- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

بھارت: مسلمان طالبات کو حجاب پہن کر کلاس رومز میں داخلے کی اجازت نہ مل سکی

بھارتی ریاست کرناٹک کے سرکاری کالج میں چھ مسلمان طالبات کو حجاب پہن کر کلاس رومز میں داخلے کی تاحال اجازت نہ مل سکی۔ کالج انتظامیہ نے مذکورہ خواتین کو 31 دسمبر سے غیر حاضر قرار دے دیا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق طالبات کے والدین نے مسئلے کے حل کے لیے کالج انتظامیہ سے رابطہ کیا، تاہم انتظامیہ نے اس معاملے پر کسی بھی قسم کی بات چیت سے انکار کیا ہے۔
خیال رہے کہ ریاست کرناٹک کے شہر اڈوپی کے گورنمنٹ پری یونیورسٹی کالج کی انتظامیہ نے 31 دسمبر کو حجاب پہن کر کلاس رومز میں آنے پر اصرار کرنے والی چھ مسلمان طالبات کو کلاس رومز میں داخلے سے روک دیا تھا۔
مسلم خواتین کی تنظیم گرلز اسلامک آرگنائزیشن اور طلبہ تنظیم کیمپس فورٹ آف انڈیا (سی ایف آئی) نے کالج انتظامیہ کے اقدام کو یک طرفہ قرار دیتے ہوئے مذکورہ خواتین کو کلاسز رومز میں آنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
تنظیم کے رُکن مسعود نے بھارتی اخبار ‘دی ہندوستان گزٹ’ کو بتایا کہ کالج انتظامیہ نے مذکورہ خواتین پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ کالج انتظامیہ کے نام خط لکھیں کہ وہ 15 روز سے کالج نہیں آ رہیں۔
اُن کا دعویٰ ہے کہ کالج انتظامیہ نے خواتین کو دھمکی دی ہے کہ وہ یہ خط لکھیں ورنہ اُنہیں پتا ہے کہ یہ خط کیسے لکھوانا ہے۔
مسعود کے بقول کالج انتظامیہ کے اس رویے کی وجہ سے یہ طالبات ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔
بھارت میں مسلمان تنظیموں کا الزام ہے کہ یہ اقدام بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور اقلیتوں کو اُن کے حقوق سے محروم رکھنے کی ایک کڑی ہے۔
ادھر مذکورہ طالبات کا یہ بھی الزام ہے کہ اُنہیں کالج میں اُردو یا عربی میں بات کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی۔

کالج انتظامیہ کا مؤقف
دوسری جانب مذکورہ کالج کی ڈویلپمنٹ کمیٹی کے نائب صدر یش پال سوورنا نے اخبار ‘دکن ہیرالڈ’ کو بتایا کہ کالج میں اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی لگ بھگ 150 طالبات زیرِ تعلیم ہیں جن میں سے کسی نے اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش نہیں کی اور کالج کے قواعد و ضوابط اور ڈریس کوڈ کا احترام کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ طالبات کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی) کی رکن ہیں اور اس معاملے کو متنازع کر رہی ہیں۔ حالاںکہ کالج کے اپنے قوانین اور ضابطے ہیں۔
اُن کے بقول کالج کا ایک جیسا یونیفارم مساوات کا عکاس ہوتا ہے، لہذٰا اس حوالے سے کسی کو کوئی رعایت نہیں دی جا سکتی۔
یش پال سوورنا کا کہنا تھا اگر ان طالبات کا حجاب پہن کر آنے کا مطالبہ تسلیم کر لیا گیا تو کل کو وہ کالج میں باجماعت نماز کرانے کا مطالبہ کر دیں گی۔