معاشرہ انتہاپسند شیعہ وسنی عناصر کو مسترد کرے گا

خطیب اہل سنت زاہدان مولانا عبدالحمید نے مسلم ممالک میں مذہبی انتہاپسندی کے رجحان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان اتحاد ویکجہتی کو وقت کی شدیدترین ضرورت قرار دیا۔

جمعہ دس جنوری دوہزارچودہ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ایران میں میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر ’ہفتہ وحدت‘ منانے کو پرمعنی سمجھا۔ انہوں نے کہا: اس واقعے سے معلوم ہوتاہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسلم امہ کے لیے اتحاد ویکجہتی کے باعث ہیں۔ آپﷺ کا وجودمبارک نہ صرف مسلمانوں بلکہ بہت سارے غیرمسلموں اور آسمانی مذاہب کے پیروکاروں کے لیے بھی اتحاد کا باعث رہاہے۔

ممتازسنی عالم دین نے مزیدکہا: سرورِکونین صلی اللہ علیہ وسلم صرف اسلام کے دشمنوں کے خلاف تلوار اٹھاتے اور تعدی کرنے والوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوجاتے جو کسی اور شخص کے لیے کسی حق کو تسلیم نہیں کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جہاد ان لوگوںکے خلاف تھا جو دوسروں کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے اور انہیں اپنا غلام سمجھتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سارے ظالم وجابر حکمرانوں کے خلاف علم جہاد بلند فرمایا لیکن تمام کفار سے لڑائی نہیں کی۔ حتی کہ آپ ﷺ نے یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ صلح کا معاہدہ بھی منعقد کیا۔ مسلمانوں اور بعض غیرمسلم عربوں کے درمیان صلح کا معاہدہ تھا۔ اسی لیے آپ ﷺانسانیت کے لیے امن، اتحاد، بھائی چارہ اور صلح کے پیغمبر تھے۔

مسلم امہ کے درمیان اتحاد ویگانگی کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: مسلمانوں کواتحاد کی جتنی ضرورت اس دور میں ہے شاید کسی اور دور میں تھی۔ اتحاد کوئی سیاسی یا عارضی مسئلہ نہیں ہے، اس کی جڑیں قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں ہیں؛ قرآن پاک کی سورت مائدہ آیت ایک سوتین میں اللہ تعالی نے اتحاد اور منتشر نہ ہونے کا حکم دیاہے۔ قرآن مجید صراحت کے ساتھ مسلمانوں کو اختلاف وانتشار سے منع کرتاہے۔

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے کہا: اسلام دشمن عناصر کو مسلمانوں کی بیداری وہوشیاری سے خوف ہے۔ انہیں یہ دیکھ کر کہ مسلمان اسلام کی طرف لوٹ رہے ہیں اور اسلام لوگوں کی سماجی زندگی پر اثرانداز ہورہاہے، ہرگز قابل قبول نہیں اور وہ اس مسئلے پر انتہائی حساس ہوجاتے ہیں۔ وہ ہم مسلمانوں کو اندھیرے اورگمراہی میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ مسلمانوں کی بیداری کی وجہ سے ان کے بہت سارے آلہ کار اور کٹھ پتلی حکمران برطرف ہوچکے ہیں۔اسی وجہ سے اسلام دشمن عناصر انتہائی پریشان ہیں۔

مولانا نے مزیدکہا: آج کل مسلم معاشرے اور ممالک اسلام دشمنوں کی سازشوں اور مکاریوں کی وجہ سے بے چینی کی حالت میں ہیں، ہمارے دشمن ہمیں آپس میں دست وگریبان کرکے اسلامی بیداری کی راہ بند کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ہرگز یہ نہیں چاہتے کہ مسلمان کامیاب و آزاد رہیں۔ مسلمانوں کے درمیان لسانی ومسلکی اور علاقائی اختلافات ڈالنا اسلام دشمنوں کی تدبیر ہے۔ لہذا ہمیں زیادہ سے زیادہ متحد ومتفق رہنا چاہیے۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: مسلمانوں کو چاہیے ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں اور دوسروں کے حقوق سے بھی دفاع کریں۔ جب ہم ایک دوسرے کے حقوق کو تسلیم کریں تب بھائی چارہ اور پائیدار امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔ تمام مسلمان بشمول شیعہ وسنی کسی بھی سوچ کے ساتھ اپنے اختلافات کو بھلاکر بھائی چارہ کی راہ پر گامزن ہوجائیں، یہ ممکن نہیں مگر جب مسلمان ایک دوسرے کو برداشت کریں۔

مولانا عبدالحمید نے بات آگے بڑھاتے ہوئے سوال اٹھایا: کیوں مسلمان مغربی ممالک اور روس جیسے طاقتوں کو اجازت دیتے ہیں کہ ان کے بارے میں فیصلہ کریں؟ مسلم علمائے کرام، سیاستدان، دانشور اور حکام کیوں اپنے اختلافات اور شام، مصر اورعراق کے مسائل خود حل نہیں کرسکتے؟ آج مسلمان ایک دوسرے سے الگ ہوچکے ہیں اور آپس کے تعلقات نہیں ہیں۔ مسلمانوں کی عزت اور مفادات اتحاد واتفاق سے یقینی ہوسکتے ہیں۔

اپنے بیان کے ایک حصے میں صوبہ سیستان بلوچستان کے شیعہ وسنی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: برداشت اور بھائی چارہ سے اپنے صوبے کو آباد کریں؛ آپ کی برادری اسلامی بھی ہے اور قومی بھی۔ جب شیعہ وسنی کے قابل افراد شانہ بہ شانہ اپنے صوبہ اور ملک کے فیصلہ سازاداروں اور محکموں میں کام کریں گے تو کوئی بھی قوت ان کی وحدت کو نقصان نہیں پہنچاسکے گا۔

ایرانی اہل سنت کے سرکردہ رہ نما نے گزشتہ دنوں صدرروحانی کے خطاب کو گورنرز کے جلسے میں ’بہت مثبت اور تاریخی‘ یاد کرتے ہوئے کہا: نئے معروضی حالات کے پیش نظر جب معاشرہ اعتدال ومیانہ روی کی جانب گامزن ہے، صدرمملکت اور ان کی ٹیم اعتدال پسندی پر یقین رکھتی ہے اور عوام نے بھی اسی لیے انہیں ووٹ دے کر منتخب کرایا، ضروت اس بات کی ہے کہ تمام مذاہب وقومیتوں کے افراد جو افراط کی راہ پر جاچکے ہیں، اعتدال کی طرف واپس لوٹ آئیں۔ ورنہ معاشرہ انہیں مسترد کرے گا۔ اسلام صرف اعتدال ومیانہ روی پر یقین رکھتاہے اور انتہاپسندی کے خلاف ہے۔

انہوں نے امید ظاہرکی کہ نئی حکومت کی پالیسیوں کی بدولت تمام مسالک اورلسانی گروہوں کے لوگ اپنے ملک کی خدمت کا موقع حاصل کرسکیں جس سے پوری قوم درست رستے پر چل پڑے گی۔ اسی سے ہماری قوم دیگر اقوام کے لیے نمونہ اور آئیڈیل بن جائے گی اور ملک کی ترقی اور پائیدارامن کا راز بھی اسی میں ہے۔

 

 

 

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago