- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

طالبان نے افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل کا اعلان کردیا

طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے نئی افغان عبوری حکومت کے اراکین کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی قیادت محمد حسن اخند کریں گے اور طالبان کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر ان کے نائب ہوں گے۔
طالبان ترجمان نے اپنی نئی حکومت میں دیے جانے والے عہدوں کا اعلان کرتے ہوئے 33 رکنی کابینہ میں شامل اراکین کے ناموں کا اعلان کیا۔
کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان کی نئی عبوری حکومت کے وزیر اعظم محمد حسن اخند ہوں گے جبکہ ملا عبدالغنی برادر ان کے نائب ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ملا برادر غنی اور مولانا عبدالسلام دونوں مولانا محمد حسن کے معاون ہوں گے جبکہ ملا عمر کے صاحبزادے محمد یعقوب مجاہد عبوری وزیر دفاع ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سراج الدین حقانی عبوری وزیر داخلہ، ملا امیر خان متقی وزیر خارجہ اور شیر محمد عباس استنکزئی نائب وزیر خارجہ کے منصب پر فائز ہوں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ملا خیرالله خیرخوا وزیر اطلاعات ہوں گے اور قاری دین محمد حنیف وزیر اقتصادیات ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ فصیح الدین بدخشانی افغانستان آرمی کے چیف مقرر کردیے گیے جبکہ مولوی محمد عبدالحکیم شرعی افغان عدلیہ کے وزیر ہوں گے اور ہدایت اللہ بدری کو وزیر خزانہ کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔
اس کے علاوہ شیخ مولوی نور محمد ثاقب وزیر برائے حج و اوقاف، ملا نور اللہ نوری وزیر سرحد و قبائل، ملا محمد یونس اخندزادہ وزارت معدنیات، حاجی ملا محمد عیسیٰ وزارت پیٹرولیم اور ملا حمید اللہ اخندزادہ ٹرانسپورٹ کے وزیر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خلیل الرحمٰن حقانی وزارت مہاجرین، ذبیح اللہ مجاہد وزارت اطلاعات و نشریات اور تاج میر جواد ریاستی امور کے وزیر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ جن وزرا کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے وہ عبوری طور پر کام کریں گے اور اس میں بعد میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔
طالبان ترجمان نے کہا کہ پنج شیر میں کوئی جنگ نہیں ہے اور ملک کا ہر حصہ ہمارے وجود کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سب طبقوں کو موجودہ کابینہ میں نمائندگی دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مرضی صرف افغانیوں کی چلے گی اور آج کے بعد کوئی بھی افغانستان میں دخل اندازی نہیں کرسکے گا۔
ذبیح اللہ نے مزید کہا کہ بیشتر ممالک کے ساتھ رابطہ ہوئے ہیں اور متعدد ممالک کے محکمہ خارجہ کے نمائندگان نے افغانستان کا دورے کیے ہیں۔
دوران پریس کانفرنس جب ڈان نیوز نے ان سے سوال کیا کہ افغانستان کا اب پورا نام کیا ہوگا تو انہوں نے جواب دیا کہ ملک کا نام افغانستان اسلامی امارت ہو گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فی الحال شوریٰ اس حکومت کے امور دیکھے گی اور اس بارے میں بعد میں دیکھا جائے گا کہ لوگوں کی اس حکومت میں شرکت و شمولیت کیسے کرنی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے عوام سے مظاہروں سے گریز اور اس میں شرکت سے احتیاط برتنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک بحرانی حالات سے گزر رہا ہے لہٰذا لوگ احتیاط اور مظاہروں سے گریز کریں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مظاہرین کے پیچھے موجود لوگ ملک سے باہر ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ بحرانی کیفیت برقرار رہے۔
طالبان نے گزشتہ ماہ افغانستان میں اقتدار سنبھال لیا تھا اور سابق صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہو کر متحدہ عرب امارات چلے گئے تھے جبکہ ان کے نائب امراللہ صالح نے وادی پنج شیر میں پناہ لی تھی۔