- سنی آن لائن - https://sunnionline.us/urdu -

انسان کی عزت اپنی ذمہ داری نبھانے میں ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے پندرہ جنوری دوہزار اکیس کو زاہدان میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انسان کی فضیلت، کامیابی اور عزت کو ذمہ داریاں نبھانے میں قرار دیتے ہوئے امربالمعروف اور نہی عن المنکر اور محتاجوں کی دستگیری پر زور دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان کی آفیشل ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، مولانا عبدالحمید نے نماز جمعہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے کہا: دیگر مخلوقات کے خلاف جن کی کوئی ذمہ داری نہیں ہوتی،انسان ایک ذمہ دار مخلوق ہے اور اسے اپنے فرائض پورے کرنے ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالیٰ نے انسان کو ذمہ داری، فرض، عقل اور فکر عطا فرمائی ہے۔ انسان اپنی قوت عقل اور فکر کی بنیاد پر دیگر مخلوقات کو اپنے قابو میں لاتاہے، بلکہ کرہ ماہ سمیت دیگر سیاروں پر اپنا جال بچھانے کی کوشش میں ہے تاکہ ان سے بھی فائدہ اٹھائے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: انسان کا فرض ہے کہ خود کو بھی اصلاح کرے اور دنیا کو بھی ٹھیک کرے؛ اپنی اور دوسروں کی دنیا اور آخرت کو آباد کرے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے انسان کی غفلت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: آج کل اکثر لوگ اپنی اصل ذمہ داری سے جو اللہ کی بندگی اور عبادت ہے، غافل ہوچکے ہیں۔ دنیا کے اکثر پارلمانوں اور قانون ساز اداروں میں ایسے قوانین بنائے جاتے ہیں تاکہ انسان کے خوردونوش اور لذتوں اور عیاشیوں کی راہ میں کوئی رکاوٹ مانع نہ ہو۔ بعض اوقات ایسے کام کرجاتے ہیں جس سے انسان کا سر شرم سے جھک جاتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: عقل، آسمانی کتابیں اور انبیا علیہم السلام جو انسانیت کے بہترین معلم تھے اور اللہ سے تعلق رکھتے تھے، سب کہتے ہیں اللہ کا افضل اور بہترین مخلوق انسان ہی ہے۔ انسان اشرف المخلوقات ہے، لیکن اس کی عزت اور شرف اس کی ذمہ داری اور فرض کی وجہ سے ہے جسے نبھانا ہوگا۔
ممتاز عالم دین نے کہا: اللہ تعالیٰ نے بشر کو عزت دی اور اسے روئے زمین پر اپنا جانشین بناکر بھیجا تاکہ اس کے احکام کو نافذ کرے، فساد کا راستہ بند کرے اور حقوق اللہ و حقوق الناس کا خیال رکھے۔
انہوں نے مزید کہا: جو شخص نفس امارہ، شیطان، ظلم، گناہ اور غفلت کے پیچھے پڑجائے، دنیا میں شکست کھاتاہے اور آخرت میں بھی ذلیل ہوکر جہنم میں گرجائے گا، ہرچند پوری دنیا پر قابض ہوکر یہاں قوت اور جاہ و مقام حاصل کرے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اسلام کا دعویٰ اور انبیا و صلحا سے محبت کے دعوے کافی نہیں ہیں۔ جو شخص مسلمان ہونے کا دعویٰ کرے، لیکن قتل، اغوا اور مختلف گناہوں سے بازنہ آئے، وہ بھی جہنم کے مستحق بن جائے گا۔ اللہ نے ہمیں عقل کی نعمت عطا فرمائی ہے تاکہ دنیا کی ناپائیداری اور زوال ہونے کے بارے سوچیں اور دنیا کے دھوکہ میں نہ آئیں۔
انہوں نے ایک حدیث شریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: زیادہ ہنسنا غفلت اور کوتاہی کی نشانی ہے، ہم نے جہنم اور جنت نہیں دیکھی ہے، ہمیں معلوم نہیں قبر میں ہمارے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ لہذا ہم سب کو بیٹھ کر اپنے گناہوں پر رونا چاہیے۔ خیر کے کاموں میں حصہ لیں اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔ گناہوں سے پرہیز کریں اور دوسروں کو بھی منع کریں۔
انہوں نے کہا: ذمہ دار انسان ہی صاحبِ فضیلت ہے جو سماج کی خدمت کرتاہے اور لوگوں پر شفقت کرکے دوسروں کی مدد کرتاہے، انصاف کا خیال رکھتاہے، شیطان اور نفس امارہ کو اپنا دشمن سمجھتاہے۔ ایسے ہی افراد ولایت کے اعلیٰ مقامات تک پہنچ جاتے ہیں اور قیامت کے دن سرخرو ہوجاتے ہیں۔
انفاق اور محتاج لوگوں کی خیال داری پر زور دیتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا: غریب و نادار لوگوں، یتیموں، مدارس اور مساجد کا خیال رکھیں اور ان کے ساتھ تعاون کریں۔