- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

کابل سکول پر حملہ قابلِ مذمت اور چونکا دینے والا تھا

اہل سنت ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے کابل میں واقع لڑکیوں کے ایک سکول پر بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو ’بھیانک اور چونکا دینے والا‘ یاد کرتے ہوئے افغان قوم کو مصالحت اور امن قائم کرنے کی طرف چلنے کا مشورہ دیا۔
اتوار نو مئی دوہزار اکیس کو دارالعلوم زاہدان میں دورہ ترجمہ و تفسیر قرآن کی اختتامی تقریب کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کابل کے دشت برچی علاقے میں ایک گرلز سکول پر خوفناک حملے اور درجنوں بچیوں کی موت پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا: ان بچیوں اور لڑکیوں کو جو تعلیم اور سبق پڑھنے کے لیے سکول جاتی تھیں، مارنا خدا سے غافل آدمی ہی کا کام ہوسکتاہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: افغانستان میں کچھ گروہ سرگرم ہوچکے ہیں جو عام شہریوں، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور علمائے کرام کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناتے ہیں۔ گزشتہ ایک دو سال میں درجنوں ممتاز علمائے کرام شہید ہوچکے ہیں اور کوئی بھی نہیں جانتا کون سے ہاتھ ان کے قتل کے پیچھے ہیں؛ یہ افغانستان کے لیے بہت بڑی مصیبت ہے۔
تحریک طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کے آغاز پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے امید ظاہر کی افغانستان میں عادلانہ اور پائیدار صلح قائم ہوجائے اور اس ملک میں امن قائم ہو۔
انہوں نے مزید کہا: ضرورت اس بات کی ہے کہ افغانستان کے معزز شہری صلح کی راہ پر گامزن ہوجائیں اور حق پر اجماع کریں۔ گزشتہ عشروں کی تباہیوں کو ٹھیک کرنے اور افغانستان کو خوشحال ملک بنانے کی ضرورت ہے؛ یہ سب کچھ امن کے سایے میں ممکن ہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اگر افغانستان میں امن قائم ہوجائے اور افغان عوام ایک دوسرے کے ساتھ رہیں اور عادلانہ مصالحت حاصل ہوجائے، اس ملک کی قدر دنیا میں بڑھ جائے گا۔ پرامن افغانستان کا فائدہ اس کے ہمسایہ ممالک کو پہنچتاہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے آخر میں کہا: اللہ سے دعا مانگتے ہیں کہ جو ہاتھ افغانستان میں امن نہیں چاہتے ہیں وہ کٹ جائیں اور اس ملک میں مصالحت اور امن قائم ہوجائے۔