امریکہ کا اصرار ہے کہ یہ سب ’خطرناک مجرم‘ ہیں جبکہ افغانستان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف کافی ثبوت موجود نہیں۔
امریکی حکام چاہتے ہیں کہ ان پر مقدمہ چلایا جائے تاہم بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق افغان حکومت کا خیال ہے کہ اگر یہ جیل میں رہتے ہیں تو دیگر قیدیوں کو شدت پسندی کی جانب مائل کر سکتے ہیں۔
بدھ کو اپنے بیان میں امریکی فوج نے کہا تھا کہ جن 65 قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے وہ تمام غیر ملکی افواج پر دیسی ساختہ بموں کے دھماکوں میں ملوث ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق وہ اس سلسلے میں افغان حکومت کو کافی معلومات فراہم کر چکے ہیں جس میں ان کے بم سازی کے عمل میں براہِ راست ملوث ہونے کے ثبوت بھی شامل ہیں لیکن افغان حکومت نے ان ثبوتوں پر غور نہیں کیا ہے۔
گذشتہ ماہ کے آغاز میں افغان صدر حامد کرزئی کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکہ کی جانب سے سکیورٹی خطرہ قرار دیے جانے والے ایسے 72 قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا جن کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے ثبوت کافی نہیں ہیں۔
اس پر امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’افغان جائزہ بورڈ ایسے خطرناک مزاحمت کاروں کو رہا کر رہا ہے جن کے ہاتھ افغانیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔‘
افغان حکومت نے مارچ 2013 میں بگرام جیل کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جس کے بعد وہاں مقید سینکڑوں قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے تاہم مذکورہ قیدیوں کی رہائی کا معاملہ متنازع ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ ان افراد میں سے کسی کی بھی رہائی بگرام جیل کے کنٹرول کی حوالگی کے وقت ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی اور قیدیوں کی ’ماورائے عدالت رہائی‘ پیچھے کی جانب اٹھایا جانے والا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
نامہ نگاروں کے مطابق قیدیوں کی رہائی سے افغانستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے امریکہ سے دوطرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنے کی وجہ سے پہلے ہی دونوں ممالک کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے مینڈیٹ کے مطابق امریکہ کی سربراہی میں افغانستان میں موجود بین الاقوامی افواج 2014 کے اختتام تک سکیورٹی کی تمام ذمہ داریاں افغان افواج کو سونپ دیں گی۔
لیکن اگر دونوں ممالک کے درمیان ’سکیورٹی اور دفاع کے تعاون کا معاہدہ‘ طے پاگیا تو تقریباً دس ہزار امریکی فوجی اگلے دس سال تک افغانستان میں رک سکتے ہیں۔
بی بی سی اردو
مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…
دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…
سنیآنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…