- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

دینی مدارس اور قبائلی رہ نماؤں نے مولانا عبدالحمید کی حمایت کا اعلان کیا

زاہدان (سنی آن لائن) ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے متعدد دینی مدارس کے اساتذہ و طلبا اور قبائلی رہ نماؤں نے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے جامع مسجد کے گرد گھیر ا تنگ کرنے اور بلاوجہ شہریوں کو گرفتار کرنے کی مذمت کی ہے۔
سنی آن لائن کو موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق، گزشتہ دو ہفتوں میں جمعہ کی نماز پڑھنے کے بعد سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری عیدگاہ اور جامع مسجد مکی کے آس پاس پہنچ جاتی ہے۔ فورسز نے متعدد شہریوں کو گرفتار بھی کیا ہے جن میں مکی مسجد کے رضاکار بھی شامل ہیں۔
بدھ آٹھ مارچ کو شہ بخش (سمالزی) قبیلے کے عمائدین، علما اور نوجوانوں نے جامع مسجد مکی میں حاضر ہوکر مولانا عبدالحمید سے ایک بار پھر بیعت کا اعلان کرتے ہوئے جامع مسجد مکی کے احاطے میں سکیورٹی فورسز کی موجودی کی مذمت کی۔
شہ بخش قبیلے نے اپنے بیان میں کہا ہے زاہدان کے خونین جمعہ بلوچ قوم کی مظلومیت کی نشان ہے۔ اس حادثے میں ملوث اہلکاروں اور ان کے افسران کو قوم کے سامنے لاکر ٹرائل کے بعد قرارِ واقعی سزا دلوائی جائے۔ پانچ ماہ سے زائد اس واقعے سے گزرچکے ہیں، لیکن یہ ادارے نہ صرف اپنے اعمال کی ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کرتے ہیں بلکہ اللہ کے گھر کو محاصرہ کرتے ہیں جو انتہائی بری حرکت اور ہمارے علاقے کے رسم و رواج کے خلاف ہے۔جامع مسجد مکی ہمارے لیے سرخ لکیر ہے، اس مسجد کی توہین ناقابل برداشت ہے۔
زاہدان کے مشہور قبیلے کے بیان کے مطابق، سکیورٹی پریشر بڑھانے سے دیندار شہریوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ لہذا ماورائے عدالت گرفتاریوں کو بند کرکے شہر کے آس پاس موجود متعدد چیک پوسٹس کو ہٹایاجائے۔ حالیہ واقعات میں گرفتار شہریوں خاص کر مولانا عبدالمجید مرادزہی اور بلوچستان و کردستان کے دیگر گرفتار علما کو رہا کیا جائے۔

مولانا عبدالحمید: سب قبائل کی پریشانی کو سمجھتاہوں؛ آپ کی محبت اور خیر کی دعا کافی ہے
جامع مسجد مکی کے خطیب نے بدھ آٹھ مارچ کو شہ بخش قبیلے کے اجتماع میں ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: میں سب قبائل کا شکریہ ادا کرتاہوں اور ان کی پریشانی میرے لیے قابلِ فہم ہے۔ بعض دیگر قبائل نے بھی بیان دیا ہے اور وہ یہاں آنا چاہتے ہیں، لیکن آپ کی محبت اور دعائے خیر ہمارے لیے کافی ہے۔ ہم آپ کی بہادری، محبت اور اخلاص سے بخوبی واقف ہیں۔ اس سے پہلے بھی آپ یہاں آکر اپنی محبت کا اظہار کرچکے ہیں۔ میں آپ سب کو یقین دلاتاہوں منطق کے دایرے میں اپنے مطالبات پیش کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا: زاہدان کا خونین جمعہ اللہ کی طرف سے ایک آزمائش تھا۔ جتنے نمازی اس دن شہید ہوئے، ان کی شہادت میں ذرہ برابر شک نہیں ہے؛ ان کا کوئی قصور نہیں تھا۔ ہمارے لوگ اس دن مظلوم ہوئے، لیکن ذلیل نہ ہوئے۔ انہوں نے اپنے حقوق کی آواز بلند کی اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ پیش کیا۔ حکومت نے بھی مان لیا ہے کہ ہمارے ساتھ ظلم ہوا ہے، لیکن ان کے اقدامات کافی نہیں ہے۔
ممتاز عالم دین نے کہا: ہمارے اصل مطالبات مسلکی یا لسانی نہیں، قومی ہیں اور ہم سب ایرانیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں سب ایرانی شہریوں کے سیاسی و معاشی مسائل حل ہوجائیں چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہبی اور لسانی گروہ سے ہو۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: ہمارا تعلق اللہ سے ہے اور یہ مکی مسجد بھی مکہ مکرمہ سے متصل ہے۔ ہم کسی بھی جماعت ، حکومت اور گروہ سے وابستہ نہیں ہیں۔ گزشتہ چھ مہینے میں عوام اپنے مسائل اور مطالبات کو نعروں، بیانوں اور خطابوں میں پیش کرتے چلے آرہے ہیں اور یہی طریقہ بہترین ہے۔ ہم ذرہ برابر حق سے آگے نہیں جاتے ہیں اور پوری کوشش میں ہیں کہ کوئی جھڑپ پیش نہ آئے۔ ہمارا حق بھی محفوظ ہونا چاہیے، دوسروں کا حق بھی محفوظ رہنا چاہیے۔ ہمارے لیے انسانیت اہم ہے اور وہ شخص جو پتھر کی عبادت کرتاہے، اس کے بھی کچھ حقوق ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب میں مساجد اور مذہبی مقامات کے احترام پر زور دیتے ہوئے کہا: عوام بھی اور حکومتی و عسکری اہلکار بھی مساجد کا احترام کریں۔ مسجد اور نماز کا احترام کرنا از حد ضروری ہے۔ زاہدان کی عیدگاہ میں جو بے ادبی اور حرمت کی پامالی پیش آئی سب کے لیے سبق آموز ہے جہاں نہتے نمازیوں کو شہید کیا گیا۔
یاد رہے درجنوں دینی مدارس کے مہتمم حضرات، اساتذہ اور طلبا نے علیحدہ بیانات شائع کرتے ہوئے جامع مسجد مکی کی حمایت پر زور دیاہے۔