قاہرہ کے مرکزی تحریر سکوائر پر مظاہرین نے دوبارہ قبضہ کرلیا ہے جہاں سے انہیں سکیورٹی فورسز نے ہٹادیا تھا۔
سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا تھا تاہم وہ ایک گھنٹے کے اندر مصر کے فوجی حکمرانوں کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے دوبارہ تحریر سکوائر پر جمع ہوگئے۔
یورپی یونین نے تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
قاہرہ کے علاوہ دیگر شہروں سے بھی سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں جن میں اسکندریہ، سوئز اور اسوان شامل ہیں۔
اتوار کو ہونے والی جھڑپوں میں محکمۂ صحت کے اہلکاروں کے مطابق گیارہ افراد جبکہ ہفتہ کو دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان جھڑپوں میں کم و بیش نو سو کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں چالیس کے لگ بھگ سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔
مظاہرین میں چند گیس کے ماسک پہنے ہوئے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ انہیں خدشہ ہے کہ مصر کے فوجی حکمران اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
یہ مظاہرے ایسے وقت ہورہے ہیں جب ایک ہفتے بعد ملک میں پہلی بار پارلیمانی انتخابات ہورہے ہیں۔ ان انتخابات کی راہ سابق صدر حسنی مبارک کی فروری میں اقتدار سے علٰیحدگی کے بعد ہموار ہوئی ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے مصری حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف تشدد کو بند کرے۔
انہوں نے کہا ’میں امن اور برداشت کی درخواست کرتی ہوں اور تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہوں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اقتدار کی منتقلی کا عمل دشوار گزار ہوتا ہے۔‘
کیتھرین ایشٹن نے کہا ’میں اس بات کا اعادہ کرتی ہوں کہ عبوری حکام اور تمام متعلقہ جماعتوں کی یہ اہم ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو سُنیں اور ان کی جمہوری خواشات کا تحفظ کریں۔‘
قاہرہ میں بی بی سی نامہ نگار کا کہنا ہے کہ مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں حالیہ مہینوں میں ہونے والی شدید جھڑپیں ہیں۔
پارلیمانی انتخابات اٹھائیس نومبر کو منعقد کرائے جارہے ہیں۔
نومبر کے شروع میں مصر کے فوجی حکمرانوں نے ایک مجوزہ دستاویز تیار کی ہے جس میں نئے آئین کے رہنماء اصول متعین کیے گئے ہیں۔
ان رہنماء اصولوں کے تحت فوج کو سویلین غلطیوں پر اور اپنے بجٹ کی بابت استثنٰی حاصل ہوگا۔
مصری فوجی حکمرانوں کے ان اقدامات پر مظاہرین کو خدشہ ہے کہ جن مقاصد کے لیے انہوں نے سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف جدوجہد کی وہ اب رائیگاں ہوتی نظر آرہی ہے۔
مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…
دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…
سنیآنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…