Categories: پاکستان

افغان طالبان سے رابطے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان

اسلام آباد(مانیٹرنگ سیل) پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق اسلام آباد افغانستان میں مسلح مزاحمت کرنے والے طالبان سے ہر سطح پر رابطوں کی کوششیں کر رہا ہے، جس کا مقصد اس جنگ زدہ ملک میں قومی مصالحت کے عمل کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے ترجمان کے بقول پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ایک اہم اتحادی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما بارہا کہہ چکے ہیں کہ افغانستان میں استحکام کے لئے ایک سیاسی حل کی ضرورت ہے اور یہ حل پاکستان کی بھر پور مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ اسی لئے پاکستان افغانستان میں ہر سطح پر طالبان  تک رسائی کی کوششیں کر رہا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ ان کوششوں کے جلد از جلد اور ہر ممکن حد تک مثبت نتائج سامنے آئیں۔
اس حوالے سے پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے خبر ایجنسی روئٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان اپنی کوششیں تو جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم فی الحال اس بارے میں یقین سے کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ آیا ان کوششوں کے کوئی مثبت نتائج بھی نکلیں گے، اور اگر ہاں تو کب تک۔
افغانستان میں خود صدر حامد کرزئی کی حکومت بھی انہی خطوط پر کام کرتے ہوئے نچلی سے لے کر درمیانی سطح تک کے طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ مل کر ایک ایسا سماجی انضمامی پروگرام ترتیب دینے کی خواہش مند ہے، جس کے لئے صدر کرزئی اگلے ہفتہ افغانستان ہی کے بارے میں لندن میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ طالبان عسکریت پسندوں کے دوبارہ سماجی انضمام کے لئے اس ممکنہ پروگرام میں باغیوں کے اعلیٰ رہنماؤں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔
اسی دوران لندن میں آئندہ افغانستان کانفرنس سے پہلے وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہفتہ کی شام برلن میں کہا کہ جرمنی افغان سیکیورٹی دستوں کی پیشہ ورانہ تربیت کو تیز تر بنا دینے کا خواہش مند ہے۔ چانسلر میرکل نے انٹرنیٹ پر اپنے ہفتہ وار ویڈیو پیغام میں لکھا کہ افغانستان میں اب جرمنی کی بنیادی ذمہ داری اور وہاں اس کے فوجی مشن کی توجہ کا اصولی مرکز ملکی سیکیورٹی دستوں کی یہی پیشہ ورانہ تربیت ہو گی۔
اس سلسلے میں انگیلا  میرکل افغان صدر کے ساتھ آئندہ منگل اور بدھ کو تفصیلی تبادلہ خیال بھی کریں گی جب حامد کرزئی لندن کانفرنس سے پہلے جرمنی کا دو روزہ دورہ کریں گے۔
ان دنوں یورپ کے دورے پر آئے ہوئے، کچھ عرصہ پہلے تک افغانستان میں وزیر خارجہ کے فرائض انجام دینے والے سیاستدان اور صدر کرزئی کے سلامتی سے متعلقہ امور کے مشیر رنگین دادفر سپانتا نے ڈوئچے ویلے ٹیلیوژن کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ افغانستان میں سیکیورٹی دستوں اور پولیس فورس کی تربیت کے عمل کو زیادہ تیز رفتار اور جامع بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کا ہدف یہ ہے کہ سن 2015 تک افغانستان کے ہر صوبے میں تمام اختیارات اور ذمہ داریاں افغان فورسز کو منتقل ہو جائیں تاکہ وہاں فرائض انجام دینے والے اتحادی فوجی دستے واپس جا سکیں۔
modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago