ایرانی اہل سنت رواداری واتحاد کے علمبردار ہے

مرکزی بلوچستان میں ایک بڑے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین شیخ الاسلام مولانا عبدالحمیدنے ایران کی سنی برادری کو روادار اور اتحادکے متمنی قرار دیتے ہوئے اہل سنت کے جائز مطالبات اور آئینی حقوق کی تکمیل پر زور دیا۔
سولہ فروری بروز ہفتہ کی شام میں ایرانی بلوچستان کے مرکزی شہر ’ایرانشہر‘ کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: الحمدللہ ایران کی سنی برادری رواداری، صبر اور اتحاد پر یقین رکھنے والی برادری ہے۔ اہل سنت ایران نے کسی بھی دور میں اپنی قوم اور ملک سے غداری نہیں کی ہے اور اپنا وطن اجنبیوں کے ہاتھوں نہیں بیچا ہے۔ حتی کہ میری اطلاعات کے مطابق بعض لوگ بوجوہ ملک سے فرار ہوگئے اورجب دشمن ریاستوں کی جانب سے انہیں غداری کیلیے کہا گیا تو انہوں نے صاف انکار کیا۔ مفرور سنی شہریوں نے بھی غداری کو غلط سمجھا ہے۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: جب ایرانی اہل سنت ایک وفادار برادری ہے تو بجا طور پر انہیں مساوات و برابری کی امید ہوسکتی ہے۔ اسی لیے ان کی خواہش ہے ملک میں شیعہ سنی کا فرق ختم ہوجائے اور سنی برادری کو دوسرے درجے کے شہری نہ سمجھا جائے۔ شیعہ علماء خاص کر رہبرانقلاب (آیت اللہ خامنہ ای) سے امید ہے ایرانی اہل سنت کے جائز حقوق پر خصوصی توجہ دیں اور ملک میں موجود سیاسی ومسلکی امتیازی سلوک کی بیخ کنی کریں۔

نامور سنی رہنما نے مزیدکہا: ہم ایران کے شہری ہیں اور ایران ہمارا وطن ہے۔ اکثر سنی سرحدی علاقوں میں آباد ہیں؛ اگر کوئی جنگ چھڑجائے تو سنی باشندے اپنے ملک کا دفاع کریں گے اور اپنے وطن کی خاطر جان ہتھیلی پر رکھ کر بہادری سے لڑیں گے۔ ہم بہادر اور جنگجو لوگ ہیں؛ بزدل اور کمزور نہیں ہیں۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا: یہ ایرانی اہل سنت کا حق ہے کہ  مذہبی حقوق سمیت سارے شہری حقوق انہیں مل جائیں۔ ہماری نظر میں شیعہ وسنی میں کوئی فرق نہیں ہے، ہمارے خیال میں کوئی شخص جو خود کو مسلمان کہلاتاہے یا غیرمسلم ہے اور مسلمانوں کے حقوق پر ڈاکہ زنی اور ان سے دشمنی میں ملوث نہیں ہے تو انسانی لحاظ سے وہ ہمارا بھائی ہے اور اس کیلیے ہم نرم گوشہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ہمارا مطالبہ ہے جن ممالک میں شیعہ حضرات اقلیت میں ہیں ان کے حقوق کا خیال رکھاجائے۔ شیعہ سنی تفریق وامتیاز سے اللہ تعالی کی رضامندی حاصل نہیں ہوسکتی۔ اگر حکام اور علماء یکساں برتاؤ رکھیں تو اس سے اللہ تعالی راضی ہوگا۔ امتیازی سلوک کے خاتمے پر ہم ہمیشہ زور دیتے رہیں گے۔ اسلام اور ملکی آئین کا تقاضا بھی یہی ہے کہ پوری قوم کو مساوی حقوق دیے جائیں؛ اپنے اور پرائے کی تفریق ختم ہونا چاہیے۔

ایرانشہر کی جامع مسجدنور میں اکٹھے ہونے والے سینکڑوں افراد کو مخاطب کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: ہمارا مطالبہ آپ سے یہی ہے کہ آپ اسلامی شریعت کے احکام پر پابندی سے عمل کیا کریں۔ جب ہم نے اسلام قبول کیا تو ہم نے دراصل اسلام کے تمام احکام و دستورات کو بھی مان لیا ہے۔ یاد رکھیں اب تک کوئی قوم غربت کی وجہ سے ہلاک وبرباد نہیں ہوچکی ہے لیکن جس قوم نے اللہ کے احکام سے دوری اختیار کی اور گناہ ومعصیت میں مبتلا ہوگئی تو تباہی وبربادی ان کا انجام بن گیا۔

مذہبی تعصب کم بختی ونادانی کی نشانی ہے
ممتازعالم دین مولانا عبدالحمید بدھ بیس فروری کو ایرانی بلوچستان کے جنوب میں واقع ’کنارک‘ شہر پہنچے جہاں آپ نے عوام کے جم غفیر سے اہم خطاب کیا۔

انہوں نے بلاوجہ مذہبی تعصب کو کم بختی اورثقافتی غربت کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا: یہ نادانی اورکم بختی کی بات ہے کہ شیعہ یا سنی ایک دوسرے کے حوالے سے تعصب کا مظاہرہ کریں۔ یہ قبیح اور بدبختانہ بات ہے کہ کسی مسلک کو مسجد تعمیر کرنے سے روک دیاجائے۔ کچھ لوگ تہران اور اصفہان جیسے شہروں میں اہل سنت کو مسجد تعمیر کرنے یا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی اجازت دینے کیلیے تیار نہیں ہیں؛ سوال یہ ہے تہران، اصفہان اور تبریز جیسے شہروں کا تعلق کس سے ہے؟ جو شیعہ اہل سنت کی نمازعید اور جمعہ کو برداشت کرنے کیلیے تیار نہ ہو وہ ثقافتی غربت کا شکار ہے، یہی حال کسی سنی مسلمان کا ہوگا اگر وہ رواداری کا مظاہرہ نہ کرے۔

عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین کے رکن نے زور دیتے ہوئے کہا: ہم ایرانیوں کا دعویٰ ہے کہ ہماری تاریخ اور ثقافت بہت پرانی ہے اور ہم روادار ہیں، لہذا ہمیں تعصب نہیں دکھانا چاہیے۔ میں ایسے سنی شہریوں کو ملامت کرتاہوں اگر وہ شیعہ حضرات کی نماز برداشت نہ کریں۔ بعض اوقات میں سنی آفیسرز کو امتیازی سلوک سے اجتناب کی دعوت دیتاہوں۔ ہم سب کو فراخدلی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

بعض مسلم ممالک میں اقلیتوں کے حالات اور حقوق پر تبصرہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: ترکی میں شیعہ برادری سمیت تمام مذہبی اقلیتوں کو مکمل آزادی حاصل ہے۔ تاجکستان کے ایک دورے کے موقع پر میں نے تاجک صدر سے وہاں کی اقلیتوں کے حقوق اور حالات کے بارے میں استفسار کیا؛ انہوں نے جواب دیا تاجکستان میں اقلیتوں کو مکمل آزادی حاصل ہے اور پوری قوم آزادی وبرابری کے ساتھ تاجکستان میں رہتی ہے چاہے وہ تاجک شہری سنی ہو یا شیعہ، مسلمان ہو یا یہودی۔

یاد رہے خطیب اہل سنت زاہدان مولانا عبدالحمید اسماعیلزہی گزشتہ ہفتہ میں ایرانی بلوچستان کے بعض مرکزی اور جنوبی علاقوں کا تفصیلی دورہ کیا جہاں آپ نے قریب سے عوام کی باتیں سنیں اور ان سے گفتگو کی۔ ان کے دورے کی مکمل رپورٹ جلد شائع ہوگی۔

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago