- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

پاکستان: وزیراعظم کی عوام سے سیلاب زدگان کوکمبل اوربچّوں کی خوراک عطیہ کرنے کی اپیل

وزیراعظم شہبازشریف نے پاکستان بھر کے عوام پر زوردیا ہے کہ وہ فوری طور پر سیلاب سے متاثرہ افراد کو بچّوں کی خوراک اور کمبل عطیہ کریں۔
انھوں نے یہ بات ہفتے کے روزسیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کہی ہے۔انھوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ سردیوں کا موسم قریب آنے سے قبل کھلے آسمان تلے سونے والوں کے لیے رضائیاں، کمبل اور گرم کپڑے عطیہ کریں۔
انھوں نے کہا:’’اچھی ساکھ کی حامل کئی ایک غیر سرکاری تنظیمیں کام کررہی ہیں،انھیں چندہ اور یہ لوازمات دیں یا پھر آپ یہ سامان فوج اور صوبائی حکام کی جانب سے قائم کیے گئے مراکز کو دے سکتے ہیں۔متاثرہ لوگ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ ضرورت کی اس گھڑی میں میں تمام خوش حال لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگے آئیں اورمتاثرین کی دل کھول کرمدد کریں‘‘۔
دریں اثناء نیشنل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اپنی روزانہ کی صورت حال کی رپورٹ میں کہا کہ گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران میں سیلاب کے نتیجے میں مزید37 افراد جان کی بازی ہارگئے ہیں۔اس طرح 14 جون کے بعد سے اب سیلاب سے مجموعی اموات کی تعداد 1545 ہوگئی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران میں سیلاب کی وجہ سے 92 افراد زخمی ہوئے ہیں۔اس کے بعد جون کے وسط سے اب تک زخمیوں کی مجموعی تعداد 12 ہزار 850 تک پہنچ گئی ہے۔
پاکستان کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقوں میں مون سون کی ریکارڈ بارشوں اورشمالی علاقوں میں برفانی تودوں کے پگھلنے سے سیلاب آیا ہے جس سے قریباً تین کروڑ30 لاکھ افرادمتاثر ہوئے ہیں۔سیلابی ریلے ہزاروں گھروں، فصلوں، پلوں، سڑکوں اور مویشیوں کو بہا کر لے گئے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق مجموعی طورپر30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
سندھ میں پانی کم ہورہا ہے
سیلاب سے جنوبی صوبہ سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔حالیہ دنوں میں صوبے کے نشیبی اضلاع میں پانی کی سطح میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔البتہ حکام کا اندازہ ہے کہ سیلاب کے پانی میں مکمل کمی آنے میں دو سے چھے ماہ لگ سکتے ہیں۔
دریں اثنا صوبائی محکمہ آبپاشی کے ایک انجینئر مہیش کمار نے بتایا کہ ہفتہ کی دوپہر کے قریب منچھرجھیل میں پانی کی سطح 121.2 فٹ ماپی گئی۔ انھوں نے کہا کہ جھیل کا پانی اب دریائے سندھ میں بَہ رہا ہے۔
سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے والے ڈویژن کی ویب سائٹ کے مطابق سہ پہر کے وقت دریائے سندھ میں کوٹری کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب تھا اور پانی کی سطح کم ہورہی تھی۔
سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے حیدرآباد میں میڈیا کو بتایا کہ سیلاب سے بے گھر ہونے والے افراد نے اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کردیا ہے، صوبے میں سیلاب کا پانی کم ہو رہا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم اب بھی یہ نہیں کَہ سکتے کہ صورت حال معمول پرآ گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ریسکیو کا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے اور حکومت کی پوری توجہ اب امدادی کاموں پرمرکوزہے۔اس کے بعد ہم متاثرین کی دوبارہ آبادکاری پر کام کریں گے۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ امدادی کاموں کے حصے کے طور پرحکومت ان علاقوں کے مکینوں کوان کے گھروں میں واپس بھیجنے پر توجہ دے رہی ہے جہاں سے پانی ختم ہورہا ہے۔انھوں نے سندھ حکومت کے اس عزم کا اظہارکیا کہ جب تک تمام بے گھر افراد بہ حفاظت اپنے اپنے گھروں کو واپس نہیں آجاتے‘امدادی کوششیں جاری رکھیں گے۔
انھوں نے بتایا کہ صوبہ سندھ کے 23 اضلاع سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور اب تک صوبے کے مختلف علاقوں میں 678 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔انھوں نے یقین دہانی کرائی کہ جب تک تمام بے گھر افراد بحفاظت گھروں کو لوٹ نہیں جاتے تب تک کوئی امدادی کیمپ بند نہیں کیا جائے گا۔