- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

پیام رحمت

کچھ عرصہ قبل مغربی دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کا ایک بھیانک سلسلہ شروع ہوا، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
مختلف ممالک میں اچھے خاصے سرکاری عہدیداران نے آپ ﷺ کی شان اقدس میں بکواسات شروع کردیے اور مختلف طریقوں سے اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے لگے۔ کبھی کوئی کارٹون بنانے کے مقابلے کا انعقاد کروا رہا تھا، تو کوئی قرآن کریم کی بے حرمتی کروا رہا تھا۔ کسی نے اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کی، تو کسی نے انفرادی طور پر مسلمانوں پر حملے کرائے یا حملے کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی۔ یہ سلسلہ نائن الیون کے بعد اچانک تیزی سے شروع ہوگیا، جس نے اسلامی دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ ایسے میں دنیا بھر کے مسلمانوں نے اس حوالے سے سوچ و بچار شروع کردی کہ آخر معاملہ کیا ہے؟ اور اس صورت حال کا مقابلہ کیسے کیا جائے؟
چند روز قبل راولپنڈی میں تحفظ ختم نبوت کانفرنس لیاقت باغ کی تیاریوں کے سلسلے میں منعقد ہونے والے علماء کنونشن میں مولانا عبدالحفیظ مکی رحمہ اللہ کے بھتیجے اور نوجوان عالم دین مولانا اسعد محمود مکی صاحب سے گفتگو کا موقع ملا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس حوالے سے غور کرنا شروع کیا کہ آخر ایسا کیا ہوگیا ہے کہ تقریباً تمام مغربی ممالک میں اسلام کے خلاف پروپیگنڈا شروع ہوگیا ہے اور مسلمانوں کے خلاف ایک مہم شروع کردی گئی ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخیوں کا سلسلہ اس قدر تیز ہوگیا ہے کہ یکے بعد دیگر یہ افسوس ناک واقعات پیش آرہے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اس پر ایک سروے کرایا گیا تا کہ اس کی وجوہات کا تعین کیا جاسکے۔ مولانا اسعد محمود صاحب نے بتایا کہ اس سروے کی رپورٹ میں یہ نتیجہ نکالا گیا تھا کہ نوے فیصد انگریزوں یا مغربی ممالک کے غیرمسلم باشندوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات عالی کی پہچان ہی نہیں ہے، یعنی وہ یہ تک نہیں جانتے کہ اللہ کے آخری رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں کون؟ جب وہ لوگ رحمت کائنات کی ذات اقدس کے بارے میں جانتے تک نہیں ہیں، تو وہ ان کے خلاف کیسے کوئی ہرزہ سرائی کرسکتے؟ تو پھر سوال پیدا ہوا کہ آخر یہ گستاخی کرنے والے ملعون کون ہیں؟ تو سروے میں بتایا گیا کہ یہ چند متعصب قسم کے سیاستدان ہیں، جنہوں نے اپنے بکاؤ میڈیا کے چند اہم افراد کو ساتھ ملا لیا ہے اور وہ بڑے پیمانے پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ ان کا پروپیگنڈا چونکہ میڈیا کے ذریعے ہے، اس لیے وہ اسے اس قدر بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے سارا ملک بلکہ پورا یورپ ہی اس میں ملوث ہے۔ عوام کی اکثریت کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں، بلکہ وہ پیچارے تو کائنات کی اعلی و ارفع ہستی کو جانتے ہی نہیں ہیں، تو گستاخی کیا کریں گے۔
مولانا اسعد محمود مکی صاحب نے مختصراً بتایا کہ جب اس سروے کی رپورٹ آئی اور اس سے معلوم ہوا کہ یورپی غیرمسلم عوام کی غالب اکثریت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ سے ہی ناواقف ہے، تو ہم کچھ دوستوں نے ضروری سمجھا کہ باقاعدہ ایک ادارہ تشکیل دے کر ایک زبردست مہم چلائی جائے، جس کا مقصد پوری دنیا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت کا تعارف کرانا ہو اور غیرمسلموں کو یہ باور کرانا ہو کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم صرف مسلمانوں ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت بلکہ تمام مخلوقات کے لیے رحمت بن کر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے بھی رحمت ہیں جو آج ان کے نام تک سے ناواقف ہیں اور ان کے لیے بھی رحمت ہیں جو آج ان کی شان اقدس میں گستاخیوں کے مرتکب ہورہے ہیں۔ وہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ وہ ایسی ہستی کی شان اقدس کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں جو سراپا رحمت ہیں اور خود ان لوگوں کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت کا پورا پورا حصہ مل رہا ہے، مگر وہ بدقسمت ناواقفیت کی وجہ سے اس گھناؤنے جرم کا ارتکاب کررہے ہیں۔ اسی طرح عوام کو معلوم ہو کہ رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے رحمت ہیں اور کس طرح رحمت ہیں، کن معنوں میں رحمت ہیں اور انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت میں سے کسی طرح حصہ مل رہا ہے۔
اس کے علاوہ اس مہم کا ایک مقصد یورپی ممالک کے رہنماؤں بالخصوص یورپی یونین سے یہ قانون بھی منظور کرانا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کو عالمی سطح پر جرم قرار دیا جائے اور اس کے روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
اس مقصد کے لیے مولانا اسعد صاحب کے زیرنگرانی اور رحمت کائنات فاونڈیشن کے زیراہتمام 29 ستمبر کو کنونشن سینٹر اسلام آباد میں تحفظ ناموس رسالت کے موضوع پر ایک عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد ہوگا۔ مجھے اس فاؤنڈیشن کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کا موقع تو نہ مل سکا تا ہم میرے سامنے 29 ستمبر کو منعقد ہونے والی کانفرنس کا دعوت نامہ موجود ہے جس پر درج ہے کہ ‘‘اس کانفرنس کا مقصد رحمۃ للعالمین، خاتم النبیین، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس کو پوری دنیا میں قانونی اور اخلاقی تحفظ دلانا ہے، جس کی تائید کے واسطے دنیا کے مختلف ممالک سے مہمان تشریف لا رہے ہیں۔ ان شاء اللہ کانفرنس میں متفقہ قراردادوں کے ذریعے اقوام عالم کو باور کرایا جائے گا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم صرف مسلمانوں کے ہی نہیں، بلکہ ساری انسانیت کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں۔’’
ان اغراض و مقاصد کے ساتھ یہ کانفرنس بلاشبہہ ایک نیک کاوش ہے، جس کی کامیابی پوری امت مسلمہ کی کامیابی ہے۔ اس لیے ہر مسلمان کو ناموس رسالت کے تحفظ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام رحمت کو پوری دنیا میں پھیلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور اس کے مقصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے کی جانے والی کاوشوں کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے۔ بالخصوص اسلامی دنیا کے حکمرانوں کو چاہیے کہ اس مشن کا ساتھ دیں اور اس کے مقاصد کی کامیابی کے لیے ریاستی وسائل کو بروئے کار لائیں۔