- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

بڑے پیمانے پر امیدواروں کو نااہل قراردینا عوامی غصے کو بڑھاتاہے

زاہدان (سنی آن لائن) ایران میں لوکل کونسل انتخابات کے امیدواروں کوسیاسی اختلافات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نااہل قرار دینے پر تنقید کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اس اقدام کے منفی نتائج کے حوالے سے حکام کو خبردار کیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے سات مئی دوہزار اکیس کو زاہدانی نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ملک کے سطح پر بڑے پیمانے پر لوکل کونسلز کے امیدواروں کو نااہل قرار دیا گیا ہے۔ اس سے قبل مجلس شورائے اسلامی کے انتخابات میں بھی ایسا ہی ہوا، لیکن ماضی میں لوکل کونسلز کے امیدواروں کی اہلیت چیک کرنے میں اتنی سختی دیکھنے میں نہیں آتی۔
انہوں نے مزید کہا: اس طرح امیدواروں کو نااہل قرار دینا ہرگز اسلامی جمہوریہ ایران کے مفاد میں نہیں ہے؛ اس سے عوامی ناراضگی مزید بڑھ جائے گی اور ووٹرز کی تعداد انتخابات میں کم ہوجائے گی۔ گزشتہ الیکشنز میں بھی ٹرن آؤٹ بہت کم رہاہے اور عوام غم و غصہ کی وجہ سے بیلٹ بکسز سے دوری اختیار کررہے ہیں؛ اس ناراضگی کا تدارک کرنا چاہیے اور اس کا استمرار منفی نتائج کے حامل ہوگا۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اہلیت کے جانچ پڑتال میں نظرثانی اور ان پالیسیوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے زور دیتے ہوئے کہا: حاکم اس وقت اپنی قوم کے لیے رحمت بن سکتاہے جب خود کو کسی مخصوص گروہ، مسلک یا مذہب تک خاص نہیں کرتا اور سب قومیتوں، مسلکوں اور اقلیتوں کو اپنی قوم کا حصہ سمجھتاہے اور سب کا خیال رکھتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: حکام کی سوچ اور نگاہ وسیع ہونی چاہیے؛ وہ اللہ تعالیٰ کی سنت کی پیروی کریں۔ اللہ تعالیٰ کی سنتوں میں سے ایک سنت یہ ہے کہ وہ سب بندوں کو دیکھتاہے اور سب اس کی رحمت کی چھتری کے نیچے ہیں۔ اللہ کی سنت اور روش کی خلاف ورزی کا نتیجہ نقصان و ضرر کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

معاشی مسائل، خیرخواہوں کی باتوں کو نہ ماننے کا نتیجہ ہے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک حصے میں ایران کی قومی کرنسی کی قدر میں کمی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ہماری کرنسی کی قدر بری طرح گرچکی ہے اور اس کی وجہ ملک کی غلط داخلی و خارجی پالیسیاں ہیں۔
انہوں نے کہا: افسوس سے کہنا پڑتاہے داخلہ و خارجہ پالیسیوں میں نظرثانی کی دعوت اور اس حوالے سے خیرخواہوں کی چیخ و پکار پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ چانچہ اب معاشی مسائل ’بحران‘ بن چکے ہیں اور سب پریشان ہیں۔