریکی فوجی اگلے دس سال تک افغانستان میں رک سکتے ہیں۔

بی بی سی اردو

 

 

 

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago