Categories: انٹرويوز

’سنی آن لائن‘ کا بعض انتہاپسندوں کے دعوؤں کے حوالے مولانا عبدالحمیدسے خصوصی گفتگو

نوٹ: حال ہی میں بعض حکومت نواز انتہاپسند ویب سائیٹس کے مالکین جو ہمیشہ ممتاز شخصیات کی کردارکشی کرتے چلے آرہے ہیں، نے نامور اسلامی سکالر مولانا عبدالحمید اسماعیلزہی کی ایک نمازجنازے میں شرکت اور انقلاب کی سالگرہ پر پبلک ریلی میں عدم شرکت کو ہائی لائٹ کیا ہے۔ مذکورہ عناصر نے ان واقعات سے بھرپور سیاسی فائدہ اٹھاتے ہوئے کوشش کی ہے خطیب اہل سنت کی شخصیت کے بارے میں رائے عامہ کو انحراف سے دوچار کردیں۔
ایرانی اہل سنت کی آفیشل ویب سائٹ نے اس موضوع کی حقیقت عوام کے سامنے لانے کیلیے مولانا عبدالحمید سے خصوصی گفتگو کی ہے جس کا متن درج ذیل ہے:

سنی آن لائن: بعض ویب سائٹس نے آپ کو تنقید کا نشانہ بنایاہے کہ آپ نے اس سال دس فروری کو نکلنے والی ریلی میں شرکت نہیں کی؛ آپ کی عدم شرکت کی وجہ کیاہے؟

مولانا عبدالحمید: گزشتہ چند سالوں سے بندہ بعض وجوہات کی بنا پر جن سے صوبائی حکام بخوبی آگاہ ہیں دس فروری کی ریلیوں میں شرکت نہیں کرتا۔ لیکن میں جمعے کے اجتماع میں عوام کو ان ریلیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیتاہوں؛ چنانچہ سنی عوام کی بڑی تعداد نے انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر ریلی میں شرکت کی جن میں دارالعلوم زاہدان کے بعض اساتذہ اور طلبہ شامل تھے۔

سنی آن لائن: بعض عناصر نے ’سردار تاج محمد گمشادزہی‘ کو ’شرپسند‘ قرار دیاہے اور ان کے جنازے میں آپ کی شرکت پر تنقید کی ہے۔ ان عناصر کا دعوی ہے آپ اور حتی کہ آپ کے رفقاء نے [حکومت نواز] مولوی جنگی زہی کی نمازجنازہ میں شرکت نہیں کی ہے۔ اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟

مولانا عبدالحمید: پہلی بات یہ ہے کہ ہماری اطلاعات کے مطابق مرحوم سردار تاج محمد کوئی شرپسند شخص نہ تھے، بلکہ وہ ملک سے فرار ہوچکے تھے۔ ہر مفرور شخص شرپسند نہیں ہے اور ان میں فرق ہونا چاہیے۔ سردار تاج محمد سکیورٹی حکام سے مذاکرات کررہے تھے تاکہ واپس وطن آجائیں۔ ہمارے علم کے مطابق وہ کسی قتل اور رہزنی کے واقعے میں ملوث نہیں تھے، آپ کا شمار خطے کے ایک اہم قبیلہ (گمشادزہی) کے سرداروں اور عمائدین میں ہوتا۔
دوسری بات یہ ہے کہ میں نے ان کی نمازجنازہ میں شرکت کی تاکہ اس طرح ان کے ٹارگٹ کلنگ اور قتل پر اپنا احتجاج ثابت کرلوں۔ اگرچہ اب تک ہمیں معلوم نہیں انہیں کیوں قتل کیا گیا اور کون ان کے قتل میں ملوث ہے، لیکن ٹارگٹ کلنگ شرعا اور عرفا ناقابل قبول ہے۔ ایسی واردات کا شمار ’صحرائی ٹرائل‘ میں ہوتا ہے جس سے معاشرے میں مزید انارکی پھیلتی ہے۔

جہاں تک مرحوم مولوی جنگی زہی کا تعلق ہے تو وہ کوئی اہم اور مشہور عالم دین نہ تھے اور ان سے میرا کوئی تعلق اور سابقہ شناسائی نہ تھی۔ اس کے باوجود ہم نے ان کے جنازے میں شرکت اور اہل خانہ سے تعزیت کیلیے زاہدان سے ایک وفد بھیجا۔ نیز نمازجمعہ کے اجتماع میں ان کے قتل کے واقعے کی مذمت کی گئی۔

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago