کابل(جنگ نیوز) امریکی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں شکست نہیں ہورہی بلکہ طالبان امریکا اور افغانستان کے درمیان فاصلے بڑھانے کے لیے ایسی باتیں پھیلارہے ہیں، جب کہ افغان تجزیہ کار جیلانی زواک کا کہنا ہے کہ طالبان نے میڈیا وار جیت لی ہے، یہ دعوی ایک امریکی اخبار نے کیا ہے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ طالبان نے افغان صحافیوں سے تعلقات بڑھالیے ہیں، یہ صحافی طالبان کے بیانات اور خبریں اچھالتے ہیں، افغان صحافی ملا عمر کے بیانات پھیلاتے ہیں۔ ملا عمر افغان باشندوں کو یقین دلارہے ہیں کہ ان کے پاس حکومت میں دوبارہ آنے کی حکمت عملی ہے۔ جب وہ اقتدار میں آئیں گے توبدعنوانی ختم کردیں گے اور خواتین کوحقوق دیے جائیں گے۔
افغان تجزیہ کار جیلانی زواک کے مطابق افغان کے دوردراز کے علاقوں میں لوگ سمجھتے ہیں کہ امریکی فوج دوہزار گیارہ میں افغانستان سے چلی جائے گی، جس کے بعد طالبان آئیں گے۔
نیٹو کے کمیونیکیش چیف گریگ اسمتھ نے الزام لگایا ہے کہ طالبان کے پروپگینڈے کا ہیڈکوارٹر پاکستان میں ہے۔ اخبار کا کہنا ہے طالبان کے ایسے بیانات سے نمٹنے کے لیے نیٹو نے پاکستان میں پشتو اور دری زبانوں میں خبریں دینے کا قدم اٹھایا ہے۔ اگست میں نیٹو کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے میڈیا وار میں طالبان کے خلاف جارحانہ اقدامات اٹھانے کا حکم دیا تھا۔