Categories: بيانات

انقلاب سے لے کر اب تک امتیازی سلوک کا شکار ہیں

ایران کے ممتاز عالم دین نے اٹھائیس اکتوبر دوہزار بائیس کے خطبہ جمعہ میں ایرانی قوم کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے ‘قومی مفادات’ کو سب ایرانیوں کی پہلی ترجیح قرار دی۔
مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے سماجی بیداری کے مضمون کو واضح کیا۔ انہوں نے کہا: سماجی و معاشرتی بیداری کا مفہوم یہ ہے کہ ہم اپنی دینی و سماجی ذمہ داریوں کو سمجھ لیں۔ دوسرے لوگوں کا ہم پر کیا حق ہے اور ہمارا حق دوسروں پر کیا ہے؛ ان سب کو سمجھ کر مطالبہ کریں۔ حق دوطرفہ مسئلہ ہے۔
خطیب اہل سنت نے مزید کہا: دنیا کی کسی بھی حکومت کے لیے مناسب نہیں کہ عوام میں فرق رکھے۔ امتیازی رویہ اور مساوات سے گریز کرنا کسی بھی بین الاقوامی قانون میں جائز نہیں۔ سب لوگ جن کی زبان، نسل، رنگ، مذہب اور مسلک کچھ بھی ہو، شہری شمار ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا: اسلام بھی شہریوں میں فرق رکھنے کی اجازت نہیں دیتاہے۔ جب نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ میں حکومت بنائی، آپﷺ نے مختلف قبائل اور قومیتوں میں فرق نہیں رکھا۔ سلمان فارسی جو ایران سے آئے تھے اور ان کا کوئی رشتہ دار وہاں نہ تھا، انہیں اپنے اہل بیت اور خاندان میں شمار فرمایا۔ حبشہ سے آنے والے بلال کو ابوبکر صدیقؓ نے آزاد کرایا اور وہ نبی کریم ﷺ کا مقرب بن گیا۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: نبی کریم ﷺ جب تک زندہ تھے، آپﷺ نے دو دن پیہم پیٹ بھرکر کھانا تناول نہیں فرمایا تاکہ بھوکے لوگوں کا حال انہیں معلوم ہو۔ آپﷺ نے مال اور جائیداد جمع نہیں کیا اور وصیت فرمائی جو کچھ میرے بعد باقی رہتاہے، وہ عام لوگوں کا ہی ہوگا۔ افسوس ہے کہ نبی کریم ﷺ کی سیرت پر عمل نہیں ہورہاہے؛ موجودہ پریشانیوں اور بحرانوں کی وجہ یہی ہے۔

ظالم کو نصیحت کرتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ نہیں ہیں
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے بات آگے بڑھاتے ہوئے ایرانی عوام کے مطالبات میں تین نکات کی جانب اشارہ کیا۔
انہوں نے کہا: ایک حق عام اور قومی ہے جس کا تعلق پوری قوم سے ہے اور ہم بھی ایرانی قوم کا حصہ ہیں۔ ہم سب ایرانی عوام کو چاہے مسلمان ہوں یا غیر مسلم اپنا بھائی سمجھتے ہیں۔ شیعہ و سنی اور سب اسلامی فرقوں کے ساتھ ہمارا دینی بھائی چارہ ہے اور دیگر لوگوں سے ہمارا وطنی بھائی چارہ ہے۔ اگر کوئی ایرانی یہودی ہے یا عیسائی یا درویش یا کسی بھی گروہ سے، چاہے اسلام اور خدا کو نہ مانے، لیکن جب اس ملک میں رہتاہے، وہ ہمارا وطنی بھائی ہے۔ روئے زمین پر رہنے والے سب انسان انسانیت میں ہمارے بھائی ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: ہم سب ایرانی قومی مفادات میں مشترک ہیں اور قومی مسائل میں امن اور بھائی چارہ اہم ہے۔ جب بھی حکام سے بات چیت کا موقع ملاہے، میں نے ان پر واضح کیا ہے کہ ہمارے لیے قومی مفادات ہر مسئلے سے بڑھ کر اہم ہے۔
انہوں نے کہا: ہم ظالم کو نصیحت کرتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ نہیں ہیں۔ دنیا کے کسی بھی کونے میں اگر ظلم ہوتاہے، ہم اس سے بیزاری کا اعلان کرتے ہیں، جیسا کہ روس نے یوکرین پر حملہ کیا یا اسرائیلی جو فلسطینیوں پر ظلم کرتے ہیں۔

ملک کی کمزوری ایک ہی پارٹی کا اقتدار پر قبضہ ہے
مولانا عبدالحمید نے دوسرا اور تیسرا نکتہ ‘مذہبی’ اور ‘قومیتی’ مطالبات یاد کرتے ہوئے کہا: ایران میں مختلف مسالک کے لوگ رہتے ہیں اور انہیں آزادی کی ضرورت ہے؛ ان کے مسائل میں مداخلت ناقابل قبول ہے۔اس کے بعد قومیتوں کے مسائل ہیں جو ایران میں رہتے ہیں۔ افسوس سے کہنا پڑتاہے ایران میں 79ء کے انقلاب سے لے کر اب تک ہم مسلک اور قومیت کی بنیاد پر امتیازی پالیسیوں کا شکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ہمارے مطالبات برحق ہیں اور ہم اپنے حق سے زیادہ نہیں مانگتے ہیں۔ جس طرح قومی مطالبات پوری قوم کے مطالبات ہیں، ہم اپنے قومیتی اور مذہبی مطالبات پر بھی زور دیتے ہیں اور اسے اپنا جائز حق سمجھتے ہیں۔ اگر کوئی ہمیں مطمئن کرے کہ ہمارے مطالبات ناجائز ہیں اور اس کی دلایل درست ہو، ہم دستبردار ہوجائیں گے۔ ہم بال کے برابر بھی اپنے حقوق سے آگے نہیں جائیں گے اور انصاف پر عمل کریں گے۔ ہم سے برتاؤ عادلانہ اور انصاف پر مبنی ہو اور سب اللہ تعالیٰ کو مد نظر رکھیں۔
سنی برادری کے ممتاز رہ نما نے کہا: قومی حقوق میں ہم سیاسی آزادی اور اظہارِ رائے کی آزادی پر زور دیتے ہیں۔ ہم نے باربار کہا ہے ایران کے مسائل صرف اقتصادی اور معاشی نہیں ہیں؛ یہ مختلف مسائل میں ایک بحران ہے۔ لیکن اس سے بڑھ کر آزادی کے مسائل ہیں۔ ایران میں تنوع نہیں ہے، اور پارلیمنٹ سمیت دیگر اداروں میں مختلف قومیتوں اور مسالک کے لوگ شامل نہیں ہیں۔سب ادارے ایک ہی برادری اور پارٹی کے افراد کے قبضے میں ہیں، اور یہی مسئلہ ایک کمزوری ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اگر کثرت پر عمل ہوتا اور مختلف قسم کے لوگ حکومت میں شامل ہوتے، حتی کہ وہ افراد جو نماز نہیں پڑھتے ہیں، لیکن اپنے کام میں ماہر ہیں اور بددیانت نہیں ہیں، آج اتنے احتجاج دیکھنے میں نہیں آتے۔ یہ آواز تمہاری قوم کی آواز ہے۔ ہم تمہارے خیرخواہ ہیں اور کہتے ہیں یہ آواز سن لیں اور ان کے مطالبات پر توجہ دیں۔

دہشتگردی چاہے زاہدان میں ہو یا شیراز میں قابل مذمت ہے
مولانا عبدالحمید نے شیراز میں شاہ چراغ مزار پر دہشتگردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: میں شیراز کے شاہ چراغ مزار پر دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتاہوں۔ یہ حملہ نہتے لوگوں پر ہوا جہاں تیرہ افراد قتل ہوئے۔ یہ بزدلانہ حملہ مذموم ہے جس طرح زاہدان کی عیدگاہ میں نمازیوں پر حملہ قابل مذمت ہے۔ نمازیوں پر حملہ کسی بھی شخص یا گروہ کی جانب سے ہو، ہماری نظر میں مذموم ہے۔
انہوں نے شکوہ کرتے ہوئے کہا: اعلیٰ حکام سے ہماری شکایت ہے کہ شاہ چراغ کے شہدا سے انہوں نے تعزیت کا اظہار کیا، لیکن ہمارے لوگوں کو انہوں نے تعزیت دینے کی زحمت نہ اٹھائی۔

زاہدان کے خونین جمعہ میں ملوث کوئی بھی ذمہ دار ہو، اس کا ٹرائل ضروری ہے
مولانا عبدالحمید نے صوبہ سیستان بلوچستان کی سکیورٹی کونسل کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: سکیورٹی کونسل کے سابقہ بیانات میں ہمیں کوئی مثبت نکتہ نظر نہیں آیا، لیکن حالیہ بیان میں انہوں نے تسلیم کی کہ زاہدان کے خونین جمعہ تیس ستمبر کو بے گناہ افراد قتل ہوئے ہیں اور جن لوگوں نے انہیں قتل کیاہے، ان کا ٹرائل ہونا چاہیے۔ کچھ پولیس حکام برطرف بھی ہوئے ہیں، لیکن یہ افراد اعلیٰ عہدوں پر فائز نہیں تھے۔
انہوں نے کہا: حکومت اور سکیورٹی کونسل کو چاہیے اس جرم عظیم میں ملوث کسی بھی عہدیدار کو رعایت نہیں دینی چاہیے۔ ہمارے لیے عدل و انصاف اہم ہے۔ لہذا حکام دیگر ملوث افراد اور ذمہ داروں کو بھی عدالت میں لائیں اور سب کا ٹرائل کرائیں۔ ہم نے واضح کیا ہے کہ ہمارے لیے بالکل صاف واضح ہے کہ ہمارے لوگ نماز پڑھنے کے لیے آئے تھے اور انہیں ناحق قتل کیا گیا۔ ہمارے خیال میں یہ بات روزِ روشن کی طرح حکام کے لیے بھی عیاں ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: تہران سے ایک غیرجانبدار کمیٹی کی تشکیل ضروری ہے تاکہ اس جنایت کی تحقیقات کرائے؛ اگر کمیٹی غیرجانبدار ہو، اس کی رائے ہمیں بھی منظور ہے۔

کسی کی غلطی اس کے مسلک اور لسانی برادری کے نام نہیں ہونی چاہیے
مولانا عبدالحمید نے صوبے میں امن کی خیال داری پر زور دیتے ہوئے کہا: یہ واضح کرنا چاہتاہوں کہ امن ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ جس لمحے گولیوں کی آواز آئی، میں نے ایک خیرخواہ پیش امام کی حیثیت سے ویڈیو پیغام دیا اور سب کو امن کی حفاظت کی دعوت دی۔ اب بھی میری نصیحت یہی ہے۔ کسی کی جان و مال پر دست درازی منع ہے۔ کوئی بھی شخص جو یہاں رہتاہے وہ ہمارا بھائی ہے اور ہم نے ان کی سکیورٹی یقینی بنانے پر زور دیاہے۔
انہوں نے مزید کہا : اگر کسی نے غلطی کا ارتکاب کیا ہے، اس کی غلطی پوری برادری کے نام نہیں ہونی چاہیے۔ ایران میں رہنے والے سب شہری ہمارے بھائی ہیں۔ احتجاج کرنے والوں کی باتیں سن لیں چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہبی یا لسانی برادری سے ہو۔
مولانا عبدالحمید نے سیستان بلوچستان کے مختلف قبائل اور برادریوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا: ایران کے اندر اور باہر رہنے والے تمام افراد کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہمارے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اسی طرح ان افراد کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہماری مظلومیت اور کسمپرسی کو کوریج دی اور مظلوموں کی حمایت کی۔ان افراد سے ہمیں سخت شکوہ ہے جنہوں نے موجودہ اور سابقہ حکومت اور پارلیمنٹرین انتخابات میں ہم سے ووٹ مانگ کر کامیاب ہوئے، لیکن ہمارے ساتھ تعزیت کے اظہار تک تیار نہ ہوئے۔ تعزیت کا اظہار ایک اسلامی اور ایرانی رواج اور عرف ہے۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں حاضرین پر تاکید کی کسی بھی شخص کی دوکان یا محکمے پر حملہ نہیں کرنا چاہیے۔ سکیورٹی اہلکاروں کو جان لینا چاہیے کہ احتجاج کرنے والے ایران کے شہری ہیں اور تم بھی اسی ملک کے باشندے ہو۔ ایرانی شہریوں کے لیے مناسب نہیں ایک دوسرے کو مارکر قتل کریں۔

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago