Categories: بيانات

وفائے عہد اہم اخلاقی مسئلہ ہے

خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعہ 16-11-2012ء میں وفاداری اور عہد نبھانے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے اہم اخلاقی امور میں شمار کیا۔
سورت الشوریٰ کی آیات 40-43کی تلاوت سے اپنے بیان کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کہا: قرآن وسنت میں عہدنبھانے پر بہت زور دیاگیا ہے۔ لہذا مسلمانوں کو دوسروں کی بہ نسبت زیادہ سے زیادہ اپنا وعدہ پورا کرناچاہیے۔ افسوس کی بات ہے کہ مسلم معاشرے بھی اخلاقی مسائل میں انحطاط و زوال کا شکار ہوگئے ہیں۔ لوگ بلاخوف جھوٹ بولتے ہیں، امانت میں خیانت کرتے ہیں، الزام تراشی وتہمت لگانے سے گریز نہیں کرتے اور بدزبانی عام ہوچکی ہے۔

جام مسجدمکی زاہدان میں ہزاروں نمازیوں سے خطاب کیدروان انہوں نے مزیدکہا: مسلمانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ اسلام چند مخصوص عبادات تک محدود نہیں ہے؛ نماز و روزہ اور حج جیسی عبادات بلاشبہ اسلام کی بنیادیں ہیں لیکن اسلام ان تک محدود نہیں بلکہ اسلام انسانی زندگی کے تمام شعبوں کو شامل ہے۔ انفرادی و اجتماعی زندگی کیلیے اسلام کی روشن تعلیمات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ اگر کوئی انسان اخلاقی طورپر صحیح تربیت پالے اور اس کا عقیدہ بھی درست ہو تو ایسے فرد کو اللہ کا قرب حاصل ہوگا، وہ فرشتہ صفت انسان بنے گا حیوان صفت نہیں!

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے مزیدکہا: قرآن کریم میں اس قدر وفائے پر تاکید آئی ہے کہ بندہ حیران رہ جاتاہے۔ پرانے زمانے میں لوگ سختی سے اپنا وعدہ پورا کرلیتے؛ یہاں تک کہ اسلام کے طلوع سے پہلے دورِ جاہلیت میں بھی لوگ وفاداری کو ایک طرہ امتیاز گردانتے اور عہدشکنی کو رسوائی و بدنامی کا ذریعہ تصور کرتے تھے۔

اس پر بہت تاکید آئی ہے چونکہ اگر عہدشکنی عام ہوجائے تو معاشرے پر سخت منفی اثرات عائد ہوں گے۔ کسی بھی معاشرے میں سب سے اہم شے اعتماد و بھروسہ ہے؛ اگر اعتماد اٹھ جائے تو اقدار ختم ہوں گے۔ خاندانی، معاشرتی، سیاسی اور ثقافتی اموراور تعلقات صرف اعتماد کے سایے میں باقی رہتے ہیں جو وفاداری کی صورت میں ہاتھ آسکتاہے۔ اسی لیے اسلام نے اس پر بہت تاکید کی ہے۔

شادی کے مسائل میں بچوں اور بچیوں سے مشورت کی جائے
بات آگے بڑھاتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے والدین پر زور دیا کہ وہ بطور خاص اپنی بچیوں کے حقوق کاخیال رکھیں۔ انہوں نے کہا: والدین کو اولاد کیلیے خیرخواہ ہونا چاہیے، ان کے حقوق کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ اسلام نے ماں باپ کو منع کیا ہے کہ لڑکیوں کو مرضی کیخلاف شادی پرمجبور کیا جائے۔ بلکہ ایسے مسائل میں ان کی رائے معلوم کی جائے۔ اگر کوئی بچی کسی امیدوار کو پسند نہ کرے تو شرعی واخلاقی لحاظ سے ماں باپ کو جبر سے کام لینے کی اجازت نہیں ہے۔
اسی طرح لڑکوں کو بھی ایسی جگہ شادی پر مجبور نہ کیاجائے جہاں ان کا دل نہیں لگتا۔ یہ انتہائی ناپسند وقبیح ہے کہ بعض والدین جلدی کرکے اپنی بیٹیوں کو ان کی کم عمری میں شادی کرواتے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا: بعض لڑکیاں ٹیلیفون اور اس جیسے ذرائع سے لڑکوں سے رابطہ کرکے انہیں شادی کا وعدہ دیتی ہیں، اسلام کی رو سے یہ بہت برا اور قبیح کام ہے۔ اگر کوئی لڑکا شادی کرنا چاہتاہے تو اسے لڑکی کے ماں باپ سے بات کرنی چاہیے۔ وہ اپنی بیٹی کو بہتر پہچانتے ہیں اور اس کے خیرخواہ ہیں۔ وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کون ان کی بچی کیلیے مناسب ہے۔ بہت سارے مرد لڑکیوں کو یرغمال بناتے ہیں اور انہیں شادی کا وعدہ دیکر بعد میں ان کے خاندان کی بدنامی کے درپے ہوجاتے ہیں۔ لہذا سب کو ہوشیار رہنا چاہیے۔

خلیفہ ثانی حضرت عمرنے اسلام ومسلمانوں کو قوت دی
اپنے بیان کے ایک حصے میں فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے یوم شہادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: حضرت عمررضی اللہ عنہ اسلام سے قبل اور بعد عرب کے عمائدین میں شمار ہوتے۔ دورجاہلیت میں عرب سرداروں نے آپ کو اپنا سفیر ونمائندہ مقرر کیا تھا۔ خلفائے اربعہ سمیت آپ کا شمار اشرافِ مکہ میں ہوتا۔ آپ کا اسلام لانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کانتیجہ تھا۔ جب عمربن خطاب مشرف بہ اسلام ہوئے تو صحابہ کے ایک گروہ نے خوشی سے نعرہ تکبیر لگایا جس سے پورا شہر لرز اٹھا۔

انہوں نے مزیدکہا: مکہ میں مظلوم مسلمان عمر کے قبول اسلام سے مضبوط ہوگئے۔ آپ بالاتفاق عشرہ مبشرہ اور السابقون الاولون میں سے ہیں۔ اکابر صحابہ نے آپ سے حدیث روایت کی ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ بیک وقت سرورکونین علیہ السلام کے مشیر، سسر اور داماد تھے؛ آپ کے نکاح میں ’ام کلثوم‘ بنت علی تھیں جو آپ ﷺ کی نواسی ہیں۔

اپنے خطبے کے پہلے حصے کے اختتام پر حضرت شیخ الاسلام نے فاروقِ اعظم کی خلافت کو نبوت کے طریقے و منہاج پر قرار دیتے ہوئے کہا: حضرت عمررضی اللہ کی برکت سے ایران میں اسلام داخل ہوا، ہم ایرانیوں کے بڑے محسن عمرفاروق رضی اللہ عنہ ہیں۔ لہذا ہمیں ان کا احترام کرنا چاہیے اور ان کے قدردان بننا چاہیے۔

غزہ پریلغار؛ مشرق وسطی انقلابات پر رائے عامہ کوگمراہ کرنے کی کوشش

ممتازسنی عالم دین نے فلسطینی علاقہ ‘غزہ‘ پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اس یلغار کو مشرق وسطی میں جاری آزادی پسند تحریکوں کے بارے میں رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی سازش قرار دی۔

ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: صہیونی ریاست اسرائیل اس بات سے سخت خوفزدہ ہے کہ اس کے آس پاس ملکوں میں جمہوری پسند اور مستقل حکومتیں اقتدار حاصل کریں جو اس کیلیے ناقابل پسند اور خطرناک ہے۔ اسی لیے لوگوں کی توجہ اصل مسائل سے منحرف کرنے کی خاطر محصور فلسطینیوں پر ہوائی و زمینی حملے ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا: صہیونی اسرائیلی بہت مکار اور انتہائی منحوس لوگ ہیں؛ امریکی عوام اور حکام کو ایک آزاد اور مستقل فلسطین سے ڈرانے کے لیے یہ پست حکمران معمولی بہانوں کی بنیاد پر معصوم اور نہتے فلسطینیوں کو لہولہاں کرتے ہیں۔ وہ یہ ثابت کرانا چاہتے ہیں کہ مستقل فلسطین جو ایک آزاد ریاست ہو دنیا کیلیے خطرہ ہے!

عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین کے رکن نے مزیدکہا: آج پوری دنیا کی اقوام اس بات پر متفق نظر آرہی ہیں کہ تشدد کا راستہ چھوڑکر پرامن طریقوں سے جدوجہد کی راہ اپنالیں؛ لیکن امریکا، یورپ اور روس سمیت بعض دیگر قوتیں مختلف بہانوں سے تشدد کی پرچار کرتی ہیں۔ اگر مغرب کی پشت پناہی نہ ہوتی تو اسرائیل میں ایسی حرکتوں کی ہمت نہ تھی۔ فلسطین کی حدود کے اندر اور باہر فلسطینی رہنماؤں کو قتل کیاجاتاہے، ایرانی سائنسدان ان کے ٹارگٹ کلرز سے محفوظ نہیں۔ لیکن کوئی ان کی مذمت نہیں کرتا۔

حضرت شیخ الاسلام نے اسرائیل کو ایک عالمی دہشتگرد ریاست قرار دیتے ہوئے عالمی برادری کی نااہلی پر افسوس کا اظہار کیا جو اس ناجائز ریاست کی دہشتگردانہ کارروائیوں کی روک تھام میں ناکام ہوچکی ہے۔

“ستاربہشتی” کے قاتلوں کو انصاف کے کٹھرے میں لایاجائے
اپنے بیان کے ایک حصے میں معروف ایرانی بلاگر اور نوجوان مزدور “ستار بہشتی” کی گرفتاری کے بعد ہلاکت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ستاربہشتی جو ایک نوجوان مزدور اور بلاگر تھا گھر سے گرفتاری کے چند دن بعد موت کا شکار ہوگیا۔ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ دوران تحقیق ملزمان کو تشدد کانشانہ بنایا جاتاہے اور بعض افراد اسی دوران زندگی کی بازی ہارجاتے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا: ہم ہزاروں سال طویل تہذیب اور ثقافت رکھنے کے دعوے کرتے ہیں؛ ایسے میں ان جیسے واقعات کا رونما ہونا شرم کا باعث ہے۔ اس سانحے سے پوری قوم کا سر جھک گیا۔ ہر ذی شعور انسان کو یہ خبر سن کر دکھ ہوا۔

ایرانی اہل سنت کے رہنما نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: مذکورہ واقعہ چونکہ دارالحکومت میں وقوع پذیر ہوا تو جلد اس کی خبر میڈیا میں شائع ہوگئی اور غیرملکی میڈیا میں اس خبر کو مکمل کوریج ملی۔ لیکن ایسے ہی واقعات دوردراز شہروں اور علاقوں میں رونما ہوتے ہیں جن کی خبر کسی کو نہیں پہنچتی؛ متاثرین کے اہل خانہ خبر شائع کرنے سے ڈرتے ہیں۔ حکام کو چاہیے ایسے اہلکاروں کو سخت سزا دیں تاکہ ملک کی بدنامی نہ ہو۔ اگر کوئی سپاہی اچھی کارکردگی دکھائے تو اس سے قوم سرخرو ہوجاتی ہے، اسی طرح اگر کوئی اہلکار جرم کا ارتکاب کرے تو اس سے سب کی بدنامی ہوتی ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ایسے واقعات کثرت سے ہمارے ملک میں رونما ہوتے ہیں۔ لہذا ایسے لوگوں کی راہ بند کرنی چاہیے۔ اگر سانحہ “کہریزک” کے ملزموں کو سزا ملتی تو شاید یہ واقعہ دیکھنے میں نہ آتا۔

ممتاز سنی عالم دین نے مزیدکہا: انصاف کے حوالے سے حکام کی ذمہ داریاں بہت سخت ہیں۔ انہیں خیال رکھنا چاہیے عدل و انصاف پامال نہ ہو۔ انصاف کو ذبح کرنے کے بجائے ملزم اہلکاروں کو قربان کرنا کہیں بہتر ہے۔ اگر یہاں عدل کو قربان کیاجائے تو اس سے ملک، قوم اور اسلام کی بدنامی ہوگی۔ تشدد کرکے زبردستی سے اعترافی بیان لینا شریعت، آئین اور قانون کی رو سے منع ہے۔ اگر تشدد اور ٹارچر سے کسی ملزم سے اعتراف لیاجائے تو عدالت میں شریعت کے مطابق اس کا کوئی اعتبار نہیں۔ ایسے اعترافات کی بنیاد پر جج کوئی حکم نہیں دے سکتا۔

انہوں نے مزیدکہا: ہرحال میں انسانی عزت و کرامت کی خیال داری کرنی چاہیے۔ حتی کہ جب کسی مجرم کو سزا دی جاتی ہے تو انسانی عزت کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ اسلام ہرحال میں انسانیت کی کرامت پر زور دیتاہے۔

اپنے خطبے کے آخر میں اسماعیل آباد خاش کے ممتاز دینی ادارہ “دارالہدیٰ” کے مہتمم مرحوم “مولانا عبدالواحد مرادزہی” کے سانحہ ارتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: آپ انتہائی نیک سیرت انسان اور صالح عالم دین تھے۔ اللہ تعالی آپ کے درجات بلند فرمائے، تمام گناہوں سے درگذر کرے اور اہل خانہ و متعلقین کو صبرجمیل نصیب فرمائے۔

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago