Categories: پاکستان

مشرف لال مسجد مقدمے میں دوبارہ گرفتار

پاکستان کے سابق صدر اور فوجی آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی تین اہم مقدمات میں ضمانت منظور ہونے کے بعد جمعرات کو لال مسجد کیس میں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔

 

یاد رہے کہ بدھ کو سپریم کورٹ نے بلوچ قوم پرست رہنما نواب اکبر بگٹی کے قتل سے متعلق مقدمے میں سابق فوجی صدر کی ضمانت منظور کرلی تھی اور انہیں دس دس لاکھ روپے کے دو ضمانتی بونڈ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

اسلام آباد پولیس کے ایک سینئر پولیس آفیشل محمد رضوان نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے اسلام آباد کی مسجد پر کیے جانے والے فوجی آپریشن کے سلسلے میں قائم مقدمے میں مشرف کو گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔

سب جیل قرار دی جانے والی سابق صدر کی اسلام آباد میں واقع رہائش گاہ کے دورے کے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہم انہیں جمعہ کو عدالت میں پیش کریں گے۔

اس سے قبل ڈان اخبار کے مطابق سابق صدر کو ضمانت پر رہائی کے لیے راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت، اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں پانچ ضمانتی بونڈز جمع کروانے ہوں گے۔

بگٹی قتل کیس میں ضمانت کے سلسلے میں بدھ کو پرویز مشرف کے ضامنوں محمد حنیف اور ممتاز حسین نے بیس لاکھ روپے کی رقم جمع کرا دی تھی۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بدھ کو سابق صدر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کر دی گئی ہے۔

پرویز مشرف کی پارٹی آل پاکستان مسل لیگ کے ترجمان نے سابق فوجی آمر کی گرفتاری ی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم اب اس نئے مقدمے میں ضمانت کی رخواست دائر کریں گے۔

آل پاکستان مسلم لیگ کے ترجمان محمد امجد نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ پولیس نے مشرف کو باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا ہے اور وہ اس وقت گھر میں نظر بند ہیں، ہم ان کی ضمانت کے لیے جلد درخواست دائر کریں گے۔

واضح رہے کہ ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی تینوں اہم مقدمات بے نظیر بھتو قتل کیس، نواب بگٹی قتل اور ججز نظر بندی کے مقدمات میں ضمانت منظور ہو سکی ہے اور اس کے بات خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اب وہ جلد رہا ہو جائیں۔

اس سلسلے میں سابق صدر کے وکیل نے بھی کہا تھا کہ مانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد مشرف ایک آزاد انسان ہوں گے لیکن لال مسجد کیس میں دوبارہ گرفتار کیے جانے کے بعد ان کے مستقبل پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

سن 2007 میں اسلام آباد میں واقع متنازع لال مسجد کے خلاف حکومت نے فوجی کارروائی کی تھی، آٹھ روز تک جاری اس محاصرے کے اختتام پر مدرسے کے طلبا اور فوجیوں سمیت 58 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس مقدمے میں متعدد گواہان نے مشرف پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اس کارروائی کے ذمے دار اس وقت کے صدر پرویز مشرف تھے۔

 

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago