- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

رمضان المبارک کی تیاری

ارشادی باری تعالی ہے: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ» (البقرۃ: 183)
ترجمہ: ”اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تا کہ تمہارے اندر تقویٰ پیدا ہو“۔
روزے کا مقصد تقویٰ حاصل کرنا ہے۔ متقی اس کو کہتے ہیں جو اپنے آپ کو ایسی چیز سے محفوظ رکھے جو اسے آخرت میں ضرر رساں اور تکلیف دہ ثابت ہو۔ پھر اگر وہ چیز شرک ہے اور وہ اس سے بچتا ہو تو یہ تقویٰ کا ادنیٰ مرتبہ ہے۔ اور گناہ اور معصیت سے بچنا تقویٰ کا وسطیٰ (درمیانہ) درجہ ہے۔ اور اعلی درجہ کا متقی وہ ہے جو لایعنی چیزوں سے منہ موڑ کر ذکر الہی میں مستغرق ہو۔
تقویٰ کے حصول میں دو رکاوٹیں انسان کے ساتھ لگی ہوئیں ہیں: نفس اور شیطان۔
نفس کا نام ہے خواہشات کا جو اچھی بھی ہوتی ہیں اور بری بھی، جائز بھی ہوتی ہیں اور ناجائز بھی۔ ان میں لگ کر انسان اپنا مقصد زندگی بھول جاتا ہے اور تقویٰ کے راستے میں پیچھے رہ جاتا ہے۔ ایسے میں اللہ تعالی اسے موقع فراہم کرتے ہیں کہ رمضان کا مبارک مہینہ عطا فرماتے ہیں۔ شیطان کو قید کردیا جاتا ہے۔ اب انسان کو صرف ایک دشمن نفس سے مقابلہ کرنا ہے اور اس کو سدھارنا ہے۔ اس مہینے میں کھانے پینے میں کمی بھی مطلوب ہوتی ہے، تا کہ نفس کا تعلق جسم سے کمزور ہو، اور اس کا اطاعت الہی پر آنا آسان ہو۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ جوں ہی رمضان کا مہینہ شروع ہوتا ہم نبی کریم ﷺ میں تین تبدیلیاں محسوس کرتے:
۱۔ نبی کریمﷺ اپنے آپ کو عبادات میں اور زیادہ لگادیتے؛
۲۔ اللہ کے راستے میں خرچ کرنا بھی اور زیادہ فرمادیتے؛
۳۔دعاؤں کے اندر بہت زیادہ وقت گزارتے۔
ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی ان اعمال کو اختیار کریں۔
نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ روزہ ڈھال ہے جب تک کہ انسان اس کو پھاڑ نہ ڈالے۔ پوچھا گیا کہ پھاڑ ڈالنے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: غیبت اور جھوٹ کے ذریعے۔ (فوائد ابن حبان: رقم 89)
نبی کریمﷺ کا فرمان ہے کہ کتنے روزہ دار ایسے ہیں جن کو روزے سے سوائے (بھوکا) پیاسا رہنے کے کچھ نہیں ملتا۔ (مشکاۃ المصابیح: رقم 2014)
اسی لیے ہم رمضان سے پہلے ارادہ و تیاری کریں کہ ہمیں رمضان میں کیا کیا کرنا ہے۔ جس سے ہمارا رمضان اچھا گزرے، اور قبول ہوکر حصول تقویٰ کا باعث بنے۔
نبی کریمﷺ ماہ رجب کا چاند دیکھتے تو دعا فرماتے:
”اللھم بارک لنا فی رجب و شعبان و بلغنا رمضان“ (مسند احمد: 2346)
ترجمہ: ”اے اللہ! ہمارے لیے برکت فرما دیجیے (ماہ) رجب اور (ماہ) شعبان میں،اور ہمیں رمضان تک پہنچایئے“۔
ہم بھی رمضان المبارک کی اس مبارک سنت پر عمل کریں اور رجب کے مہینے سے ہی رمضان کی تیاری شروع کردیں۔ انگریزی کا مشہور مقولہ ہے:
Well Planned half done
یعنی اچھی منصوبہ سازی آدھی کامیابی ہے۔
سب سے پہلے تو ہم ذہن میں رکھیں کہ چار بنیادی کام ہیں جو ہمیں رمضان المبارک میں کرنے ہیں:
۱۔ رمضان المبارک کا ادب؛
۲۔ رمضان المبارک کے روزے رکھنے ہیں؛
۳۔ گناہوں سے بچنا ہے؛
۴۔ عبادات کی کثرت کرنی ہے۔
حدیث شریف میں ہے کہ چار چیزوں کی اس مہینہ میں کثرت رکھا کرو۔ جن میں سے دو چیزیں اللہ کی رضا کے واسطے، اور دو ایسی ہیں کہ جن سے تمہیں چارہ کار نہیں۔
پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی رو: وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے۔ اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں: جنت کی طلب اور جہنم سے پناہ۔ اس کے لیے ”لا الہ الا اللہ استغفر اللہ اسئلک الجنۃ و اعوذبک من النار“ کے الفاظ منقول ہیں۔ (بیہقی، صحیح ابن خزیمہ)

قبل از رمضان کرنے کے کام
٭ احکام و مسائل رمضان سیکھنے کی کوشش کریں۔
٭ رمضان المبارک کے فضائل کا مطالعہ کریں۔
٭ کم از کم بیس 20 سورتیں (تجوید کے ساتھ) حفظ کرنے کا اہتمام کریں۔
٭ ہر کام سنت کے مطابق سیکھنے اور کرنے کی نیت و ارادہ کریں، اور اپنی زندگی میں شامل کریں۔
٭ روزمرہ کی مسنون دعائیں یاد کرنے اور عمل میں لانے کا اہتمام کریں۔
٭ رمضان المبارک کے روزمرہ کے معمولات کا خاکہ تیار کریں۔
٭ عید کی خریداری قبل از رمضان مکمل کرلیں۔
٭ باورچی خانے کی ضروریات اور سودا سلف کا بند و بست بھی حتی الامکان رمضان سے پہلے کرلیں۔
٭ رمضان باسکٹ: رمضان کے استعمال سے متعلق اپنی چیزیں ایک جگہ پہلے ہی جمع کر لی جائیں اور مقررہ جگہ پر رکھ دی جائیں تا کہ وقت کے ضیاع سے بچ سکیں۔ مثلاً! دعاؤں کی کتاب، جائے نماز، تسبیح، سحر و افطار کیلنڈر، اور نماز میں اوڑھنے والی چادر و غیرہ۔
٭صدقہ باکس: ایک صدقہ باکس بنایا جائے جس میں روزانہ کچھ نہ کچھ صدقہ کی رقم ڈالی جائے، چاہے وہ ایک روپیہ ہی کیوں نہ ہو۔ اور اس کی ترغیب گھر کے دوسرے احباب اور بچوں کو بھی دی جائے۔ پھر یہ جمع شدہ رقم مستحق لوگوں تک پہنچادی جائے۔
٭ اہل اللہ کی صحبت اختیار کی جائے۔
٭ حلال غذا کا اہتمام: ہم اپنی غذا، خوراک کا جائزہ لیں، اور ایسی چیزوں کو ترک کر دیں جو مشتبہ یا مشکوک ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا مطالعہ کرکے ان چیزوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں جو نبی کریم ﷺ نے نوش فرمائیں۔ اس سے ہمارے صحت بھی بہتر ہوجائے گی، اور دیگر جنگ فوڈز اور نقصان دہ چیزوں سے بچ جائیں گے۔ اور نبی کریمﷺ کی سنت پر عمل کا ثواب بھی ہمیں حاصل ہوجائے گا۔ ریسٹورنٹ کے کھانوں سے اجتناب ضروری ہے۔ ہر چیز گھر میں تھوڑی سے مشقت کے ساتھ صاف ستھری تیار کی جاسکتی ہے۔ اس کے لیے گلدستہ سنت جلد ۱ کا مطالعہ بھی فائدہ مند رہے گا ان شاء اللہ