- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

ظلم اور حقوق الناس کی پامالی کے نتائج خطرناک ہیں

زاہدان کے مرکزی اجتماع برائے نماز جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالغنی بدری نے نو ستمبر دوہزار بائیس کے خطبہ جمعہ میں حقوق الناس کی اہمیت اسلام کی روشنی میں واضح کرتے ہوئے ظلم اور لوگوں کے حقوق کی پامالی کو چاہیے عام افراد کی جانب سے ہو یا حکام اور اصحابِ اقتدار کی جانب سے ، انتہائی خطرناک نتائج کے حامل قرار دیا۔
سنی آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، نائب خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کا آغاز سورت النحل کی آیت 97 کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: دنیا کی زندگی بہت مختصر ہے؛ لیکن اگر ہم نے یہ مختصر زندگی اللہ کے احکام کے مطابق گزاری، یہ زندگی طویل اور مفید بن جاتی ہے جو انسان کے لیے سعادت کی باعث اور کامیابی کا ذریعہ بن جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالیٰ کے احکام دو قسم کے ہیں؛ بعض احکام کا تعلق ‘‘حقوق اللہ’’ سے ہے جبکہ بعض دیگر ‘‘حقوق الناس’’ میں شمار ہوتے ہیں۔ اللہ جل جلالہ کی ذات اور صفات پر ایمان لانااور ان صفات کو اللہ ہی کے ساتھ خاص ہونے کا عقیدہ رکھنا، اللہ کا بندوں پر حق ہے۔ اس کے بعد نماز، روزہ، حج، زکات اور دیگر احکام و فرائض کی باری آتی ہے۔
مولانا بدری نے کہا: حقوق الناس بھی اتنے ہی اہم ہیں جتنے حقوق اللہ۔ حقوق العباد میں انسانوں کے علاوہ دیگر جانداروں کے حقوق بھی آتے ہیں جیسا کہ روایات میں آیاہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک انسان کو کسی جانور پر ظلم کی وجہ سے عذاب سے گرفتار کیا اور کسی کو ایک جانور کے ساتھ رحم کھانے کی برکت سے عفو و بخشش سے نوازا۔
انہوں نے مسلمانوں کے ایک دوسرے کے حوالے سے حقوق کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا: مسلمانوں کا ایک دوسرے پر حقوق اتنے سنگین ہیں کہ اگر کسی مسلمان نے اپنے مسلمان بھائی کی نفرت دل میں لائی، خطرہ ہے اس کا ایمان چلاجائے۔ اگر حسد کرے، خطرہ ہے اس کی نیکیاں ضائع ہوجائیں، اگر کسی مسلمان کو حقارت کی نظر سے دیکھے، خطرہ ہے اللہ کے غضب سے دوچار ہوجائے۔ اگر اپنے مسلمان بھائی کو ناحق جان سے مارے، خطرہ ہے ہمیشہ کے لیے جہنم میں باقی رہے۔ سچا مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
ایک حدیث کا حوالہ دیتے جامعہ دارالعلوم زاہدان کے استاذ التفسیر والحدیث نے کہا: نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، ایک دوسرے پر ظلم نہیں کرتے ہیں، انہیں اپنے حال پر رہا نہیں کرتے ہیں۔ اگر کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں لگ جائے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن پیش آنے والی اس کی حاجتوں کو پوری فرمائے گا۔
انہوں نے پیار و محبت کو مسلمانوں کو ایک دوسرے پر حق یاد کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرامؓ کو توصیف فرماتے ہوئے کہا کہ وہ آپس میں نرم دل اور مہربان ہیں۔ صحابہؓ کا تعلق مختلف قبائل اور علاقوں سے تھا، لیکن وہ آپس میں بھائی بھائی بن کر رہتے تھے۔ بعد کے مسلمانوں کو بھی چاہیے آپس میں پیار و محبت کا رشتہ قائم رکھیں۔ ایثار و قربانی سے کام لیں اور ایک دوسرے پر ہرگز ظلم نہ کریں۔
ناظم تعلیمات دارالعلوم زاہدان نے کہا: نبی کریم ﷺ نے مسلمان کی حرمت اور اس کی جان و عزت کی حفاظت پر زور دیاہے۔ افسوس ہے کہ آج مسلمانوں کی حرمت پامال ہورہی ہے جو قیامت کے قریب ہونے کی نشانی ہے۔ کسی بھی قوم، حکومت اور فرد کے لیے بڑی شقاوت کی بات ہے کہ ظلم کا ارتکاب کرے۔
انہوں نے مزید کہا: اگر حاکم رعیت پر، پرزور کمزور پر، بڑے چھوٹے پر، شوہر بیوی پر اور ولی یتیم پر ظلم کرے، اس حرکت کے نتائج انتہائی خطرناک ہوں گے۔ ظلم ایک ایسی چیز ہے جو راتوں رات بڑی طاقتوں کو زمین بوس کرتاہے۔ مظلوم کی آہ ظالم کو تباہ کرکے چھوڑدیتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے اللہ تعالیٰ نے ایسی طاقتوں کو جو اپنی قوت میں انتہائی سطح پر تھیں کیسے آنکھ جھپکنے میں خاک میں ملادیا۔ جب فرعون نے بنی اسرائیل پر مظالم کے پہاڑ توڑے اور خیرخواہوں کی نصیحتوں پر توجہ نہ دی، اللہ تعالی نے اسے پوری فوج اور آلات سمیت بنی اسرائیل کی آنکھوں کے سامنے دریا میں ڈبودیا۔
نائب خطیب زاہدان نے کہا: دنیا میں ماحولیاتی تبدیلیاں اور آفتوں کی جڑیں انسان کے ظلم میں پیوست ہیں۔ لوگ زمانے کو برا کہتے ہیں، لیکن زمانہ وہی ہے جو پہلے تھا، یہ انسان ہے جو برا ہوچکاہے اور اس کی تبدیلی نے ماحول کو تبدیل کردیا ہے۔ کوئی بھی مصیبت آجاتی ہے، اس کی وجہ انسان کے اپنے ہی اعمال اور کرتوت ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ارشادِ الہی ہے کہ کیا لوگ نہیں دیکھتے سال میں ایک یا دو مرتبہ مصائب سے دوچار ہوتے ہیں، لیکن پھر بھی توبہ نہیں کرتے ہیں؟ لہذا ان حالات سے نجات کا واحد ذریعہ توبہ اور رجوع الی اللہ، حقوق اللہ اور حقوق الناس کو پامال کرنے سے گریز کرنا اور اصلاح و تزکیہ ہے۔

افغان قوم سے یکجہتی کا اظہار
مولانا عبدالغنی بدری نے اپنے خطاب کے آخر میں ہرات سے تعلق رکھنے والے ممتاز عالم دین مولانا مجیب الرحمن انصاری رحمہ اللہ کی شہادت کو مظلومانہ یاد کرتے ہوئے کہا: ہم اس المناک واقعے پر افغان قوم سے اپنی تعزیت، ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ امید ہے اللہ تعالیٰ افغانستان میں مکمل امن لائے اور قتل و خونریزی کا خاتمہ فرمائے۔ مولانا مجیب الرحمن انصاری کی شہادت قبول فرمائے اور کے پس ماندگان کو صبر جمیل اور اجر عظیم عطا فرمائے۔
انہوں نے مزید کہا: افسوس کی بات ہے کہ افغان قوم نے اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے علم جہاد بلند کیا تاکہ ظلم و فساد اس ملک سے ختم ہوجائے، لیکن اب بھی ایسے واقعات پیش آتے ہیں۔ ایسے قتلوں کا کوئی جواز نہیں ہے؛ مسلمانوں کا تاریخ میں ایک دوسرے سے فکری اختلاف رہاہے، لیکن کبھی کسی نے اس بنا پر دوسرے مسلمان کا خون نہیں بہایا۔ ٹارگٹ کلنگ بہت برا فعل ہے، خاص کر جب کوئی عالم دین نشانے پر ہو۔
اخیر میں، مولانا بدری نے جامعہ دارالعلوم زاہدان کے شعبہ دارالتربیہ کے استاذ مولوی آصف سارانی کی شہادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہیں ایک دیندار، ملنسار، متقی اور نرم دل انسان یاد کرتے ہوئے اس سرگرم سنی عالم دین کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا۔